مندرجات کا رخ کریں

"ابراہیم بن مالک اشتر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:


==جنگ صفین میں شرکت==
==جنگ صفین میں شرکت==
ابراہیم کی مختار کے ساتھ بیعت کرنے سے پہلے والی زندگی کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ملتیں صرف یہ کہ آپ نے جنگ صفین میں امام علی(ع) کے چاہنے والوں اور اپنے والد مالک اشتر کے رکاب میں معاویہ سے جنگ کی. [١]
ابراہیم کی مختار کے ساتھ بیعت کرنے سے پہلے والی زندگی کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ملتیں صرف یہ کہ آپ نے جنگ صفین میں امام علی(ع) کے چاہنے والوں اور اپنے والد مالک اشتر کے رکاب میں معاویہ سے جنگ کی.<ref> نصربن مزاحم، ۴۴۱</ref>


==مختار ثقفی کے قیام کی حمایت==
==مختار ثقفی کے قیام کی حمایت==
===ابراہیم کی طرف سے قیام میں شرکت کرنے کی دعوت===
===ابراہیم کی طرف سے قیام میں شرکت کرنے کی دعوت===
سنہ ٦٦ ق/٦٨٥م میں مختار نے [[محمد بن حنفیہ]] کا نمایندہ بن کر، امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے کے لئے امویون کے خلاف قیام کیا. اس وقت [[کوفہ]] کے شیعہ جو مختار کے قیام کے حامی تھے انہوں نے ابراہیم کو اس کے والد کی امام علی(ع) کے ساتھ وفارداری کی وجہ سے اپنے گروپ میں داخل ہونے کی دعوت دی ابراہیم نے اس دعوت کو قبول کرنے کی شرط رکھی کہ وہ اس صورت میں اس گروپ میں داخل ہو گا کہ گروپ کی فرمان روائی اسے دی جائے، لیکن اہل تشیع نے یاد آوری کرائی کہ اس گروپ کا کمانڈر مختار ثقفی انتخاب ہو چکا ہے. کچھ دیر بعد مختار خود ابراہیم کے پاس گیا اور اسے ابن حنفیہ کا لکھا ہوا خط دیا جس میں ابراہیم کے لئے لکھا تھا کہ وہ امویون کے خلاف قیام میں مختار کی ہمراہی کرے. [٢]
سنہ ٦٦ ق/٦٨٥م میں مختار نے [[محمد بن حنفیہ]] کا نمایندہ بن کر، امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے کے لئے امویون کے خلاف قیام کیا. اس وقت [[کوفہ]] کے شیعہ جو مختار کے قیام کے حامی تھے انہوں نے ابراہیم کو اس کے والد کی امام علی(ع) کے ساتھ وفارداری کی وجہ سے اپنے گروپ میں داخل ہونے کی دعوت دی ابراہیم نے اس دعوت کو قبول کرنے کی شرط رکھی کہ وہ اس صورت میں اس گروپ میں داخل ہو گا کہ گروپ کی فرمان روائی اسے دی جائے، لیکن اہل تشیع نے یاد آوری کرائی کہ اس گروپ کا کمانڈر مختار ثقفی انتخاب ہو چکا ہے. کچھ دیر بعد مختار خود ابراہیم کے پاس گیا اور اسے ابن حنفیہ کا لکھا ہوا خط دیا جس میں ابراہیم کے لئے لکھا تھا کہ وہ امویون کے خلاف قیام میں مختار کی ہمراہی کرے.<ref>بلاذری، ۵/۲۲۲</ref>


===دعوت کی قبولیت===
===دعوت کی قبولیت===
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. [٣] لیکن [[یزید بن انس اسدی]]، [[احمر بن شمیط بجلی]] اور [[عبداللہ بن کامل شاکری]] نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے. [٤] اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.
ابراہیم نے پہلے تو اس خط کے بارے میں شک کیا کہ کیا واقعی یہ خط ابن حنفیہ کی طرف سے ہے یا نہیں. <ref>نک: متن نامہدر بلاذری، ۵/۲۲۲؛ طبری، ۶/۱۶-۱۷؛ قس: همان نامہدر دینوری، ۲۸۹ کہبہسبب فقدان نکته‌ای کہابراهیم را در صحت آن نامہدچار تردید کرد، بالمآل از تردید او سخنی بہمیان نیاوردہاست؛ و بہگفتہابن سعد نامہرا مختار از زبان ابن‌حنفیہنوشتہبودہاست، ۵/۹۹</ref> لیکن [[یزید بن انس اسدی]]، [[احمر بن شمیط بجلی]] اور [[عبداللہ بن کامل شاکری]] نے گواہی دی کہ انہوں نے خود دیکھا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے یہ خط ابراہیم کے لئے لکھا ہے.<ref>ابن سعد، ۵/۹۹</ref> اس کے بعد ابراہیم نے یہ دعوت قبول کی اور مختار کے ساتھ بیعت کی.


جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد [[ابو عمرہ کیسان]] نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. [٥]
جنہوں نے مختار کے قیام میں شرکت کی ان میں سے اکثر کو محمد بن حنفیہ کو ابراہیم کے نام خط لکھنے کے بارے میں شک تھا اور بہت جستجو کے بعد [[ابو عمرہ کیسان]] نے خط کے صحیح ہونے کی گواہی دی اور کہا کہ وہ مختار کو مورد اعتماد سمجھتے ہیں، اور سب نے اس قول کو کہ یہ خط محمد بن حنفیہ کی طرف سے ہے قبول کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دی. <ref>دینوری، ۲۹۰</ref>


==قیام کا آغاز==
==قیام کا آغاز==
ابراہیم اور مختار نے آپس میں طے کیا کہ [[ربیع الاول]] کے وسط میں سنہ ٦٦ ق/ اکتوبر ٦٨٥م کو [[کوفہ]] سے قیام کی شروعات کی جائے، لیکن تیاری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہفتہ بعد اسی مہینے جمعرات کے دن قیام کا آغاز کیا. [٦]
ابراہیم اور مختار نے آپس میں طے کیا کہ [[ربیع الاول]] کے وسط میں سنہ ٦٦ ق/ اکتوبر ٦٨٥م کو [[کوفہ]] سے قیام کی شروعات کی جائے، لیکن تیاری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہفتہ بعد اسی مہینے جمعرات کے دن قیام کا آغاز کیا. <ref>بلاذری، ۵/۲۲۳؛ طبری، ۶/۱۸</ref>
اس دوران ابراہیم کا ہر وقت مختار کے پاس آنا جانا دیکھ کر [[عبداللہ بن مطیع]] جو کہ [[عبداللہ بن زبیر]]کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، اس کو شک ہو گیا. [٧] اور قیام کے بارے میں باخبر ہو گیا، کوفہ کے ہیڈ ایاس بن مضارب سے کہا کہ حالات پر نظر رکھے اور کچھ لوگوں کو شہر کے حساس نقاط پر توجہ کرنے کا حکم دیا. ابراہیم بدھ کے دن، یعنی قیام سے ایک دن پہلے اپنے دوستوں کے ہمراہ جن کی تعداد بہت زیادہ تھی، مختار کے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں ایاس بن مضارب سے روبرو ہوئے. ابراہیم نے ایاس کو مزاحمت ایجاد کرنے کی وجہ سے قتل کیا اور اس کے بعد جلدی ہی قیام شروع ہوگئی.
اس دوران ابراہیم کا ہر وقت مختار کے پاس آنا جانا دیکھ کر [[عبداللہ بن مطیع]] جو کہ [[عبداللہ بن زبیر]]کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، اس کو شک ہو گیا. <ref>ابن‌سعد، ۵/۹۹</ref> اور قیام کے بارے میں باخبر ہو گیا، کوفہ کے ہیڈ ایاس بن مضارب سے کہا کہ حالات پر نظر رکھے اور کچھ لوگوں کو شہر کے حساس نقاط پر توجہ کرنے کا حکم دیا. ابراہیم بدھ کے دن، یعنی قیام سے ایک دن پہلے اپنے دوستوں کے ہمراہ جن کی تعداد بہت زیادہ تھی، مختار کے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں ایاس بن مضارب سے روبرو ہوئے. ابراہیم نے ایاس کو مزاحمت ایجاد کرنے کی وجہ سے قتل کیا اور اس کے بعد جلدی ہی قیام شروع ہوگئی.


ایک طرف ابراہیم، مختار ثقفی اور ان کے طرفدار، دوسری طرف ابن مطیع و راشد بن ایاس، جن کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی راشد مارا گیا اور ابن مطیع پیچھے ہٹ گیا اور ابراہیم نے اسے محاصرے میں لے لیا. وہ کچھ دن کے بعد بھاگ گیا اور اس کے سب دوست مختار کے لشکر میں شامل ہو گئے.  
ایک طرف ابراہیم، مختار ثقفی اور ان کے طرفدار، دوسری طرف ابن مطیع و راشد بن ایاس، جن کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی راشد مارا گیا اور ابن مطیع پیچھے ہٹ گیا اور ابراہیم نے اسے محاصرے میں لے لیا. وہ کچھ دن کے بعد بھاگ گیا اور اس کے سب دوست مختار کے لشکر میں شامل ہو گئے.  
ابراہیم اور مختار طرفدار اکثر موالی تھے کہ جو لکڑی کے گرز سے لڑتے تھے، جن کو (خشیہ) کا نام دیا گیا. [٨] اور بعض نے غلطی سے انکو (حسینیہ) کا نام دیا کیونکہ یہ قیام کے دوران (یا لثارات الحسین) کے نعرے لگاتے تھے. [٩] لیکن اب رستہ [١٠] اور ابن قتیبہ[١١] خشبیہ کو ابراہیم کا طرفدار کہا گیا ہے جنہوں نے [[عبیداللہ بن زیاد]] کے ساتھ لکڑیوں سے جنگ کی تھی.
ابراہیم اور مختار طرفدار اکثر موالی تھے کہ جو لکڑی کے گرز سے لڑتے تھے، جن کو (خشیہ) کا نام دیا گیا. <ref>بلاذری، ۵/۲۲۴-۲۲۸، ۲۳۱</ref> اور بعض نے غلطی سے انکو (حسینیہ) کا نام دیا کیونکہ یہ قیام کے دوران (یا لثارات الحسین) کے نعرے لگاتے تھے. <ref> ابن عبدربه، ۲/۴۰۸</ref> لیکن اب رستہ<ref> ج۷،ص۲۱۸</ref> اور ابن قتیبہ<ref>ص ۶۲۲</ref> خشبیہ کو ابراہیم کا طرفدار کہا گیا ہے جنہوں نے [[عبیداللہ بن زیاد]] کے ساتھ لکڑیوں سے جنگ کی تھی.


اس جنگ کے بعد، مختار کوفہ میں مستقر ہو گیا اور ساتھ ساتھ کوشش کی کہ عراق کے دوسرے شہروں میں بھی امام حسین(ع) کے قاتلوں سے مقابلہ کرے. اس کے باوجود جب موصل کی امارت ابراہیم بن مالک اشتر کو دی اور اس کو عبیداللہ بن زیادہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے عراق کی طرف روانہ کیا، (ذالحجہ،٦٦ ق/ جون ٦٨٦م) تو بعض کوفیوں کو مختار کو کمزور سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا. جلد ہی مختار نے  ایک آدمی کو ابراہیم کی طرف بھیجا. [١٢] اور ابراہیم فوراً واپس آیا اور مختار کے ہمراہ کوفہ کے ان علاقوں جنہوں نے فساد کی شروعات کی تھیں ان فسادات کو ختم کیا. [١٣]
اس جنگ کے بعد، مختار کوفہ میں مستقر ہو گیا اور ساتھ ساتھ کوشش کی کہ عراق کے دوسرے شہروں میں بھی امام حسین(ع) کے قاتلوں سے مقابلہ کرے. اس کے باوجود جب موصل کی امارت ابراہیم بن مالک اشتر کو دی اور اس کو عبیداللہ بن زیادہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے عراق کی طرف روانہ کیا، (ذالحجہ،٦٦ ق/ جون ٦٨٦م) تو بعض کوفیوں کو مختار کو کمزور سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا. جلد ہی مختار نے  ایک آدمی کو ابراہیم کی طرف بھیجا. <ref>بلاذری، ۵/۲۳۰، ۲۳۱</ref> اور ابراہیم فوراً واپس آیا اور مختار کے ہمراہ کوفہ کے ان علاقوں جنہوں نے فساد کی شروعات کی تھیں ان فسادات کو ختم کیا. <ref>بلاذری، ۵/۲۳۱-۲۳۵</ref>


