مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 86: سطر 86:
== مضامین==
== مضامین==
{{اہم کتب حدیث}}
{{اہم کتب حدیث}}
[[سید رضی]] نے نہج البلاغہ میں امام علیؑ کے کلام کو درج ذیل تین حصوں میں مرتب کیا:
[[سید رضی]] نے نہج البلاغہ میں امام علیؑ کے کلام کو درج ذیل تین حصوں میں مرتب کیا:
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
*خطبات، احکامات، وغیرہ،
*خطبات، احکامات، وغیرہ
*مکتوبات و رسائل وغیرہ،
*مکتوبات و رسائل وغیرہ
* کلمات قصار(حِکَم اور مواعظ)۔
*کلمات قصار (حِکَم و مواعظ)
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
نہج البلاغہ کے مختلف قلمی نسخوں میں اختلاف کے پیش نظر نہج البلاغہ کے خطبوں، خطوط اور مواعظ کی ترتیب اور نمبروں میں معمولی اختلاف پایا جاتا ہے۔ کتاب {{حدیث|المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ}} کے مطابق خطبات 241، مکاتیب 79 اور کلمات قصار 480 کی تعداد میں ہیں۔<ref>رجوع کریں: محمدی، سید کاظم اور دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: مطبعہ نشر امام علیؑ، 1369۔</ref> اسی طرح کتاب کے مقدمے میں مذکور ہے کہ مختلف فصول کے درمیان عدم یکسانیت کا لحاظ کئے بغیر ترتیب دیا گیا ہے ۔ کلام امیر المومنین میں صرف موجود بلاغت اور پسندیدگی کی بنا پر اسے جمع کیا گیا ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ فصول کے درمیان عدم یکسانیت یا نظم نہیں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح بعض کلمات میں شک و تردید کی وجہ سے انہیں مختلف عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔<ref>نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۳.</ref>  
نہج البلاغہ کے مختلف قلمی نسخوں میں اختلاف کے پیش نظر نہج البلاغہ کے خطبوں، خطوط اور مواعظ کی ترتیب اور نمبروں میں معمولی اختلاف پایا جاتا ہے۔ کتاب {{حدیث|المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ}} کے مطابق خطبات 241، مکاتیب 79 اور کلمات قصار 480 کی تعداد میں ہیں۔<ref> رجوع کریں: محمدی، سید کاظم اور دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: مطبعہ نشر امام علیؑ، 1369۔</ref> اسی طرح کتاب کے مقدمے میں مذکور ہے کہ مختلف فصول کے درمیان عدم یکسانیت کا لحاظ کئے بغیر ترتیب دیا گیا ہے۔ کلام امیر المومنین میں صرف موجود بلاغت اور پسندیدگی کی بنا پر اسے جمع کیا گیا ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ فصول کے درمیان عدم یکسانیت یا نظم نہیں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح بعض کلمات میں شک و تردید کی وجہ سے انہیں مختلف عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔<ref> نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۳.</ref>  


{{Quote box
{{Quote box
گمنام صارف