گمنام صارف
"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
| کنیت = ابو عبد اللہ | | کنیت = ابو عبد اللہ | ||
| لقب = ابن حمامہ | | لقب = ابن حمامہ | ||
| تاریخ ولادت = عام الفیل سے تین سال قبل | | تاریخ ولادت = [[عام الفیل]] سے تین سال قبل | ||
| مقام ولادت = | | مقام ولادت = | ||
| مقام سکونت = | | مقام سکونت = | ||
سطر 23: | سطر 23: | ||
| وجہ شہرت = موذن پیغمبر | | وجہ شہرت = موذن پیغمبر | ||
| نمایاں کارنامے = | | نمایاں کارنامے = | ||
| دیگر فعالیتیں = نقل روایات از آنحضرت (ص) | | دیگر فعالیتیں = نقل [[روایات]] از آنحضرت (ص) | ||
| تالیفات = | | تالیفات = | ||
|از اصحاب = | |از اصحاب = | ||
سطر 33: | سطر 33: | ||
چونکہ آپ کی مادر گرامی کا نام حمامہ تھا، اس لئے آپ ابن حمامہ سے مشہور ہوئے۔<ref> بن اسحاق، کتاب السیره، ص۱۹۱؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲</ref> آپ کی مشہور کنیت ابو عبداللہ تھی اور اس کے علاوہ اور کنیت بھی ذکر کی گئی ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابن قتیبہ، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹؛ نَووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء ۱، ص۱۳۶</ref> اور آپ کی نسبت حبشی، قرشی اور تیمی ہے۔<ref> نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰</ref> | چونکہ آپ کی مادر گرامی کا نام حمامہ تھا، اس لئے آپ ابن حمامہ سے مشہور ہوئے۔<ref> بن اسحاق، کتاب السیره، ص۱۹۱؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲</ref> آپ کی مشہور کنیت ابو عبداللہ تھی اور اس کے علاوہ اور کنیت بھی ذکر کی گئی ہیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابن قتیبہ، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹؛ نَووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء ۱، ص۱۳۶</ref> اور آپ کی نسبت حبشی، قرشی اور تیمی ہے۔<ref> نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰</ref> | ||
بلال کا قد لمبا، جسم دبلا، رنگ تیز گندمی، جھکی ہوئی کمر، لمبے اور بھورے بال، اور چہرہ ملائم و نازک تھا۔<ref> بن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸-۲۳۹؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰</ref> | بلال کا قد لمبا، جسم دبلا، رنگ تیز گندمی، جھکی ہوئی کمر، لمبے اور بھورے بال، اور چہرہ ملائم و نازک تھا۔<ref> بن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸-۲۳۹؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰</ref> | ||
==اسلام میں سبقت== | ==اسلام میں سبقت== | ||
آپ کا شمار سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۴، ص۲۱۵؛ ابن حنبل، مسند، ج۱، ص۴۰۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۵</ref> آپ نے اس راہ میں کفار مکہ سے بہت اذیتیں برداشت کیں، بالخصوص امیہ بن خلف سے جو کہ آپ کا مالک تھا لیکن پھر بھی اپنے دین کو نہ چھوڑا۔<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۰۲۱۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲؛ ابو نُعَیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۸</ref> | آپ کا شمار سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۴، ص۲۱۵؛ ابن حنبل، مسند، ج۱، ص۴۰۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۵</ref> آپ نے اس راہ میں کفار مکہ سے بہت اذیتیں برداشت کیں، بالخصوص امیہ بن خلف سے جو کہ آپ کا مالک تھا لیکن پھر بھی اپنے دین کو نہ چھوڑا۔<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۰۲۱۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲؛ ابو نُعَیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۸</ref> | ||
==غلامی سے آزادی== | ==غلامی سے آزادی== | ||
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد | بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خرید کر آزاد کئے گئے۔ بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، استاد [[ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref> طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شہر آشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے اور حضرت پیغمبر (ص) کا یہ جملہ کہ ''اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا۔''<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت ایسی نہیں تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خرید کر آزاد کریں۔<ref> عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> | ||
==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست== | ==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست== |