مندرجات کا رخ کریں

"حکم شرعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 23: سطر 23:
'''الف. حکم ارشادی:''' ایسے حکم کو کہا جاتا ہے کہ جس کے بنائے جانے کا مقصد فعل میں پائی جانے والی مصلحت یا اس میں پائے جانے والے مفسدہ کی جانب مکلف کی راہنمائی اور ہدایت کرنا ہوتا ہے۔<ref> فیروز آبادی، ج۴، ص۸۴- ۸۵</ref> اس طرح سے احکام کی موافقت و مخالفت میں کوئی نہیں ہے۔  
'''الف. حکم ارشادی:''' ایسے حکم کو کہا جاتا ہے کہ جس کے بنائے جانے کا مقصد فعل میں پائی جانے والی مصلحت یا اس میں پائے جانے والے مفسدہ کی جانب مکلف کی راہنمائی اور ہدایت کرنا ہوتا ہے۔<ref> فیروز آبادی، ج۴، ص۸۴- ۸۵</ref> اس طرح سے احکام کی موافقت و مخالفت میں کوئی نہیں ہے۔  


'''ب. حکم مولوی:'''
'''ب. حکم مولوی:''' حکم مولوی ایسے حکم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں مکلف کو کسی کام کے انجام دینے یا اسے ترک کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے جیسے [[نماز]] پڑھنے کا حکم دینا، [[زنا]] سے منع کرنا۔ ایسے احکام پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے اور ان کی بجاآوری یا ترک کرنے پر جزا اور سزا دی جاتی ہے۔
 
حکم مولوی ایسے حکم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں مکلف کو کسی کام کے انجام دینے یا اسے ترک کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے جیسے [[نماز]] پڑھنے کا حکم دینا، [[زنا]] سے منع کرنا۔ ایسے احکام پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے اور ان کی بجاآوری یا ترک کرنے پر جزا اور سزا دی جاتی ہے۔


ارشادی اور مولوی کے معیار کے متعلق اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ہر وہ مقام جہاں مستقل طور کسی چیز کا حکم لگائے وہ حکم ارشادی ہے جیسے ظلم کا قبیح یا عدل کا اچھا ہونا۔ بعض نے کہا ہے کہ جہاں حکم دینے سے دور یا تسلسل لازم آئے وہاں حکم ارشادی ہے۔ دیگر اقوال بھی یہاں موجود ہیں۔<ref> مشکینی، ص۷۵-۷۶</ref>
ارشادی اور مولوی کے معیار کے متعلق اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ہر وہ مقام جہاں مستقل طور کسی چیز کا حکم لگائے وہ حکم ارشادی ہے جیسے ظلم کا قبیح یا عدل کا اچھا ہونا۔ بعض نے کہا ہے کہ جہاں حکم دینے سے دور یا تسلسل لازم آئے وہاں حکم ارشادی ہے۔ دیگر اقوال بھی یہاں موجود ہیں۔<ref> مشکینی، ص۷۵-۷۶</ref>
گمنام صارف