مندرجات کا رخ کریں

"کتاب سلیم بن قیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
|data1  = [[سلیم بن قیس ہلالی]]
|data1  = [[سلیم بن قیس ہلالی]]
|label2  = مترجم(فارسی)  
|label2  = مترجم(فارسی)  
|data2  = اسماعیل انصاری زنجانی، اسرار آل محمد(ص)
|data2  = اسماعیل انصاری زنجانی، اسرار آل محمدؐ
|label3  = زبان
|label3  = زبان
|data3  = عربی
|data3  = عربی
سطر 32: سطر 32:
|data8  = سنہ  ۱۴۰۵ ق
|data8  = سنہ  ۱۴۰۵ ق
}}
}}
'''کتابُ سُلَیْم بْن قِیْس ہلالی''' شیخ ابوصادق [[سلیم بن قیس ہلالی]] عامری [[کوفہ|کوفی]] کی کتاب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب [[شیعہ|شیعوں]] کی پہلی قلمی اثر تھی جسے امیرالمؤمنین حضرت [[علیؑ]] کے دور حکومت میں لکھی گئی۔ یہ کتاب [[اہل بیت]]ؑ کے فضائل، امام‌شناسی اور رحلت [[پیغمبر اکرم]](ص) کے بعد کے حوادث کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو "سلیم بن قیس" کی طرف منسوب کرنے اور نہ کرنے میں شیعہ علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ کتاب "'''''اسرار آل محمد(ص)'''''" کے نام سے فارسی میں ترجمہ ہوا ہے۔
'''کتابُ سُلَیْم بْن قِیْس ہلالی''' شیخ ابوصادق [[سلیم بن قیس ہلالی]] عامری [[کوفہ|کوفی]] کی کتاب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب [[شیعہ|شیعوں]] کی پہلی قلمی اثر تھی جسے امیرالمؤمنین حضرت [[علیؑ]] کے دور حکومت میں لکھی گئی۔ یہ کتاب [[اہل بیت]]ؑ کے فضائل، امام‌شناسی اور رحلت [[پیغمبر اکرم]]ؐ کے بعد کے حوادث کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو "سلیم بن قیس" کی طرف منسوب کرنے اور نہ کرنے میں شیعہ علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ کتاب "'''''اسرار آل محمدؐ'''''" کے نام سے فارسی میں ترجمہ ہوا ہے۔


# نمبرشُدہ فہرست کی مَد
# نمبرشُدہ فہرست کی مَد
سطر 47: سطر 47:
:::''ہمارے شیعوں میں سے جس کے پاس بھی "کتاب سلیم بن قیس ہلالی" نہ ہو اس کے پاس ہماری [[ولایت]] اور امامت کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور ہمارے اسباب اوراسرار سے وہ شخص واقف نہیں ہے، یہ کتاب مذہب شیعہ کی بنیادی کتابوں میں شمار ہوتا ہے۔"
:::''ہمارے شیعوں میں سے جس کے پاس بھی "کتاب سلیم بن قیس ہلالی" نہ ہو اس کے پاس ہماری [[ولایت]] اور امامت کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور ہمارے اسباب اوراسرار سے وہ شخص واقف نہیں ہے، یہ کتاب مذہب شیعہ کی بنیادی کتابوں میں شمار ہوتا ہے۔"


بعض اس قلمی اثر کو "''کتاب السقیفۃ''" کے نام سے معرفی کرتے ہیں۔<ref>الاعلام، ج ۳، ص ۱۱۹.</ref> اس کے علاوہ اس کتاب کو "''اسرار آل محمد(ص)''"، "''کتاب فِتَن''"، "''کتاب وفاۃ النبی(ص)''" اور "''کتاب امامت''" سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۴۷.</ref>
بعض اس قلمی اثر کو "''کتاب السقیفۃ''" کے نام سے معرفی کرتے ہیں۔<ref>الاعلام، ج ۳، ص ۱۱۹.</ref> اس کے علاوہ اس کتاب کو "''اسرار آل محمدؐ''"، "''کتاب فِتَن''"، "''کتاب وفاۃ النبیؐ''" اور "''کتاب امامت''" سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۴۷.</ref>


