گمنام صارف
"ابراہیم بن مالک اشتر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
==مصعب کے میدان میں حاضر ہونا== | ==مصعب کے میدان میں حاضر ہونا== | ||
ابراہیم اس کامیابی کے بعد موصل چلا گیا اور اپنے کچھ دوست من جملہ اپنے سوتیلے بھائی عبدالرحمن کہ جن کے پاس، تسخیر اور دوسرے شہروں جیسے کہ نصیبین، حران، الزہا، سمیساط اور سنجار کی حکومت تھی. | ابراہیم اس کامیابی کے بعد موصل چلا گیا اور اپنے کچھ دوست من جملہ اپنے سوتیلے بھائی عبدالرحمن کہ جن کے پاس، تسخیر اور دوسرے شہروں جیسے کہ نصیبین، حران، الزہا، سمیساط اور سنجار کی حکومت تھی. <ref> بلاذری، ۵/۲۵۱؛ طبری، ۶/۹۲؛ ابن اثیر، ۴/۲۶۵</ref> ابراہیم ابھی تک موصل میں تھا کہ مصعب بن زبیر، کوفہ میں شورش بپا کرنے والی تحریک جو ابراہیم بن اشتر اور مختار سے بچ کر اس کے ساتھ ملحق ہوئے تھے، کے ساتھ مل کر کوفہ گیا اور مختار کے ساتھ جنگ کر کے اسے قتل کر دیا. (رمضان ٦٧ہجری/ اپرایل٦٨٧م) اس کے بعد ابراہیم سے کہا عبداللہ بن زبیر کی اطاعت کرو. <ref>بلاذری، ۵/۳۳۲، ۳۳۶</ref> ابن اثیر کے بقول، عبدالملک بن مروان نے بھی ابراہیم کو اپنی اطاعت کرنے کے لئے کہا، لیکن کیونکہ ابراہیم نے امویوں کے ساتھ جنگ کے دوران، عبیداللہ بن زیاد اور شام کے کچھ اشراف کو قتل کیا تھا، اس لئے عبدالملک کے ساتھ ملنے سے خوفزدہ تھا اور مصعب کی دعوت قبول کر لی. <ref> ج۴،ص۲۷۵</ref> | ||
==موصل کی حکومت== | ==موصل کی حکومت== | ||
مصعب نے موصل، جزیرہ، آذربایجان اور امینیہ کی حکومت کو اس سے واپس لے لیا اور اسے ارقہ کی جنگ پر بھیج دیا اور اس کی جگہ مہلب بن ابی صفرہ کو حکومت دے دی، لیکن دوبارہ مہلب کو اراقہ کی جنگ پر بھیج کر ان علاقوں کی حکومت ابراہیم کے سپرد کر دی. | مصعب نے موصل، جزیرہ، آذربایجان اور امینیہ کی حکومت کو اس سے واپس لے لیا اور اسے ارقہ کی جنگ پر بھیج دیا اور اس کی جگہ مہلب بن ابی صفرہ کو حکومت دے دی، لیکن دوبارہ مہلب کو اراقہ کی جنگ پر بھیج کر ان علاقوں کی حکومت ابراہیم کے سپرد کر دی. <ref> بلاذری، ۵/۳۳۱، ۳۳۲، ۳۳۷؛ دینوری، ۳۰۹</ref> اس کے بعد ابراہیم اس حکومت پر باقی رہا یہاں تک کہ عبدالملک بن مروان عراق چلا گیا. مصعب بن زبیر مقابلے کے لئے کھڑا ہو گیا اور ابراہیم کو اپنے قافلے کا سردار بنا کر خود جمیری، اوانا کے نزدیک چلا گیا. | ||
عبدالملک بن مروان جو کہ کوفہ اور بصرہ کے لالچ میں تھا، اس نے ابراہیم کو خط لکھا کہ اور فرات کے اطراف کی سرزمین دینے کا وعدہ کیا. | عبدالملک بن مروان جو کہ کوفہ اور بصرہ کے لالچ میں تھا، اس نے ابراہیم کو خط لکھا کہ اور فرات کے اطراف کی سرزمین دینے کا وعدہ کیا. <ref> بلاذری، ۳۳۷؛ دینوری، ۳۱۲</ref>، ابراہیم نے وہ خط مصعب کو نہ دکھایا اور اس کے علاوہ، عبدالملک کی دعوت بھی قبول نہ کی، اور کوشش کی کہ مصعب اسے مکہ تبعید کرے، <ref> بلاذری، ۳۳۷</ref> لیکن مصعب نے قبول نہ کیا اور وہ عبدالملک کی طرف چل پڑھا اور "دیرالجاثلیق" میں اس سے ملا. | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
