مندرجات کا رخ کریں

"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 57: سطر 57:
مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان و منزلت کے بارے میں کچھ [[آیات]] نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت 69، <ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت 52، <ref> طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابو الفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت 110، <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کہف، آیت 28، <ref> صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت 11،12<ref> زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>
مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان و منزلت کے بارے میں کچھ [[آیات]] نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت 69، <ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت 52، <ref> طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابو الفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت 110، <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کہف، آیت 28، <ref> صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت 11،12<ref> زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>


==مؤذن==
==اذان گوئی==
===پیغمر اکرم (ص) کے زمانے میں===
===پیغمر اکرم (ص) کے زمانے میں===
بلال [[اسلام]] کے پہلے مؤذن تھے۔ کہا جاتا ہے کہ شین کو سین کہتے تھے اور روایت میں آیا ہے کہ بلال کا سین خدا تعالیٰ کی نگاہ میں شین ہے۔<ref> قمی، منتہی الآمال، ص۲۹۲</ref> [[فتح مکہ]] کے دن بلال پیغمبر اکرم (ص) کے حکم سے کعبہ کی چھت پر گئے اور بلند آواز میں اذان کہی، کفار مکہ اس واقعہ سے بہت ناراض ہوئے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ۴۶۶؛ قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۹۷-۹۸، ۱۶۳-۱۶۴</ref>
بلال [[اسلام]] کے پہلے مؤذن تھے۔ کہا جاتا ہے کہ شین کو سین کہتے تھے اور روایت میں آیا ہے کہ بلال کا سین خدا تعالیٰ کی نگاہ میں شین ہے۔<ref> قمی، منتہی الآمال، ص۲۹۲</ref> [[فتح مکہ]] کے دن بلال پیغمبر اکرم (ص) کے حکم سے کعبہ کی چھت پر گئے اور بلند آواز میں اذان کہی، کفار مکہ اس واقعہ سے بہت ناراض ہوئے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ۴۶۶؛ قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۹۷-۹۸، ۱۶۳-۱۶۴</ref>
گمنام صارف