مندرجات کا رخ کریں

"ابراہیم بن مالک اشتر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
ابو النعمان '''ابراہیم بن مالک اشتر''' نخعی (مقتول ٧٢ق/٦٩١م) مالک اشتر کے فرزند جنہوں نے مختار بن ابو عبید ثقفی کی حمایت میں امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے کے لئے اموی حکومت کے خلاف قیام کیا.
ابو النعمان '''ابراہیم بن مالک اشتر''' نخعی (مقتول ٧٢ق/٦٩١م) [[مالک اشتر]] کے فرزند جنہوں نے [[مختار بن ابوعبیدہ ثقفی|مختار بن ابو عبید ثقفی]] کی حمایت میں [[امام حسین(ع)]] کے خون کا بدلہ لینے کے لئے [[اموی]] حکومت کے خلاف قیام کیا.


ابراہیم کی مختار کے ساتھ شمولیت سے پہلے کی زندگی کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ملتیں. فقط یہ کہا گیا ہے کہ آپ نے جنگ صفین میں امام علی(ع) کے چاہنے والوں کے ہمراہ معاویہ کے ساتھ جنگ کی. مختار کے قتل ہونے کے بعد، مصعب بن زبیر کے ساتھ مل گیا اور عبدالملک بن مروان کی فوج کے ہاتھوں سنہ ٧٢ق میں قتل کیا گیا.  
ابراہیم کی مختار کے ساتھ شمولیت سے پہلے کی زندگی کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ملتیں. فقط یہ کہا گیا ہے کہ آپ نے [[جنگ صفین]] میں [[امام علی(ع)]] کے چاہنے والوں کے ہمراہ [[معاویہ]] کے ساتھ جنگ کی. مختار کے قتل ہونے کے بعد، [[مصعب بن زبیر]] کے ساتھ مل گیا اور [[عبدالملک بن مروان]] کی فوج کے ہاتھوں سنہ ٧٢ق میں قتل کیا گیا.  


اس نے کچھ عرصہ مختار اور مصعب کے حکم سے، موصل اور اس کے اطراف کے علاقوں کی حکومت بھی کی.
اس نے کچھ عرصہ مختار اور مصعب کے حکم سے، [[موصل]] اور اس کے اطراف کے علاقوں کی حکومت بھی کی.


==جنگ صفین میں شرکت==
==جنگ صفین میں شرکت==
سطر 11: سطر 11:
==مختار ثقفی کے قیام کی حمایت==
==مختار ثقفی کے قیام کی حمایت==
===ابراہیم کی طرف سے قیام میں شرکت کرنے کی دعوت===
===ابراہیم کی طرف سے قیام میں شرکت کرنے کی دعوت===
سنہ ٦٦ ق/٦٨٥م میں مختار نے محمد بن حنفیہ کا نمایندہ بن کر، امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے کے لئے امویون کے خلاف قیام کیا. اس وقت کوفہ کے شیعہ جو مختار کے قیام کے حامی تھے انہوں نے ابراہیم کو اس کے والد کی امام علی(ع) کے ساتھ وفارداری کی وجہ سے اپنے گروپ میں داخل ہونے کی دعوت دی ابراہیم نے اس دعوت کو قبول کرنے کی شرط رکھی کہ وہ اس صورت میں اس گروپ میں داخل ہو گا کہ گروپ کی فرمان روائی اسے دی جائے، لیکن اہل تشیع نے یاد آوری کرائی کہ اس گروپ کا کمانڈر مختار ثقفی انتخاب ہو چکا ہے. کچھ دیر بعد مختار خود ابراہیم کے پاس گیا اور اسے ابن حنفیہ کا لکھا ہوا خط دیا جس میں ابراہیم کے لئے لکھا تھا کہ وہ امویون کے خلاف قیام میں مختار کی ہمراہی کرے. [٢]
سنہ ٦٦ ق/٦٨٥م میں مختار نے [[محمد بن حنفیہ]] کا نمایندہ بن کر، امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے کے لئے امویون کے خلاف قیام کیا. اس وقت [[کوفہ]] کے شیعہ جو مختار کے قیام کے حامی تھے انہوں نے ابراہیم کو اس کے والد کی امام علی(ع) کے ساتھ وفارداری کی وجہ سے اپنے گروپ میں داخل ہونے کی دعوت دی ابراہیم نے اس دعوت کو قبول کرنے کی شرط رکھی کہ وہ اس صورت میں اس گروپ میں داخل ہو گا کہ گروپ کی فرمان روائی اسے دی جائے، لیکن اہل تشیع نے یاد آوری کرائی کہ اس گروپ کا کمانڈر مختار ثقفی انتخاب ہو چکا ہے. کچھ دیر بعد مختار خود ابراہیم کے پاس گیا اور اسے ابن حنفیہ کا لکھا ہوا خط دیا جس میں ابراہیم کے لئے لکھا تھا کہ وہ امویون کے خلاف قیام میں مختار کی ہمراہی کرے. [٢]


===دعوت کی قبولیت===
===دعوت کی قبولیت===
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. [٣] لیکن یزید بن انس اسدی، احمر بن شمیط بجلی اور عبداللہ بن کامل شاکری نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے. [٤] اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. [٣] لیکن [[یزید بن انس اسدی]]، [[احمر بن شمیط بجلی]] اور [[عبداللہ بن کامل شاکری]] نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے. [٤] اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.


جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد ابو عمرہ کیسان نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. [٥]  
جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد [[ابو عمرہ کیسان]] نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. [٥]  


==قیام کا آغاز==
==قیام کا آغاز==
ابراہیم اور مختار نے آپس میں طے کیا کہ ربیع الاول کے وسط میں سنہ ٦٦ ق/ اکتوبر ٦٨٥م کو کوفہ سے قیام کی شروعات کی جائے، لیکن تیاری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہفتہ بعد اسی مہینے جمعرات کے دن قیام کا آغاز کیا. [٦]
ابراہیم اور مختار نے آپس میں طے کیا کہ [[ربیع الاول]] کے وسط میں سنہ ٦٦ ق/ اکتوبر ٦٨٥م کو [[کوفہ]] سے قیام کی شروعات کی جائے، لیکن تیاری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہفتہ بعد اسی مہینے جمعرات کے دن قیام کا آغاز کیا. [٦]
اس دوران ابراہیم کا ہر وقت مختار کے پاس آنا جانا دیکھ کر عبداللہ بن مطیع جو کہ عبداللہ بن زبیرکی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، اس کو شک ہو گیا. [٧] اور قیام کے بارے میں باخبر ہو گیا، کوفہ کے ہیڈ ایاس بن مضارب سے کہا کہ حالات پر نظر رکھے اور کچھ لوگوں کو شہر کے حساس نقاط پر توجہ کرنے کا حکم دیا. ابراہیم بدھ کے دن، یعنی قیام سے ایک دن پہلے اپنے دوستوں کے ہمراہ جن کی تعداد بہت زیادہ تھی، مختار کے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں ایاس بن مضارب سے روبرو ہوئے. ابراہیم نے ایاس کو مزاحمت ایجاد کرنے کی وجہ سے قتل کیا اور اس کے بعد جلدی ہی قیام شروع ہوگئی.
اس دوران ابراہیم کا ہر وقت مختار کے پاس آنا جانا دیکھ کر [[عبداللہ بن مطیع]] جو کہ [[عبداللہ بن زبیر]]کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، اس کو شک ہو گیا. [٧] اور قیام کے بارے میں باخبر ہو گیا، کوفہ کے ہیڈ ایاس بن مضارب سے کہا کہ حالات پر نظر رکھے اور کچھ لوگوں کو شہر کے حساس نقاط پر توجہ کرنے کا حکم دیا. ابراہیم بدھ کے دن، یعنی قیام سے ایک دن پہلے اپنے دوستوں کے ہمراہ جن کی تعداد بہت زیادہ تھی، مختار کے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں ایاس بن مضارب سے روبرو ہوئے. ابراہیم نے ایاس کو مزاحمت ایجاد کرنے کی وجہ سے قتل کیا اور اس کے بعد جلدی ہی قیام شروع ہوگئی.


ایک طرف ابراہیم، مختار ثقفی اور ان کے طرفدار، دوسری طرف ابن مطیع و راشد بن ایاس، جن کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی راشد مارا گیا اور ابن مطیع پیچھے ہٹ گیا اور ابراہیم نے اسے محاصرے میں لے لیا. وہ کچھ دن کے بعد بھاگ گیا اور اس کے سب دوست مختار کے لشکر میں شامل ہو گئے.  
ایک طرف ابراہیم، مختار ثقفی اور ان کے طرفدار، دوسری طرف ابن مطیع و راشد بن ایاس، جن کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی راشد مارا گیا اور ابن مطیع پیچھے ہٹ گیا اور ابراہیم نے اسے محاصرے میں لے لیا. وہ کچھ دن کے بعد بھاگ گیا اور اس کے سب دوست مختار کے لشکر میں شامل ہو گئے.  
ابراہیم اور مختار طرفدار اکثر موالی تھے کہ جو لکڑی کے گرز سے لڑتے تھے، جن کو (خشیہ) کا نام دیا گیا. [٨] اور بعض نے غلطی سے انکو (حسینیہ) کا نام دیا کیونکہ یہ قیام کے دوران (یا لثارات الحسین) کے نعرے لگاتے تھے. [٩] لیکن اب رستہ [١٠] اور ابن قتیبہ[١١] خشبیہ کو ابراہیم کا طرفدار کہا گیا ہے جنہوں نے عبیداللہ بن زیادہ کے ساتھ لکڑیوں سے جنگ کی تھی.
ابراہیم اور مختار طرفدار اکثر موالی تھے کہ جو لکڑی کے گرز سے لڑتے تھے، جن کو (خشیہ) کا نام دیا گیا. [٨] اور بعض نے غلطی سے انکو (حسینیہ) کا نام دیا کیونکہ یہ قیام کے دوران (یا لثارات الحسین) کے نعرے لگاتے تھے. [٩] لیکن اب رستہ [١٠] اور ابن قتیبہ[١١] خشبیہ کو ابراہیم کا طرفدار کہا گیا ہے جنہوں نے [[عبیداللہ بن زیاد]] کے ساتھ لکڑیوں سے جنگ کی تھی.