== انتساب و عدم انتساب ==
== انتساب و عدم انتساب ==
سطر 66: سطر 66:


== تألیف کا مقصد ==
== تألیف کا مقصد ==
[[مدینہ]] آنے کے "سلیم" کچھ ایسے حوادث سے روبرو ہوا جس سے ہر مسلمان کو دکھ ہوتا ہے اور یہی حوادث کسی حد تک اس کتاب کے لکھنے کا سبب بنا۔ اس نے مشاہدہ کیا کہ [[اہل بیتؑ]] جو دین اسلام کے حقیقی محافظ اور خدا کی طرف سے اس دین کی سرپرستی کیلئے منتخب ہوئے تھے، کو پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد بے دخل کر دئے گئے ہیں اور "[[حدیث ثقلین]]" میں پیغمبر اکرم(ص) کی طرف سے [[قرآن]] و [[عترت]] میں جدایی نہ ڈالنے کی سفارش کو باکل ہی بھلا دئے ہیں۔ ان حالات کو دیکھنے کے بعد سلیم کے اندر موجود حس وظیفہ شناسی نے اس حوالے سے اپنی کوششوں کو بروئے کار لانے پر اسے مجبور کر دیا یوں جوانی کی ابتدائی ایام میں ہی اپنی تمام تر کوششوں کو رسول خدا(ص) کی سیرت اور صحیح تاریخ اسلام کو محفوظ رکھنے کیلئے بروئے کار لانا شروع کر دیا۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۷ و ۲۸.</ref>
[[مدینہ]] آنے کے "سلیم" کچھ ایسے حوادث سے روبرو ہوا جس سے ہر مسلمان کو دکھ ہوتا ہے اور یہی حوادث کسی حد تک اس کتاب کے لکھنے کا سبب بنا۔ اس نے مشاہدہ کیا کہ [[اہل بیتؑ]] جو دین اسلام کے حقیقی محافظ اور خدا کی طرف سے اس دین کی سرپرستی کیلئے منتخب ہوئے تھے، کو پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد بے دخل کر دئے گئے ہیں اور "[[حدیث ثقلین]]" میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے [[قرآن]] و [[عترت]] میں جدایی نہ ڈالنے کی سفارش کو باکل ہی بھلا دئے ہیں۔ ان حالات کو دیکھنے کے بعد سلیم کے اندر موجود حس وظیفہ شناسی نے اس حوالے سے اپنی کوششوں کو بروئے کار لانے پر اسے مجبور کر دیا یوں جوانی کی ابتدائی ایام میں ہی اپنی تمام تر کوششوں کو رسول خداؐ کی سیرت اور صحیح تاریخ اسلام کو محفوظ رکھنے کیلئے بروئے کار لانا شروع کر دیا۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۷ و ۲۸.</ref>


== مطالب کی جمع آوری ==
== مطالب کی جمع آوری ==
سلیم نے مخفیانہ طور پر پیغمبر اکرم(ص) کے حقیقی اصحاب سے آشنائی پیدا کی۔ پہلے مرحلے میں اس نے امیرالمؤمنین حضرت [[علی]]ؑ کے ساتھ ہمراہی کو یقینی بنایا اس طرح اس نے اپنے آپ کو منبع [[وحی]] سے متصل کردیا۔ اس کے بعد حضور اکرم(ص) کے دیگر اصحاب بطور خاص [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]] اور [[مقداد بن عمر|مقداد]] وغیرہ سے خصوصی ارتباط برقرار کیا اور ان سے [[پیغمبر اکرم]](ص) کی سیرت اور آپ کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حوادث کے بارے میں دقیق انداز میں سوال کر کے ان کی تفصیلات تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ حضرات بھی بغیر [[تقیہ]] تمام سوالات کا جواب دیتے تھے اور سلیم ان تمام مطال کو قلم بند کرتے تھے اس طرح اپنی عمر کے 60 سال کے اندر اس کتاب کے مطالب کو جمع کرکے اس کی تألیف کی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۹ - ۲۳.</ref>
سلیم نے مخفیانہ طور پر پیغمبر اکرمؐ کے حقیقی اصحاب سے آشنائی پیدا کی۔ پہلے مرحلے میں اس نے امیرالمؤمنین حضرت [[علی]]ؑ کے ساتھ ہمراہی کو یقینی بنایا اس طرح اس نے اپنے آپ کو منبع [[وحی]] سے متصل کردیا۔ اس کے بعد حضور اکرمؐ کے دیگر اصحاب بطور خاص [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]] اور [[مقداد بن عمر|مقداد]] وغیرہ سے خصوصی ارتباط برقرار کیا اور ان سے [[پیغمبر اکرم]]ؐ کی سیرت اور آپ کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حوادث کے بارے میں دقیق انداز میں سوال کر کے ان کی تفصیلات تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ حضرات بھی بغیر [[تقیہ]] تمام سوالات کا جواب دیتے تھے اور سلیم ان تمام مطال کو قلم بند کرتے تھے اس طرح اپنی عمر کے 60 سال کے اندر اس کتاب کے مطالب کو جمع کرکے اس کی تألیف کی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۹ - ۲۳.</ref>


== استحکام کی وجہ ==
== استحکام کی وجہ ==
سطر 82: سطر 82:


== کتاب کے مضامین ==
== کتاب کے مضامین ==
سلیم بن قیس نے اپنی کتاب میں [[امامت]] [[ائمہ]]، فضائل [[اہل بیت]]ؑ، دینی معارف میں ائمہ کے احادیث، پیغمبر اکرم(ص) کی پیشن گویاں، [[سقیفہ]] کے اسرار، شہادت [[حضرت زہرا]](س)، رحلت پیغمبر اکرم(ص) کے بعد کے واقعات، امام علیؑ کا [[خلفائے ثلاثہ]] کی گئی احتجاجات، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]]، شیعوں کے خلاف [[معاویہ]] کے فتنے اور ظلم و ستم جیسے موضوعات پر بحث کی ہے۔
سلیم بن قیس نے اپنی کتاب میں [[امامت]] [[ائمہ]]، فضائل [[اہل بیت]]ؑ، دینی معارف میں ائمہ کے احادیث، پیغمبر اکرمؐ کی پیشن گویاں، [[سقیفہ]] کے اسرار، شہادت [[حضرت زہرا]](س)، رحلت پیغمبر اکرمؐ کے بعد کے واقعات، امام علیؑ کا [[خلفائے ثلاثہ]] کی گئی احتجاجات، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]]، شیعوں کے خلاف [[معاویہ]] کے فتنے اور ظلم و ستم جیسے موضوعات پر بحث کی ہے۔


== اہمیت اور اعتبار ==
== اہمیت اور اعتبار ==
سطر 90: سطر 90:


* تاریخی واقعات پر مشتمل ہے؛
* تاریخی واقعات پر مشتمل ہے؛
اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے تاریخی واقعات نقل ہوئی ہیں جو ہمیشہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) کا امامت و [[ولایت]] کے مسئلے پر کی گئی تاکید، [[فدک]] کا مسئلہ اور حضرت [[زہرا(س)|فاطمہ زہرا]](س) کے دروازے پر آگ لے کر حملہ کرنا وغیرہ منجملہ ان حوادث میں سے ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں۔
اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے تاریخی واقعات نقل ہوئی ہیں جو ہمیشہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ کا امامت و [[ولایت]] کے مسئلے پر کی گئی تاکید، [[فدک]] کا مسئلہ اور حضرت [[زہرا(س)|فاطمہ زہرا]](س) کے دروازے پر آگ لے کر حملہ کرنا وغیرہ منجملہ ان حوادث میں سے ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں۔


* ائمہ اطہار کی تائید؛
* ائمہ اطہار کی تائید؛
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم