مندرجات کا رخ کریں

"ابراہیم بن مالک اشتر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:


===دعوت کی قبولیت===
===دعوت کی قبولیت===
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. <ref>نک: متن نامہدر بلاذری، ۵/۲۲۲؛ طبری، ۶/۱۶-۱۷؛ قس: همان نامہدر دینوری، ۲۸۹ کہبہسبب فقدان نکته‌ای کہابراهیم را در صحت آن نامہدچار تردید کرد، بالمآل از تردید او سخنی بہمیان نیاوردہاست؛ و بہگفتہابن سعد نامہرا مختار از زبان ابن‌حنفیہنوشتہبودہاست، ۵/۹۹</ref> لیکن [[یزید بن انس اسدی]]، [[احمر بن شمیط بجلی]] اور [[عبداللہ بن کامل شاکری]] نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے.<ref>ابن سعد، ۵/۹۹</ref> اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. <ref>نک: متن نامہدر بلاذری، ۵/۲۲۲؛ طبری، ۶/۱۶-۱۷؛ قس: وہی نامہدر دینوری، ۲۸۹ بالمآل ۵/۹۹</ref> لیکن [[یزید بن انس اسدی]]، [[احمر بن شمیط بجلی]] اور [[عبداللہ بن کامل شاکری]] نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے.<ref>ابن سعد، ۵/۹۹</ref> اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.


جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد [[ابو عمرہ کیسان]] نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. <ref>دینوری، ۲۹۰</ref>
جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد [[ابو عمرہ کیسان]] نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. <ref>دینوری، ۲۹۰</ref>
سطر 29: سطر 29:
==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
[[ملف:ابراهیم بن مالک.jpg|تصغیر|بمب حملے سے پھلے]]
[[ملف:ابراهیم بن مالک.jpg|تصغیر|بمب حملے سے پھلے]]
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. <ref>دینوری، ۲۹۳؛ ابن‌سعد، ۵/۱۰۰؛ بلاذری، ۵/۲۴۸؛ ذهبی، ۲/۳۷۵</ref> ٦ یا ٨ ذالحجہ <ref> بلاذری، ۵/۲۴۸</ref> یا ٢١ ذالحجہ <ref> طبری، ۶/۸۱</ref> کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. [[١٠ محرم]] سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر <ref>طبری، ۶/۸۶</ref> دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. <ref>طبری، ۵/۲۴۹-۲۵۰</ref> ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے [[حصین بن نمیر]] اور [[شرجیل بن ذی الکلاع]] جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. <ref>خلیفہبن خیاط، ۱/۳۳۲؛ ابن قتیبه، ۳۴۷؛ دینوری، ۲۹۵</ref> اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. <ref>بخاری، ۱/۱۷۸</ref>  
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. <ref>دینوری، ۲۹۳؛ ابن‌سعد، ۵/۱۰۰؛ بلاذری، ۵/۲۴۸؛ ذہبی، ۲/۳۷۵</ref> ٦ یا ٨ ذالحجہ <ref> بلاذری، ۵/۲۴۸</ref> یا ٢١ ذالحجہ <ref> طبری، ۶/۸۱</ref> کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. [[١٠ محرم]] سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر <ref>طبری، ۶/۸۶</ref> دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. <ref>طبری، ۵/۲۴۹-۲۵۰</ref> ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے [[حصین بن نمیر]] اور [[شرجیل بن ذی الکلاع]] جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. <ref>خلیفہبن خیاط، ۱/۳۳۲؛ ابن قتیبہ، ۳۴۷؛ دینوری، ۲۹۵</ref> اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. <ref>بخاری، ۱/۱۷۸</ref>  
 
==مصعب کے میدان میں حاضر ہونا==
ابراہیم اس کامیابی کے بعد موصل چلا گیا اور اپنے کچھ دوست من جملہ اپنے سوتیلے بھائی عبدالرحمن کہ جن کے پاس، تسخیر اور دوسرے شہروں جیسے کہ نصیبین، حران، الزہا، سمیساط اور سنجار کی حکومت تھی. [٢١] ابراہیم ابھی تک موصل میں تھا کہ مصعب بن زبیر، کوفہ میں شورش بپا کرنے والی تحریک جو ابراہیم بن اشتر اور مختار سے بچ کر اس کے ساتھ ملحق ہوئے تھے، کے ساتھ مل کر کوفہ گیا اور مختار کے ساتھ جنگ کر کے اسے قتل کر دیا. (رمضان ٦٧ہجری/ اپرایل٦٨٧م) اس کے بعد ابراہیم سے کہا عبداللہ بن زبیر کی اطاعت کرو. [٢٢] ابن اثیر کے بقول، عبدالملک بن مروان نے بھی ابراہیم کو اپنی اطاعت کرنے کے لئے کہا، لیکن کیونکہ ابراہیم نے امویوں کے ساتھ جنگ کے دوران، عبیداللہ بن زیاد اور شام کے کچھ اشراف کو قتل کیا تھا، اس لئے عبدالملک کے ساتھ ملنے سے خوفزدہ تھا اور مصعب کی دعوت قبول کر لی. [٢٣]
 