==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
==عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ جنگ==
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. [١٤] ٦ یا ٨ ذالحجہ [١٥] یا ٢١ ذالحجہ [١٦] کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. [[١٠ محرم]] سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر [١٧] دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. [١٨] ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے [[حصین بن نمیر]] اور [[شرجیل بن ذی الکلاع]] جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. [١٩] اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. [٢٠]
فساد کو خاموش کرنے کے بعد، ابراہیم ٨٠٠٠ سے ٢٠٠٠٠  کی تعداد کا لشکر جن میں زیادہ تر ایرانی تھے. <ref>دینوری، ۲۹۳؛ ابن‌سعد، ۵/۱۰۰؛ بلاذری، ۵/۲۴۸؛ ذهبی، ۲/۳۷۵</ref> ٦ یا ٨ ذالحجہ <ref> بلاذری، ۵/۲۴۸</ref> یا ٢١ ذالحجہ <ref> طبری، ۶/۸۱</ref> کو کوفہ سے ابن زیاد کے ساتھ جنگ کرنے کی نیت سے خارج ہوا. [[١٠ محرم]] سنہ ٦٧ (٦اکتوبر ٦٨٦م) زاب کے نزدیک موصل سے ٥ کیلو میٹر کے فاصلے پر <ref>طبری، ۶/۸۶</ref> دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی. بلاذری کے بقول جنگ کے آغاز میں ابراہیم کی دائیں سائیڈ ٹوٹ گئی اور شاید یہی وجہ ہوئی کہ کوفہ میں ابراہیم کے قتل کی خبر پھیل گئی اور مختار کوفہ سے خارج ہوا. <ref>طبری، ۵/۲۴۹-۲۵۰</ref> ادھر ابراہیم کا لشکر ابن زیاد کے لشکر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا. ابراہیم نے اس جنگ میں عبیداللہ اور کچھ دوسرے افراد جیسے [[حصین بن نمیر]] اور [[شرجیل بن ذی الکلاع]] جو کہ امام حسین(ع) کے قاتل تھے ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا. <ref>خلیفہبن خیاط، ۱/۳۳۲؛ ابن قتیبه، ۳۴۷؛ دینوری، ۲۹۵</ref> اور کہا گیا ہے کہ ان کے جنازوں کو جلایا گیا. <ref>بخاری، ۱/۱۷۸</ref>


<!--
<!--
==وفات==
==وفات==
در جنگی که میان ابراهیم بن اشتر و محمد بن مروان، یک روز پیش از جنگ اصلی میان عبدالملک و مصعب درگرفت، ابن اشتر به‌رغم ابراز شجاعت بسیار، به سبب خیانت عَتّاب بن ورقاءِ تمیمی که گویا بنا بر توطئه قبلی با عبدالملک دست به عقب‌نشینی زده بود،[۲۷] شکست خورد و کشته شد. آنگاه عبید بن میسره یکی از موالی بنی عذره که ابراهیم را به قتل رسانده بود، سرش را برگرفت و غلامان حصین بن نمیر، که در جنگ خازر به دست ابراهیم کشته شده بود، پیکر او را آتش زدند.[۲۸]
در جنگی کہمیان ابراهیم بن اشتر و محمد بن مروان، یک روز پیش از جنگ اصلی میان عبدالملک و مصعب درگرفت، ابن اشتر به‌رغم ابراز شجاعت بسیار، بہسبب خیانت عَتّاب بن ورقاءِ تمیمی کہگویا بنا بر توطئہقبلی با عبدالملک دست بہعقب‌نشینی زدہبود،[۲۷] شکست خورد و کشتہشد. آنگاہعبید بن میسرہیکی از موالی بنی عذرہکہابراهیم را بہقتل رساندہبود، سرش را برگرفت و غلامان حصین بن نمیر، کہدر جنگ خازر بہدست ابراهیم کشتہشدہبود، پیکر او را آتش زدند.[۲۸]
-->
-->


سطر 40: سطر 40:


==قبر==
==قبر==
[[ملف:مقبره ابراهیم بن مالک بعد از تخریب.jpg|180px|تصغیر|بمب حملے کے بعد]]
[[ملف:مقبرہابراهیم بن مالک بعد از تخریب.jpg|180px|تصغیر|بمب حملے کے بعد]]
ابراہیم بن مالک کی قبر [[سامراء]] سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر [[اہل تشیع]] کی زیارت گاہ تھی. سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے.
ابراہیم بن مالک کی قبر [[سامراء]] سے آٹھ کلو میٹر دور شہر دجیل کے جنوب میں واقع ہے. آپ کی قبر [[اہل تشیع]] کی زیارت گاہ تھی. سنہ ٢٠٠٥ء میں اس مقبرے کو بم حملے سے مسمار کر دیا گیا ہے.


اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو.
اسی طرح ایک اور قبر بحرین کے شہر "جزیرہ عسکر" میں بھی ابراہیم بن مالک کے نام سے ہے، ممکن ہے یہ قبر آپ کے کسی پوتے کی ہو.


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
{{حوالہ جات|3}}
</div>


[[زمرہ:واقعہ کربلا]]
[[زمرہ:واقعہ کربلا]]
[[زمرہ:قیام مختار]]
[[زمرہ:قیام مختار]]
[[زمرہ:سامرا میں مدفون شخصیات]]
[[زمرہ:سامرا میں مدفون شخصیات]]
گمنام صارف