مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 152: سطر 152:
===شیعہ نماز جمعہ===
===شیعہ نماز جمعہ===
شیعہ معاشروں میں نماز جمعہ کے بارے میں منقولہ قدیم ترین روایات میں سے ایک روایت کا تعلق سنہ 329ھ ق میں شیعیان [[بغداد]] کی نماز جمعہ سے ہے جو وہ [[مسجد براثا]] میں احمد بن فضل ہاشمی کی امامت میں بپا کرتے تھے،<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج1، ص430۔</ref> اور حتی کہ سنہ 349ھ ق کے فتنے کے دوران بھی ـ جب بغداد میں نماز جمعہ کا انعقاد معطل ہوکر رہ گیا تھا ـ مسجد براثا میں نماز جمعہ کے انعقاد کا سلسلہ جاری رہا،<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج8، ص533۔</ref> لیکن سنہ 420ھ ق میں خلیفہ کی جانب سے اس مسجد کے لئے ایک سنی خطیب کا تقرر ہوا تو یہاں [[نماز]] کا قیام کچھ عرصے تک تعطل کا شکار ہوا۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج15 ص198ـ201۔</ref>  
شیعہ معاشروں میں نماز جمعہ کے بارے میں منقولہ قدیم ترین روایات میں سے ایک روایت کا تعلق سنہ 329ھ ق میں شیعیان [[بغداد]] کی نماز جمعہ سے ہے جو وہ [[مسجد براثا]] میں احمد بن فضل ہاشمی کی امامت میں بپا کرتے تھے،<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج1، ص430۔</ref> اور حتی کہ سنہ 349ھ ق کے فتنے کے دوران بھی ـ جب بغداد میں نماز جمعہ کا انعقاد معطل ہوکر رہ گیا تھا ـ مسجد براثا میں نماز جمعہ کے انعقاد کا سلسلہ جاری رہا،<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج8، ص533۔</ref> لیکن سنہ 420ھ ق میں خلیفہ کی جانب سے اس مسجد کے لئے ایک سنی خطیب کا تقرر ہوا تو یہاں [[نماز]] کا قیام کچھ عرصے تک تعطل کا شکار ہوا۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج15 ص198ـ201۔</ref>  
نیز [[قاہرہ]] کی جامع ابن طولون میں سنہ 359ھ ق کو اور جامع ازہر میں سنہ 361ھ ق کو نماز جمعہ بپا ہوئی۔<ref>قمی، کتاب الکنی و الالقاب، ج2، ص417۔</ref><ref>جعفریان، صفویہ در عرصہ دین، ج3، ص258ـ259۔</ref> بعض تاریخی شہادتوں<ref>جیسے قم سمیت شیعہ اکثریتی شہروں میں مساجد جامع کی موجودگی۔</ref> سے معلوم ہوتا ہے کہ ان شہروں میں ابتدائی ہجری صدیوں میں نماز جمعہ بپا ہوا کرتی تھی۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص23ـ25۔</ref>
نیز [[قاہرہ]] کی جامع ابن طولون میں سنہ 359ھ ق کو اور جامع ازہر میں سنہ 361ھ ق کو نماز جمعہ بپا ہوئی۔<ref>قمی، کتاب الکنی و الالقاب، ج2، ص417۔</ref><ref>جعفریان، صفویہ در عرصہ دین، ج3، ص258ـ259۔</ref> بعض تاریخی شہادتوں<ref>جیسے قم سمیت شیعہ اکثریتی شہروں میں مساجد جامع کی موجودگی۔</ref> سے معلوم ہوتا ہے کہ ان شہروں میں ابتدائی ہجری صدیوں میں نماز جمعہ بپا ہوا کرتی تھی۔<ref>جعفریان، نماز جمعہ: زمینہ ہای تاریخی، ص23ـ25۔</ref>


گمنام صارف