مندرجات کا رخ کریں

"مقداد بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 74: سطر 74:


== امام علی(ع) کی جانشینی کی حمایت==
== امام علی(ع) کی جانشینی کی حمایت==
پیغمبر اسلام(ص) کی رحلت اور سقیفہ میں [[ابوبکر]] کا بعنوان خلیفہ منتخب ہونے کے بعد بہت تھوڑے افراد حضرت علی(ع) کی وفاداری میں رہ گئے اور انہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا ان افراد میں سلمان، ابوذر اور مقداد بھی تھے ۔ مقداد نے [[سقیفہ]] کے واقعے میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ امیر المؤمنین حضرت علی(ع) اور چند صحابہ کے ہمراہ  پیغمبر اسلام(ص) کے تجہیز و تکفین میں مشغورل رہے۔<ref>مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۳۲۸.</ref> روایات کے مطابق مقداد ان گنے چنے افراد میں سے تھے جنہوں نے [[حضرت فاطمہ(س)]] کی [[نماز جنازہ]] میں شرکت کی۔ <ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۴</ref> بعض منابع انہیں [[شرطۃ الخمیس]] کا عضو بھی کہتے ہیں۔<ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۸. </ref> <ref> لیکن اگر  شرطۃ الخمیس دوران  حکومت حضرت علی(ع) میں بنی ہو تو مقداد کا اس میں سے ہونا مشکل ہے کیونکہ اسکی تاریخ وفات   ۳۳ق مذکور ہے اور حکومت علی کی ابتدا ۳۵ ہجری قمری مذکور ہوئی ہے </ref>  
پیغمبر اسلام(ص) کی رحلت اور سقیفہ میں [[ابوبکر]] کا بعنوان خلیفہ منتخب ہونے کے بعد بہت تھوڑے افراد حضرت علی(ع) کی وفاداری میں رہ گئے جنہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا ان افراد میں سلمان، ابوذر اور مقداد بھی تھے ۔ مقداد نے [[سقیفہ]] کے واقعے میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ امیر المؤمنین حضرت علی(ع) اور چند صحابہ کے ہمراہ  پیغمبر اسلام(ص) کے تجہیز و تکفین میں مشغورل رہے۔<ref>مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۳۲۸.</ref> روایات کے مطابق مقداد ان گنے چنے افراد میں سے تھے جنہوں نے [[حضرت فاطمہ(س)]] کی [[نماز جنازہ]] میں شرکت کی۔ <ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۴</ref> بعض منابع انہیں [[شرطۃ الخمیس]] کا عضو بھی کہتے ہیں۔<ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۸. </ref> <ref> لیکن اگر  شرطۃ الخمیس حضرت علی(ع) کی حکومت کے دوران میں بنی ہو تو مقداد کا اس میں سے ہونا مشکل ہے کیونکہ اسکی تاریخ وفات ۳۳ق مذکور ہے جبکہ حضرت علی(ع) کی حکومت کی ابتدا ۳۵ ہجری قمری میں ہوئی ہے۔ </ref>  


مقداد نے مختلف مقامات پر ابوبکر اور اسکے ہمراہیوں کو امام علی(ع) کی جانشینی کی یادآوری کروائی اور اس مسئلے کو لوگوں کے سامنے روشن کرنے کے اقدامات کیے ۔ نمونے کے طور پر چند اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :
مقداد نے مختلف مواقع پر ابوبکر اور ان کے ساتھیوں کو امام علی(ع) کی جانشینی کی یاددہانی کی اور لوگوں کے سامنے اس مسئلے کو روشن اور واضح کرنے کے کئی اقدامات کیے۔ نمونے کے طور پر چند اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :


#لوگوں کے ابوبکر کی بیعت کرنے کے باوجود   [[مہاجر]] و [[انصار]] کے گروہ نے بیعت نہیں کی اور  علی بن ابی‌طالب سے مل گئے ۔ان میں سے مقداد بھی ایک  تھا۔ <ref>آبی، نثر الدر في المحاضرات، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۲۷۷؛ ابن ابی الحديد، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۳۷-۱۳۸؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۶۱-۴۶۵.</ref>
#ابوبکر کی بعنوان خلیفہ بیعت واقع ہونے کے باوجود [[مہاجر]] و [[انصار]] کے ایک گروہ نے ان کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے حضرت علی بن ابی‌طالب سے ملحق ہو گئے۔ان افراد میں مقداد بھی شامل تھا۔ <ref>آبی، نثر الدر في المحاضرات، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۲۷۷؛ ابن ابی الحديد، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۳۷-۱۳۸؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۶۱-۴۶۵.</ref>
#جب چالیس افراد امام علی کے پاس آئے اور کہا کہ ہم آپ کے دفاع کیلئے آمادہ ہیں تو امام نے ان سے کہا کہ اپنے سر منڈوا کر آؤ ۔اگلے روز صرف سلمان، مقداد اور ابوذر سر منڈوا کر امام کے پاس آئے ۔ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۲۶.</ref>   
#جب چالیس افراد امام علی کے پاس آئے اور کہا کہ ہم آپ کے دفاع کیلئے آمادہ ہیں تو امام نے ان سے کہا اگر اپنی بات میں سچے ہو تو کل اپنا سر منڈوا کر آؤ۔ اگلے روز صرف سلمان، مقداد اور ابوذر سر منڈوا کر امام کے پاس آئے ۔ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۲۶.</ref>   
#عمر کے بعد خلیفہ کے تعین کیلئے [[شورای]] میں جب [[عبدالرحمن بن عوف]] نے علی(ع) سے کہا : میں تمہاری اس صورت میں بیعت کرونگا کہ اگر تم  کتاب خدا ، سنت پیغمبر اور سیرت ابوبکر کی پیروی کرو  تو علی(ع) نے صرف پہلے دو موارد قبول کیے۔ مقداد نے   عبدالرحمن بن عوف کی طرف رخ کرکے کہا : خدا کی قسم !علی جو ہمیشہ حق اور عدالت قائم کرتا تھا تم نے اسے چھوڑ دیا  ۔مزید کہا :میں نے رسول اللہ کے بعد اسکی اہل بیت سے زیادہ کسی شخص اور خاندان کو ان سے زیادہ مظلوم نہیں پایا  ۔<ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>
#عمر کے بعد خلیفہ کے تعین کیلئے بنائی گئی چھ رکنی [[شورای]] میں جب [[عبدالرحمن بن عوف]] نے حضرت علی(ع) سے کہا: میں صرف اس صورت میں آپ کی بیعت کرونگا آپ خدا کی کتاب(قرآن)، پیغمبر اکرم(ص) کی سنت اور ابوبکر کی سیرت کی پیروی کرو، اور حضرت علی(ع) نے صرف پہلے دو شرطوں کو قبول کیے۔ اس موقع پر مقداد نے عبدالرحمن بن عوف کی طرف رخ کرکے کہا : خدا کی قسم! تم نے علی(ع) جو ہمیشہ حق اور عدالت پر فیصلے کرتا ہے، کو چھوڑ دیا۔ مزید کہتا ہے: میں نے کسی نبی کے بعد ان کے کسی فرد یا خاندان کو "اہل بیت(ع)" سے زیادہ مظلوم نہیں پایا۔ <ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>


مقداد نے خلافت [[عثمان]] کی مخالفت کی اور  [[مسجد مدینہ]] میں اسکے خلاف تقریر کر کے اس مخالفت کا اعلان کیا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>
مقداد نے خلافت [[عثمان]] کی مخالفت کی اور  [[مسجد نبوی]] میں اسکے خلاف تقریر کر کے اس مخالفت کا اعلان کیا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>


یعقوبی نے بعض نے نقل کیا ہے کہ [[عثمان بن عفان|عثمان]] کی جس دن بیعت انجام پائی اسی روز نماز عشا کی ادائیگی کیلئے جب مسجد میں آیا تو اس کے آگے ایک شمع روش تھی ۔مقداد بن عمرو کا اس سے سامنا ہوا تو اس نے عثمان سے کہا یہ کیا بدعت ہے ؟ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴.</ref>   یعقوبی کے مطابق مقداد ان افراد میں سے ہے جس نے زبان سے  عثمان کے خلاف اعتراضات پر زبان کھولی اور [[علی بن ابی‌طالب]] کے دامن سے تھامے رہے  ۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴-۵۵.</ref>
یعقوبی نے بعض مورخین سے نقل کیا ہے کہ جس دن [[عثمان بن عفان|عثمان]] کی بعنوان خلیفہ بیعت ہوئی اسی دن رات کو نماز عشا کی ادائیگی کیلئے جب مسجد کی طرف جا رہا تھا تو آگے ایک شمع روش تھی۔ جب مقداد کا ان سے سامنا ہوا تو اس نے عثمان سے کہا یہ کیا بدعت ہے؟ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴.</ref> یعقوبی کے مطابق مقداد عثمان کے خلاف بولنے والوں اور حضرت [[علی بن ابی‌طالب]] کے حامیوں میں سے تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴-۵۵.</ref>


== روایات اہل بیت (ع)==
== روایات اہل بیت (ع)==
confirmed، templateeditor
8,894

ترامیم