==موصل کی حکومت==
مصعب نے موصل، جزیرہ، آذربایجان اور امینیہ کی حکومت کو اس سے واپس لے لیا اور اسے ارقہ کی جنگ پر بھیج دیا اور اس کی جگہ مہلب بن ابی صفرہ کو حکومت دے دی، لیکن دوبارہ مہلب کو اراقہ کی جنگ پر بھیج کر ان علاقوں کی حکومت ابراہیم کے سپرد کر دی. [٢٤] اس کے بعد ابراہیم اس حکومت پر باقی رہا یہاں تک کہ عبدالملک بن مروان عراق چلا گیا. مصعب بن زبیر مقابلے کے لئے کھڑا ہو گیا اور ابراہیم کو اپنے قافلے کا سردار بنا کر خود جمیری، اوانا کے نزدیک چلا گیا.
عبدالملک بن مروان جو کہ کوفہ اور بصرہ کے لالچ میں تھا، اس نے ابراہیم کو خط لکھا کہ اور فرات کے اطراف کی سرزمین دینے کا وعدہ کیا. [٢٥]، ابراہیم نے وہ خط مصعب کو نہ دکھایا اور اس کے علاوہ، عبدالملک کی دعوت بھی قبول نہ کی، اور کوشش کی کہ مصعب اسے مکہ تبعید کرے، [٢٦] لیکن مصعب نے قبول نہ کیا اور وہ عبدالملک کی طرف چل پڑھا اور "دیرالجاثلیق" میں اس سے ملا.
 
==وفات==
عبدالملک اور مصعب کے درمیان اصلی جنگ سے ایک دن پہلے، ابراہیم بن اشتر اور محمد بن مروان کے درمیان جنگ ہوئی، ابن اشتر بہت شجاعت کے بعد، عتاب بن ورقاء تمیمی کی خیانت کی وجہ سے گویا کہ اس نے پہلی جنگ میں عبدالملک کے ساتھ عقب نشینی اختیار کی تھی، [٢٧] شکست کھائی اور قتل ہو گیا. اس وقت عبید بن میسرہ جو کہ بنی عذرہ کا موالی تھا جس نے ابراہیم کو قتل کیا تھا، اس کے سر کو اٹھایا اور حصین بن نمیر جو کہ جنگ خازر میں ابراہیم کے ہاتھوں قتل ہوا تھا، اس کے غلاموں نے ابراہیم کے جنازے کو جلا دیا. [٢٨]
 
ابراہیم کے قتل ہونے کی تاریخ میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے. ابن اثیر [٢٩] اور طبری [٣٠] نے ایک روایت کے مطابق، ٧١ق/٦٩٠م ذکر کی ہے، لیکن اکثر مورخین نے ٧٢ق/٦٩١م [٣١] یا اسی سال جمادی الاخر/ نومبر کہا ہے. [٣٢]
 
ابراہیم کے قتل کے بعد، بعض شاعروں نے اس کے لئے شعر پڑھے. [٣٣] ابوالفرج اصفہانی نے اپنے کچھ بیت کی نسبت اس سے دی ہے. [٣٤] ابن حبان کے قول کے مطابق، ابن حجر عسقلانی نے اسے "ثقہ" راویوں سے کہا ہے، کیونکہ اس نے اس کے والد اور عمر سے روایت نقل کی اور اس کے بیٹے مالک اور مجاہد نے بھی اس سے روایت نقل کی ہیں. [٣٥]
 


<!--
==وفات==
در جنگی کہمیان ابراهیم بن اشتر و محمد بن مروان، یک روز پیش از جنگ اصلی میان عبدالملک و مصعب درگرفت، ابن اشتر به‌رغم ابراز شجاعت بسیار، بہسبب خیانت عَتّاب بن ورقاءِ تمیمی کہگویا بنا بر توطئہقبلی با عبدالملک دست بہعقب‌نشینی زدہبود،[۲۷] شکست خورد و کشتہشد. آنگاہعبید بن میسرہیکی از موالی بنی عذرہکہابراهیم را بہقتل رساندہبود، سرش را برگرفت و غلامان حصین بن نمیر، کہدر جنگ خازر بہدست ابراهیم کشتہشدہبود، پیکر او را آتش زدند.[۲۸]
-->


== تاریخ وفات==
== تاریخ وفات==
گمنام صارف