گمنام صارف
"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شیعہ نماز جمعہ
imported>Mabbassi م (←شیعہ نماز جمعہ) |
imported>Mabbassi م (←شیعہ نماز جمعہ) |
||
سطر 176: | سطر 176: | ||
:'''پاک و ہند''' | :'''پاک و ہند''' | ||
:سید دلدار علی کے عتبات عالیہ کے سفر سے واپسی کے بعد لکھنؤ کی عوام نے آپ سے اس شہر میں نماز جمعہ کے اقامہ کی درخواست کی جسے آپ نے اصرار کے بعد قبول کیا ۔اس سے پہلے آپ امام زمانہ کی غیبت میں نماز جمعہ کے اثبات کو آئمہ طاہرین کی تعلیمات کی روشنی میں تحریری صورت میں لکھ چکے | :[[سید دلدار علی نقوی (غفران مآب)|سید دلدار علی]] کے عتبات عالیہ کے سفر سے واپسی کے بعد لکھنؤ کی عوام نے آپ سے اس شہر میں نماز جمعہ کے اقامہ کی درخواست کی جسے آپ نے انکے اصرار کے بعد قبول کیا ۔اس سے پہلے آپ امام زمانہ کی غیبت میں نماز جمعہ کے اثبات کو آئمہ طاہرین کی تعلیمات کی روشنی میں تحریری صورت میں لکھ چکے تھے۔ نواب شجاع الدولہ کے فرزند نواب آصف الدولہ،نواب مرزا حسن رضا خان،ملا محمد علی فیض آبادی اور علی اکبر صوفی اس کار خیر کا موجب بنے۔1200 ھ ق کے ماہ رجب کی تیرھویں (13) تاریخ کو وزیر اعظم حسن رضا خان کے محل میں پہلی نماز جماعت ظہرین پڑھی گئی اور رجب کی ستائیسویں(27) تاریخ کو لکھنؤ میں مذہب شیعہ کی پہلی نماز جمعہ آیت اللہ سید دلدار علی نقوی کی اقتدا میں پڑھی گئی ۔<ref>نماز جمعہ کی تفصیل کیلئے دیکھیں ورثۃ الانبیاء صص252و253...</ref> | ||
:'''عہد قاجار''' | :'''عہد قاجار''' | ||
سطر 182: | سطر 182: | ||
:'''پہلوی دور''' | :'''پہلوی دور''' | ||
:پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔ | :پہلوی دور (سنہ 1299 تا 1357ھ ش / 1339 تا 1399ھ ق / 1921 تا 1979ع) میں ائمۂ جمعہ ـ بطور خاص تہران جیسے شہروں میں ـ حکومت کے ساتھ باضابطہ تعلق کی بنا پر، مقبولیت عامہ سے محروم تھے اور نماز جمعہ کو کچھ زیادہ رونق حاصل نہیں تھی۔<ref>محمد یزدی، "وظایف روحانیت" در "نقش روحانیت در نظام اسلامی"، ص84۔</ref> یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض علماء نماز جمعہ کے [[واجب تخییری|وجوب تخییری]] یا [[واجب تعیینی|تعیینی]] ہونے پر صادرہ فتاوی کے تحت، نماز جمعہ قائم کرتے تھے اور چونکہ ان کی نماز کا حکومت سے تعلق نہیں تھا، لہذا اس کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔<ref>بطور نمونہ رجوع کریں: کشوری، فرزانگان خوانسار، ص133۔</ref> ان نمازوں میں ایک آیت اللہ [[محمد علی اراکی]] کی نماز تھی جو سنہ 1336 ہجری شمسی سے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی تک [[قم]] کی [[مسجد امام حسن عسکریؑ]] میں بپا ہوتی رہی۔ آیت اللہ [[سید محمد تقی غضنفری]] نے بھی سنہ 1310ھ ق سے لے کر سنہ 1350ھ ق میں اپنی وفات تک، شہر [[خوانسار]] میں، نماز جمعہ بپا کرتے رہے ہیں۔ | ||
====عہد اسلامی جمہوریہ==== | ====عہد اسلامی جمہوریہ==== | ||
[سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔ | [سنہ 1357ھ ش / 1399ھ ق / 1979ع میں] [[ایران کا اسلامی انقلاب|انقلاب اسلامی]] کی کامیابی کے بعد، ایران میں ایک بار پھر نماز جمعہ کو فروغ ملا۔ اس دور میں پہلی نماز جمعہ بمورخہ 5 مُرداد 1358ھ ش / 27 جولائی سنہ 1979ع، بمقام جامعۂ تہران، بامامت آیت اللہ [[سید محمود طالقانی]] (متوفی ستمبر 1979ع)، بپا ہوئی، جنہیں [[امام خمینی]] نے بطور امام جمعہ متعین کیا تھا۔ |