گمنام صارف
"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نماز جمعہ کی کیفیت
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 221: | سطر 221: | ||
: [[خطبہ]] اس لئے روز جمعہ کے لئے وضع ہوا ہے کہ خداوند متعال مسلمانوں کے حاکم کو موقع فراہم کرتا ہے کہ لوگوں کو موعظہ کرے اور انہیں خدا کی اطاعت کی رغبت دلائے، [[گناہ|اللہ کی نافرمانی]] سے ڈرائے، انہیں ان کے [[دین]] اور دنیا کی مصلحتوں سے آگاہ کردے، دنیا بھر سے اس کو ملنے والی اہم خبروں اور واقعات ـ جو عوام کے مقدرات کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ـ کو ان تک پہنچا دے۔ دو [[خطبہ|خطبے]] قرار دیئے گئے ہیں تا کہ ایک [[خطبہ|خطبے]] میں اللہ کی حمد و تقدیس کا اہتمام ہو اور دوسرے میں ضروریات سے آگاہ کیا جائے، بعض مسائل کے سلسلے میں ہوشیار اور خبردار کیا جائے، دعاؤں کا اہتمام کیا جائے اور ان اوامر اور اسلامی معاشرے کی صلاح یا فساد سے متعلق احکام ان تک پہنچا دے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7 ص344۔</ref> | : [[خطبہ]] اس لئے روز جمعہ کے لئے وضع ہوا ہے کہ خداوند متعال مسلمانوں کے حاکم کو موقع فراہم کرتا ہے کہ لوگوں کو موعظہ کرے اور انہیں خدا کی اطاعت کی رغبت دلائے، [[گناہ|اللہ کی نافرمانی]] سے ڈرائے، انہیں ان کے [[دین]] اور دنیا کی مصلحتوں سے آگاہ کردے، دنیا بھر سے اس کو ملنے والی اہم خبروں اور واقعات ـ جو عوام کے مقدرات کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ـ کو ان تک پہنچا دے۔ دو [[خطبہ|خطبے]] قرار دیئے گئے ہیں تا کہ ایک [[خطبہ|خطبے]] میں اللہ کی حمد و تقدیس کا اہتمام ہو اور دوسرے میں ضروریات سے آگاہ کیا جائے، بعض مسائل کے سلسلے میں ہوشیار اور خبردار کیا جائے، دعاؤں کا اہتمام کیا جائے اور ان اوامر اور اسلامی معاشرے کی صلاح یا فساد سے متعلق احکام ان تک پہنچا دے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7 ص344۔</ref> | ||
**'''خطبات کا وقت اور مضامین''' | |||
اکثر [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کی رائے کے مطابق، خطبات جمعہ [[ظہر شرعی]] سے قبل دیئے جائیں۔<ref>علامه حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص68ـ69۔</ref><ref>حائری، صلاۃ الجمعۃ، ص193ـ199۔</ref> | اکثر [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کی رائے کے مطابق، خطبات جمعہ [[ظہر شرعی]] سے قبل دیئے جائیں۔<ref>علامه حلّی، تذکرۃ الفقہاء، ج4، ص68ـ69۔</ref><ref>حائری، صلاۃ الجمعۃ، ص193ـ199۔</ref> | ||
سطر 227: | سطر 227: | ||
فقہائے شیعہ کا مشہور فتوی یہ ہے کہ خطبہ کم از کم حمد [[خدا]]، [[رسول اللہ(ص)]] پر [[صلوات]]، وعظ و نصیحت، [[تقوی]] کی تلقین و ترغیب اور [[قرآن]] کی ایک چھوٹی [[سورہ|سورت]] پر مشتمل ہونا چاہئے۔<ref>سلاّر دیلمی، المراسم العلویۃ فی الاحکام النبویۃ، ص77۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص344۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص878، 879۔</ref> | فقہائے شیعہ کا مشہور فتوی یہ ہے کہ خطبہ کم از کم حمد [[خدا]]، [[رسول اللہ(ص)]] پر [[صلوات]]، وعظ و نصیحت، [[تقوی]] کی تلقین و ترغیب اور [[قرآن]] کی ایک چھوٹی [[سورہ|سورت]] پر مشتمل ہونا چاہئے۔<ref>سلاّر دیلمی، المراسم العلویۃ فی الاحکام النبویۃ، ص77۔حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص344۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص878، 879۔</ref> | ||
**خطبات کی سماعت | |||
نمازیوں کو ہر وہ عمل ترک کردینا چاہئے جو انہیں [[خطبہ|خطبوں]] کی سماعت سے باز رکھتے ہوں؛ جیسے بولنا یا نماز پڑھنا وغیرہ۔<ref>سرخسی، کتاب المبسوط، ج2، ص29ـ30۔ ابن ادریس، السرائر، ج1، ص291، 295۔ نووی، روضۃ الطالبین، ج1، ص573۔ خوئی، منہاج الصالحین، ج1، ص187۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص888، 892۔</ref> | نمازیوں کو ہر وہ عمل ترک کردینا چاہئے جو انہیں [[خطبہ|خطبوں]] کی سماعت سے باز رکھتے ہوں؛ جیسے بولنا یا نماز پڑھنا وغیرہ۔<ref>سرخسی، کتاب المبسوط، ج2، ص29ـ30۔ ابن ادریس، السرائر، ج1، ص291، 295۔ نووی، روضۃ الطالبین، ج1، ص573۔ خوئی، منہاج الصالحین، ج1، ص187۔ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص888، 892۔</ref> | ||
:[[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] فرماتے ہیں: نماز جمعہ میں شرکت کرنے والوں کی تین قسمیں ہیں: وہ لوگ جو امام سے پہلے نماز میں حاضر ہوتے ہیں، اور خاموش رہ کر [[خطبہ|خطبے]] سنتے ہیں، ان لوگوں کی نماز جمعہ میں شرکت ان کے 10 دنوں کے [[:زمرہ:گناہ|گناہوں]] کا [[کفارہ]] ہے۔ بعض وہ لوگ ہیں جو نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں لیکن بات چیت اور ہلنے جلنے میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کو نماز جمعہ سے ملنے والا صلہ "دوستوں کے ساتھ گفتگو اور ان کے ساتھ مل بیٹھنا" ہے۔ تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو امام [[خطبہ]] دینا شروع کرتا ہے تو وہ نماز میں مصروف ہوجاتے ہیں، وہ بھی سنت کے خلاف عمل کرتے ہیں؛ یہ وہ لوگ ہیں جو اگر خدا سے کچھ مانگیں تو اللہ چاہے تو انہیں عطا کرتا ہے، چاہے تو انہیں محروم کردیتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج86 ص198۔</ref>}}</font> | :[[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] فرماتے ہیں: نماز جمعہ میں شرکت کرنے والوں کی تین قسمیں ہیں: وہ لوگ جو امام سے پہلے نماز میں حاضر ہوتے ہیں، اور خاموش رہ کر [[خطبہ|خطبے]] سنتے ہیں، ان لوگوں کی نماز جمعہ میں شرکت ان کے 10 دنوں کے [[:زمرہ:گناہ|گناہوں]] کا [[کفارہ]] ہے۔ بعض وہ لوگ ہیں جو نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں لیکن بات چیت اور ہلنے جلنے میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کو نماز جمعہ سے ملنے والا صلہ "دوستوں کے ساتھ گفتگو اور ان کے ساتھ مل بیٹھنا" ہے۔ تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو امام [[خطبہ]] دینا شروع کرتا ہے تو وہ نماز میں مصروف ہوجاتے ہیں، وہ بھی سنت کے خلاف عمل کرتے ہیں؛ یہ وہ لوگ ہیں جو اگر خدا سے کچھ مانگیں تو اللہ چاہے تو انہیں عطا کرتا ہے، چاہے تو انہیں محروم کردیتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج86 ص198۔</ref>}}</font> | ||
*'''دو رکعت نماز''' | |||
دو [[خطبہ|خطبے]] دیئے جانے کے بعد، دو رکعت [[نماز|نماز جمعہ]] پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد [[سورہ جمعہ]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ منافقون]] یا پہلی رکعت میں [[سورہ اعلی]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ غاشیہ]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔ اونچی آواز [یعنی جَہْر] سے سورتوں کی تلاوت، بھی [[مستحب]] ہے۔<ref>مفید، المقنعۃ، ص141۔کاسانی، بدائع الصنائع، ج1، ص269۔نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص133ـ134۔</ref> | دو [[خطبہ|خطبے]] دیئے جانے کے بعد، دو رکعت [[نماز|نماز جمعہ]] پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد [[سورہ جمعہ]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ منافقون]] یا پہلی رکعت میں [[سورہ اعلی]] اور دوسری رکعت میں [[سورہ غاشیہ]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔ اونچی آواز [یعنی جَہْر] سے سورتوں کی تلاوت، بھی [[مستحب]] ہے۔<ref>مفید، المقنعۃ، ص141۔کاسانی، بدائع الصنائع، ج1، ص269۔نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص133ـ134۔</ref> | ||
*'''دو قنوت ''' | |||
:بعض [[شیعہ]] فقہاء کے | :بعض [[شیعہ]] فقہاء کے مطابق پہلی رکعت میں [[رکوع]] سے پہلے اور دوسری رکعت میں رکوع کے بعد قنوت پڑھنا [[مستحب]] ہے۔<ref>طوسی، النہایۃ، ص106۔طوسی، الخلاف، ج1، ص631ـ 632۔بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ج1، ص878۔</ref> | ||
[پہلی رکعت میں غائب ہونے کی صورت میں] نماز جمعہ کی دوسری رکعت میں شامل ہونا کافی ہے، یعنی یہ ہوسکتا ہے کہ نماز جمعہ کی ایک رکعت با جماعت اور دوسری رکعت فرادٰی کی صورت میں، ادا کی جائے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص147۔زحیلی، الفقہ الاسلامی وادلتہ، ج2، ص273۔</ref> | [پہلی رکعت میں غائب ہونے کی صورت میں] نماز جمعہ کی دوسری رکعت میں شامل ہونا کافی ہے، یعنی یہ ہوسکتا ہے کہ نماز جمعہ کی ایک رکعت با جماعت اور دوسری رکعت فرادٰی کی صورت میں، ادا کی جائے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج11، ص147۔زحیلی، الفقہ الاسلامی وادلتہ، ج2، ص273۔</ref> |