مندرجات کا رخ کریں

"جہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,439 بائٹ کا ازالہ ،  7 اگست 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
'''جہاد'''، اسلامی تعلیمات میں اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان اور تمام موجود انسانی توانائیوں سے کوشش کرنے کو کہا جاتا ہے جو فداکاری کے ساتھ ہمراہ ہو. اصطلاح میں اسلام کو مزید پھیلانے یا اس سے دفاع کرنے کے لئے کی گئی جنگ اور اقدامات کو جہاد کہا جاتا ہے. قرآن کریم کی آیات کے مطابق جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان اور مال کو فدا کرتے ہیں، ان کا مقام اللہ تعالی کے ہاں دوسرے مسلمانوں کی نسبت اونچا ہے اور اللہ تعالی ان کو جنت کی بشارت دیتا ہے.
'''جہاد'''، اسلامی تعلیمات میں اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان اور تمام موجود انسانی توانائیوں سے کوشش کرنے کو کہا جاتا ہے جو فداکاری کے ساتھ ہمراہ ہو. اصطلاح میں اسلام کو مزید پھیلانے یا اس سے دفاع کرنے کے لئے کی گئی جنگ اور اقدامات کو جہاد کہا جاتا ہے. قرآن کریم کی آیات کے مطابق جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان اور مال کو فدا کرتے ہیں، ان کا مقام اللہ تعالی کے ہاں دوسرے مسلمانوں کی نسبت اونچا ہے اور اللہ تعالی نے ان کو جنت اور شہادت کے مخصوص مقام کی بشارت دی ہے. فقہ کی کتابوں میں باب جہاد کو بہت خاص اور اہم مقام حاصل ہے. اور شیعی ثقافت میں جہاد و شہادت کا حضرت امام حسین علیہ السلام کے قیام سے گہرا تعلق پایا جاتا ہے. گذشتہ کئی دہائیوں میں اسلام سے خوف پھیلانے والی سیاست اور ساتھ میں کچھ تشدد پسند گروہوں کی دہشت گردی کی وجہ سے اسلامی جہاد کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے.


"رباط" یا "مرابطہ" (سرحدوں کی پاسبانی) کا موضوع بھی جہاد سے ہی مرتبط ہے اور بعض موارد میں -کچھ احادیث کی بنا پر- اس کے مصادیق میں سے ہے.


<--! جهاد از آموزه‌های اسلامی، به معنای کوشیدنِ همراه با فداکاری در راه خدا با جان، مال و دیگر داشته‌های انسانی است. در اصطلاح به جنگ‌ها و مبارزاتی که با هدف گسترش اسلام و یا دفاع از آن انجام می‌شود جهاد گویند. به موجب آیات قرآن، کسانی که جان و مالشان را در راه خدا فدا کنند در درگاه الاهی از دیگر مسلمانان برترند و خداوند به آنها مژده بهشت و دستیابی به مقام شهادت داده است. جهاد از ابواب مهم کتب فقهی است. در فرهنگ شیعه، جهاد و شهادت آمیختگی وثیقی با قیام امام حسین(ع) دارند. در دهه‌های اخیر رفتارهای اسلام هراسی در کنار برخی خشونت‌های گروه‌های تندرو دست‌مایه‌ای برای هجمه به آموزۀ جهاد بوده است.
<!--
 
جهاد از آموزه‌های اسلامی، به معنای کوشیدنِ همراه با فداکاری در راه خدا با جان، مال و دیگر داشته‌های انسانی است. در اصطلاح به جنگ‌ها و مبارزاتی که با هدف گسترش اسلام و یا دفاع از آن انجام می‌شود جهاد گویند. به موجب آیات قرآن، کسانی که جان و مالشان را در راه خدا فدا کنند در درگاه الاهی از دیگر مسلمانان برترند و خداوند به آنها مژده بهشت و دستیابی به مقام شهادت داده است. جهاد از ابواب مهم کتب فقهی است. در فرهنگ شیعه، جهاد و شهادت آمیختگی وثیقی با قیام امام حسین(ع) دارند. در دهه‌های اخیر رفتارهای اسلام هراسی در کنار برخی خشونت‌های گروه‌های تندرو دست‌مایه‌ای برای هجمه به آموزۀ جهاد بوده است.


«رباط» یا «مرابطه» (مرزبانی) نیز موضوعی مرتبط با جهاد و در برخی موارد ـ بر پایه احادیث ـ از مصادیق آن است.
«رباط» یا «مرابطه» (مرزبانی) نیز موضوعی مرتبط با جهاد و در برخی موارد ـ بر پایه احادیث ـ از مصادیق آن است.
جہاد سے مراد کسی نیک کام میں انتہائی طاقت و کوشش صرف کرنا اور ہر قسم کی تکلیف اور مشقت برداشت کرنا ہے.
== جہاد کا لفظی معنی ==
راغب اصفہانی جہاد کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: {{عربی|اَلْجِهَادُ والْمُجَاهَدَةُ : اِسْتِرَاغُ الْوُسْعِ فِيْ مُدَافَعَةِ العُدُوِّ.}}<ref>راغب اصفهانی، المفردات،101</ref>
ترجمہ: دشمن کے مقابلے و مدافعت میں اپنی پوری قوت و طاقت صرف کرنا جہاد کہلاتا ہے.
==جہاد اور آزمائش==
جہاں دوسری جنگوں میں دنیا دار قوموں کے دل گوناگوں دنیاوی اور نجی اغراض و مقاصد سے لبریز ہوتے ہیں . کہیں ملک گیری کی ہوس کارپرداز ہوتی ہے ، کہیں مال و دولت اکٹھا کرنے کی حرص کا غلبہ ہوتا ہے تو کہیں نام و نمود اور شہرت و نام وری کی آرزو زمزمہ پرداز ہوتی ہے وہاں مومن کا جہاد فی سبیل اللہ خالصتاَ ایک للہیٰ عمل ہے. مجاہد کا دل ذاتی اغراض سے پاک اور صرف رضائے الہیٰ کی تمنا لئے ہوتا ہے . اسے نہ مال و دولت سے غرض ہوتی ہے نہ غنیمت کی آرزو، نہ جاہ و جلال کا عارضہ لاحق ہوتا ہے ،نہ نام و نمود کی ہوس . وہ فقط کفر و باطل کے قلعے کو مسمار کرکے اور طاغوتی قوتوں کو مٹا کر خدا کی زمین پر خداکی حکومت قائم کرنے کے لئے ہی اپناتن من دھن کی بازی لگاتا ہے . وہ اس عارضی ٹھکانے کو ظلم و ستم سے پاک کرنے کی تمنا میں ہی جنگ و جدل کی صعوبتوں کو لبیک کہتا ہے اور قربانیوں پر قربانیاں دیتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ یا تو جام شہادت پی کر واصل بحق ہو جاتا ہے یا فتح مند ہو کر اس خاکدان کو انوار الٰہی سے منور کر دیتا ہے.




گمنام صارف