عبدالملک اور مصعب کے درمیان اصلی جنگ سے ایک دن پہلے، ابراہیم بن اشتر اور محمد بن مروان کے درمیان جنگ ہوئی، ابن اشتر بہت شجاعت کے بعد، عتاب بن ورقاء تمیمی کی خیانت کی وجہ سے گویا کہ اس نے پہلی جنگ میں عبدالملک کے ساتھ عقب نشینی اختیار کی تھی، | عبدالملک اور مصعب کے درمیان اصلی جنگ سے ایک دن پہلے، ابراہیم بن اشتر اور محمد بن مروان کے درمیان جنگ ہوئی، ابن اشتر بہت شجاعت کے بعد، عتاب بن ورقاء تمیمی کی خیانت کی وجہ سے گویا کہ اس نے پہلی جنگ میں عبدالملک کے ساتھ عقب نشینی اختیار کی تھی، <ref> مسعودی، ۳/۱۰۶؛ بلاذری، ۵/۳۳۸، ۳۳۹</ref> شکست کھائی اور قتل ہو گیا. اس وقت عبید بن میسرہ جو کہ بنی عذرہ کا موالی تھا جس نے ابراہیم کو قتل کیا تھا، اس کے سر کو اٹھایا اور حصین بن نمیر جو کہ جنگ خازر میں ابراہیم کے ہاتھوں قتل ہوا تھا، اس کے غلاموں نے ابراہیم کے جنازے کو جلا دیا. <ref> بلاذری، ۵/۳۳۸، ۳۳۹</ref> | ||
ابراہیم کے قتل ہونے کی تاریخ میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے. ابن اثیر | ابراہیم کے قتل ہونے کی تاریخ میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے. ابن اثیر <ref> ج۴،ص۳۲۳</ref> اور طبری <ref>ج۶،ص۱۵۸</ref> نے ایک روایت کے مطابق، ٧١ق/٦٩٠م ذکر کی ہے، لیکن اکثر مورخین نے ٧٢ق/٦٩١م <ref> بلاذری، ۵/۳۴۲؛ مسعودی، ۳/۱۰۵؛ ذہبی، ۳/۱۰۸</ref> یا اسی سال جمادی الاخر/ نومبر کہا ہے. <ref> طبری، ۶/۱۶۲</ref> | ||
ابراہیم کے قتل کے بعد، بعض شاعروں نے اس کے لئے شعر پڑھے. | ابراہیم کے قتل کے بعد، بعض شاعروں نے اس کے لئے شعر پڑھے.<ref>بلاذری، ۵/۳۴۲</ref> ابوالفرج اصفہانی نے اپنے کچھ بیت کی نسبت اس سے دی ہے. <ref> ج۱۶،ص۸۵</ref> ابن حبان کے قول کے مطابق، ابن حجر عسقلانی نے اسے "ثقہ" راویوں سے کہا ہے، کیونکہ اس نے اس کے والد اور عمر سے روایت نقل کی اور اس کے بیٹے مالک اور مجاہد نے بھی اس سے روایت نقل کی ہیں. <ref> ص ۲۰</ref> | ||
سطر 52: | سطر 52: | ||
==قبر== | ==قبر== | ||
ابراہیم بن مالک کی قبر [[سامراء]] سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر [[اہل تشیع]] کی زیارت گاہ تھی. سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے. | ابراہیم بن مالک کی قبر [[سامراء]] سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر [[اہل تشیع]] کی زیارت گاہ تھی.<ref> حرز الدین، مراقد المعارف، ج۱، ص۳۸؛ قائدان، عتبات عالیات عراق، ص۲۱۴</ref> سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے. | ||
اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو. | اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو<ref> سایت سنوات الجریش</ref>. | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |