مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 213: سطر 213:
نماز جمعہ سے پہلے  دو خطبے پڑھے جاتے ہیں بعدازاں نماز جمعہ کی نیت سے دو رکعت نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے۔ اس نماز کی پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے ایک قنوت اور دوسری رکعت میں [[رکوع]] کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے۔
نماز جمعہ سے پہلے  دو خطبے پڑھے جاتے ہیں بعدازاں نماز جمعہ کی نیت سے دو رکعت نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے۔ اس نماز کی پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے ایک قنوت اور دوسری رکعت میں [[رکوع]] کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے۔


*دو خطبے
* '''خطبے'''
نماز جمعہ کا آغاز دو [[خطبہ|خطبوں]] سے ہوتا ہے جو در حقیقت [[نماز ظہر]] کی پہلی دو رکعتوں کے متبادل ہیں۔<ref>عَلَمُ الہُدیٰ، رسائل، ج3، ص41۔رافعی قزوینی، فتح العزیز، ج4، ص576۔ نَوَوی، المجموع، ج4، ص513۔ قس حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص312ـ313۔</ref>
نماز جمعہ کا آغاز دو [[خطبہ|خطبوں]] سے ہوتا ہے جو در حقیقت [[نماز ظہر]] کی پہلی دو رکعتوں کے متبادل ہیں۔<ref>عَلَمُ الہُدیٰ، رسائل، ج3، ص41۔رافعی قزوینی، فتح العزیز، ج4، ص576۔ نَوَوی، المجموع، ج4، ص513۔ قس حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص312ـ313۔</ref>


سطر 221: سطر 221:
: [[خطبہ]] اس لئے روز جمعہ کے لئے وضع ہوا ہے کہ خداوند متعال مسلمانوں کے حاکم کو موقع فراہم کرتا ہے کہ لوگوں کو موعظہ کرے اور انہیں خدا کی اطاعت کی رغبت دلائے، [[گناہ|اللہ کی نافرمانی]] سے ڈرائے، انہیں ان کے [[دین]] اور دنیا کی مصلحتوں سے آگاہ کردے، دنیا بھر سے اس کو ملنے والی اہم خبروں اور واقعات ـ جو عوام کے مقدرات کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ـ کو ان تک پہنچا دے۔ دو [[خطبہ|خطبے]] قرار دیئے گئے ہیں تا کہ ایک [[خطبہ|خطبے]] میں اللہ کی حمد و تقدیس کا اہتمام ہو اور دوسرے میں ضروریات سے آگاہ کیا جائے، بعض مسائل کے سلسلے میں ہوشیار اور خبردار کیا جائے، دعاؤں کا اہتمام کیا جائے اور ان اوامر اور اسلامی معاشرے کی صلاح یا فساد سے متعلق احکام ان تک پہنچا دے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7 ص344۔</ref>   
: [[خطبہ]] اس لئے روز جمعہ کے لئے وضع ہوا ہے کہ خداوند متعال مسلمانوں کے حاکم کو موقع فراہم کرتا ہے کہ لوگوں کو موعظہ کرے اور انہیں خدا کی اطاعت کی رغبت دلائے، [[گناہ|اللہ کی نافرمانی]] سے ڈرائے، انہیں ان کے [[دین]] اور دنیا کی مصلحتوں سے آگاہ کردے، دنیا بھر سے اس کو ملنے والی اہم خبروں اور واقعات ـ جو عوام کے مقدرات کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ـ کو ان تک پہنچا دے۔ دو [[خطبہ|خطبے]] قرار دیئے گئے ہیں تا کہ ایک [[خطبہ|خطبے]] میں اللہ کی حمد و تقدیس کا اہتمام ہو اور دوسرے میں ضروریات سے آگاہ کیا جائے، بعض مسائل کے سلسلے میں ہوشیار اور خبردار کیا جائے، دعاؤں کا اہتمام کیا جائے اور ان اوامر اور اسلامی معاشرے کی صلاح یا فساد سے متعلق احکام ان تک پہنچا دے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7 ص344۔</ref>   


**'''خطبات کا وقت اور مضامین'''
** وقت اور مضامین


اکثر [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کی رائے کے مطابق، خطبات جمعہ [[ظہر شرعی]] سے قبل دیئے جائیں۔<ref>علامه حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص68ـ69۔</ref><ref>حائری، صلاۃ الجمعۃ، ص193ـ199۔</ref>
اکثر [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کی رائے کے مطابق، خطبات جمعہ [[ظہر شرعی]] سے قبل دیئے جائیں۔<ref>علامه حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص68ـ69۔</ref><ref>حائری، صلاۃ الجمعۃ، ص193ـ199۔</ref>
سطر 227: سطر 227:
فقہائے شیعہ کا مشہور فتوی یہ ہے کہ خطبہ کم از کم حمد [[خدا]]، [[رسول اللہ(ص)]] پر [[صلوات]]، وعظ و نصیحت، [[تقوی]] کی تلقین و ترغیب اور [[قرآن]] کی ایک چھوٹی [[سورہ|سورت]] پر مشتمل ہونا چاہئے۔<ref>سلاّر دیلمی، المراسم العلویۃ فی الاحکام النبویۃ، ص77۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص344۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص878، 879۔</ref>
فقہائے شیعہ کا مشہور فتوی یہ ہے کہ خطبہ کم از کم حمد [[خدا]]، [[رسول اللہ(ص)]] پر [[صلوات]]، وعظ و نصیحت، [[تقوی]] کی تلقین و ترغیب اور [[قرآن]] کی ایک چھوٹی [[سورہ|سورت]] پر مشتمل ہونا چاہئے۔<ref>سلاّر دیلمی، المراسم العلویۃ فی الاحکام النبویۃ، ص77۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص344۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص878، 879۔</ref>


**خطبات کی سماعت
**خطبات کا سننا
نمازیوں کو ہر وہ عمل ترک کردینا چاہئے جو انہیں [[خطبہ|خطبوں]] کی سماعت سے باز رکھتے ہوں؛ جیسے بولنا یا نماز پڑھنا وغیرہ۔<ref>سرخسی، کتاب المبسوط، ج2، ص29ـ30۔ ابن ادریس، السرائر، ج1، ص291، 295۔ نووی، روضۃ الطالبین، ج1، ص573۔ خوئی، منہاج الصالحین، ج1، ص187۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص888، 892۔</ref>
نمازیوں کو ہر وہ عمل ترک کردینا چاہئے جو انہیں [[خطبہ|خطبوں]] کی سماعت سے باز رکھتے ہوں؛ جیسے بولنا یا نماز پڑھنا وغیرہ۔<ref>سرخسی، کتاب المبسوط، ج2، ص29ـ30۔ ابن ادریس، السرائر، ج1، ص291، 295۔ نووی، روضۃ الطالبین، ج1، ص573۔ خوئی، منہاج الصالحین، ج1، ص187۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص888، 892۔</ref>


سطر 234: سطر 234:
*'''دو رکعت نماز'''
*'''دو رکعت نماز'''


دو [[خطبہ|خطبے]] دیئے جانے کے بعد، دو رکعت [[نماز|نماز جمعہ]] پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد [[سورہ جمعہ]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ منافقون]] یا پہلی رکعت میں [[سورہ اعلی]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ غاشیہ]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔ اونچی آواز [یعنی جَہْر] سے سورتوں کی تلاوت، بھی [[مستحب]] ہے۔<ref>مفید، المقنعۃ، ص141۔کاسانی، بدائع الصنائع، ج1، ص269۔نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص133ـ134۔</ref>
دو [[خطبہ|خطبے]] دیئے جانے کے بعد دو رکعت [[نماز|نماز جمعہ]] پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد [[سورہ جمعہ]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ منافقون]] یا پہلی رکعت میں [[سورہ اعلی]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ غاشیہ]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔ اونچی آواز [یعنی جَہْر] سے سورتوں کی تلاوت بھی [[مستحب]] ہے۔<ref>مفید، المقنعۃ، ص141۔کاسانی، بدائع الصنائع، ج1، ص269۔نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص133ـ134۔</ref>


*'''دو قنوت '''
*'''دو قنوت '''
گمنام صارف