گمنام صارف
"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق
←جنگ کا آغاز
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 137: | سطر 137: | ||
[[15 جمادی الثانی]] [[سنہ 36 ہجری]]<ref>طبری، ج۴، ص۵۰۱</ref> یا [[10 جمادی الثانی]] 36 ہجری<ref>مسعودی، ج۳، ص ۱۱۳</ref> یا 10 جمادی الأول 36 ہجری<ref> یعقوبی، ج۲، ص۱۸۲</ref> کو بصرہ کے نواح میں خُرَیبَہ کے مقام پر چنگ کا آغاز ہوا۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۴ ؛ یاقوت حموی، ذیل کلمہ خُرَیبَۃ</ref> | [[15 جمادی الثانی]] [[سنہ 36 ہجری]]<ref>طبری، ج۴، ص۵۰۱</ref> یا [[10 جمادی الثانی]] 36 ہجری<ref>مسعودی، ج۳، ص ۱۱۳</ref> یا 10 جمادی الأول 36 ہجری<ref> یعقوبی، ج۲، ص۱۸۲</ref> کو بصرہ کے نواح میں خُرَیبَہ کے مقام پر چنگ کا آغاز ہوا۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۴ ؛ یاقوت حموی، ذیل کلمہ خُرَیبَۃ</ref> | ||
امامؑ نے جنگ کے آغاز سے پہلے اپنے ایک سپاہی کے ہاتھوں میں قرآن دے کر اسے بلند کروا کر مخالفین کو ایک بار پھر اس کتاب کے قوانین پر عمل پیرا ہونے اور تفرقہ سے بار رہتے ہوئے اتحاد اور اتفاق کی دعوت دی۔ لیکن مخالفین نے اسے شہید کردیا امام کے کئی دوسرے ساتھیوں کے اوپر پر تیر | امامؑ نے جنگ کے آغاز سے پہلے اپنے ایک سپاہی کے ہاتھوں میں قرآن دے کر اسے بلند کروا کر مخالفین کو ایک بار پھر اس کتاب کے قوانین پر عمل پیرا ہونے اور تفرقہ سے بار رہتے ہوئے اتحاد اور اتفاق کی دعوت دی۔ لیکن مخالفین نے اسے شہید کردیا امام کے کئی دوسرے ساتھیوں کے اوپر پر تیر چلایا۔ اس کے بعد امامؑ نے فرمایا اب جنگ کرنا جائز ہے اب جنگ کی باری ہے۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۰۱۷۱ ؛ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۲ ؛ طبری، ج۴، ص۵۰۹</ref> امامؑ نے اپنے سپاہیوں کو جنگ کی ابتداء کرنے سے منع کیا ہوا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ زخمیوں کو نہ مارا جائے، کسی کو مثلہ نہ کیا جائے، اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں داخل نہ ہو، کسی کو برابلا نہ کہا جائے، کسی عورت پر حملہ آور نہ ہو اور سوائے جو چیز مخالفین کے مورچوں میں ہیں کسی چیز کو ہاتھ نہ لگایا جائے۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۰</ref> | ||
لشکر امام علیؑ کے دائیں بازوں کی کمانڈ [[مالک اشتر]] اور بائیں طرف کی کمانڈ [[عمار بن یاسر]] جبکہ فوج کا پرچم [[محمد بن حنفیہ]] کے ہاتھ میں تھا۔<ref>المفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بیتا، ص ۱۷۹ (نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیتؑ، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).</ref> اس جنگ [[امام حسنؑ]] لشکر کے دائیں طرف اور [[امام حسینؑ]] بائیں طرف سے جنگ فرما رہے تھے۔<ref>المفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بیتا، ص ۱۸۶(نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیتؑ، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).</ref> | لشکر امام علیؑ کے دائیں بازوں کی کمانڈ [[مالک اشتر]] اور بائیں طرف کی کمانڈ [[عمار بن یاسر]] جبکہ فوج کا پرچم [[محمد بن حنفیہ]] کے ہاتھ میں تھا۔<ref>المفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بیتا، ص ۱۷۹ (نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیتؑ، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).</ref> اس جنگ [[امام حسنؑ]] لشکر کے دائیں طرف اور [[امام حسینؑ]] بائیں طرف سے جنگ فرما رہے تھے۔<ref>المفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بیتا، ص ۱۸۶(نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیتؑ، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).</ref> | ||
اصحاب جمل نے بھی اپنی سپاہیوں کو مرتب کیا <ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۹ ؛ ابن | اصحاب جمل نے بھی اپنی سپاہیوں کو مرتب کیا<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۹ ؛ ابن قتیبہ، ج۱، ص۷۶ ؛ مفید، ص ۳۱۹ ۳۲۵</ref> در حالی کہ عایشہ ایک اونٹ پر سوار تھیں جسے زرہ سے چھپایا گیا تھا اور لشکر کے آگے آگے چل رہی تھی۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۷۰ ؛ دینوری، ص۱۴۹ ؛ طبری، ج۴، ص۵۰۷</ref> | ||
==جنگ کا نتیجہ== | ==جنگ کا نتیجہ== |