اس جنگ کے بعد، مختار کوفہ میں مستقر ہو گیا اور ساتھ ساتھ کوشش کی کہ عراق کے دوسرے شہروں میں بھی امام حسین(ع) کے قاتلوں سے مقابلہ کرے. اس کے باوجود جب موصل کی امارت ابراہیم بن مالک اشتر کو دی اور اس کو عبیداللہ بن زیادہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے عراق کی طرف روانہ کیا، (ذالحجہ،٦٦ ق/ جون ٦٨٦م) تو بعض کوفیوں کو مختار کو کمزور سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا. جلد ہی مختار نے  ایک آدمی کو ابراہیم کی طرف بھیجا. [١٢] اور ابراہیم فوراً واپس آیا اور مختار کے ہمراہ کوفہ کے ان علاقوں جنہوں نے فساد کی شروعات کی تھیں ان فسادات کو ختم کیا. [١٣]
اس جنگ کے بعد، مختار کوفہ میں مستقر ہو گیا اور ساتھ ساتھ کوشش کی کہ عراق کے دوسرے شہروں میں بھی امام حسین(ع) کے قاتلوں سے مقابلہ کرے. اس کے باوجود جب موصل کی امارت ابراہیم بن مالک اشتر کو دی اور اس کو عبیداللہ بن زیادہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے عراق کی طرف روانہ کیا، (ذالحجہ،٦٦ ق/ جون ٦٨٦م) تو بعض کوفیوں کو مختار کو کمزور سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا. جلد ہی مختار نے  ایک آدمی کو ابراہیم کی طرف بھیجا. [١٢] اور ابراہیم فوراً واپس آیا اور مختار کے ہمراہ کوفہ کے ان علاقوں جنہوں نے فساد کی شروعات کی تھیں ان فسادات کو ختم کیا. [١٣]


==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. [١٤] ٦ یا ٨ ذالحجہ [١٥] یا ٢١ ذالحجہ [١٦] کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. ١٠ محرم سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر [١٧] دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. [١٨] ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے حصین بن نمیر اور شرجیل بن ذی الکلاع جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. [١٩] اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. [٢٠]  
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. [١٤] ٦ یا ٨ ذالحجہ [١٥] یا ٢١ ذالحجہ [١٦] کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. [[١٠ محرم]] سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر [١٧] دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. [١٨] ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے [[حصین بن نمیر]] اور [[شرجیل بن ذی الکلاع]] جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. [١٩] اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. [٢٠]  


<!--
<!--
سطر 36: سطر 36:


==وفات کی تاریخ==
==وفات کی تاریخ==
ابراہیم کی وفات کے بارے میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے. ابن اثیر اور طبری نے ایک روایت کے مطابق، ٧١ق/٦٩٠م کہا ہے، لیکن زیادہ تر مورخین نے اصلی تاریخ ٧٢ق/٦٩١، ایک صحیح قول کے مطابق اسی سال (جمادی الاخر/نومبر) کو کہا گیا ہے.
[[ملف:ابراهیم بن مالک.jpg|تصغیر|بمب حملے سے پھلے]]
ابراہیم کی وفات کے بارے میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے. [[ابن اثیر]] اور [[طبری]] نے ایک روایت کے مطابق، ٧١ق/٦٩٠م کہا ہے، لیکن زیادہ تر مورخین نے اصلی تاریخ ٧٢ق/٦٩١، ایک صحیح قول کے مطابق اسی سال (جمادی الاخر/نومبر) کو کہا گیا ہے.


==قبر==
==قبر==
ابراہیم بن مالک کی قبر سامراء سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر اہل تشیع کی زیارت گاہ تھی. سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے.
[[ملف:مقبره ابراهیم بن مالک بعد از تخریب.jpg|180px|تصغیر|بمب حملے کے بعد]]
ابراہیم بن مالک کی قبر [[سامراء]] سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر [[اہل تشیع]] کی زیارت گاہ تھی. سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے.


اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو.
اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو.
گمنام صارف