مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 113: سطر 113:


== امام علیؑ کی صلح کیلئے کوششیں ==
== امام علیؑ کی صلح کیلئے کوششیں ==
جب امام علیؑ [[کربلا|طَفّ]] کے راستے [[بصرہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور زاویہ نامی جگہے پر چندی روز قیام کے بعد اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے بصرہ میں داخل ہوئے تو دوسری طرف سے طلحہ، زبیر اور عایشہ بھی فرضہ(بندر) کے ساستے بصرہ میں پہنچے یوں دونوں گروہ بصرہ میں ایک دوسرے کے روبرو ہوئے۔<ref>خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشهہ نے بھی اپنی اقامتگاہ سے مسجد حُدّان‌ جو قبیلہ ازد کے محلے میں میدان جنگ کے نزدیک تھی، میں منتقل ہو گئی۔<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>
جب امام علیؑ [[کربلا|طَفّ]] کے راستے [[بصرہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور زاویہ نامی جگہ پر چند روز قیام کے بعد اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے بصرہ میں داخل ہوئے تو دوسری طرف سے طلحہ، زبیر اور عایشہ بھی فرضہ(بندر) کے ساستے بصرہ میں پہنچے یوں دونوں گروہ بصرہ میں ایک دوسرے کے روبرو ہوئے۔<ref>خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشہ نے بھی اپنی اقامت گاہ سے مسجد حُدّان‌ جو قبیلہ ازد کے محلے میں میدان جنگ کے نزدیک تھی، میں منتقل ہو گئیں۔<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>


امام علی‌ؑ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے اسی لئے بصرہ میں داخل ہونے کے تین دن تک اس کوشش میں رہے کہ کسی طرح مخالفین کو جنگ سے بار رکھے اور انہیں اپنے ساتھ ملحق ہونے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۶ ؛ مفید، ج۱، ص‌۳۳۴</ref> جنگ کے دن بھی امام علیؑ نے صبح سی ظہر تک اصحاب جمل کو واپس آنے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷</ref>
امام علی‌ؑ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے اسی لئے بصرہ میں داخل ہونے کے تین دن تک اس کوشش میں رہے کہ کسی طرح مخالفین کو جنگ سے بار رکھں اور انہیں اپنے ساتھ ملحق ہونے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۶ ؛ مفید، ج۱، ص‌۳۳۴</ref> جنگ کے دن بھی امام علیؑ صبح سی ظہر تک اصحاب جمل کو واپس آنے کی دعوت دیتے رہے۔<ref>دینوری‌، ص‌۱۴۷</ref>


امام‌ؑ نے طلحہ اور زبیر کے نام ایک خط لکھا جس میں اپنی خلافت کی مشروعیت، لوگوں کی آزادہ بیعت، عثمان کے قتل میں اپنی بے گناہی، عثمان کے انتقام لینے میں طلحہ اور زبیر کا حق بہ جانب نہ ہونے اور طلحہ اور زبیر کا قرآن کی سراسر مخالفت کرتے ہوئے زوجہ پیغمبر اکرمؐ کو اپنے گھر اور منزل سے باہر لانے جیسے مسائل کی طرف انہیں آگاہ کیا۔
امام‌ؑ نے طلحہ و زبیر کے نام ایک خط لکھا جس میں اپنی خلافت کی مشروعیت، لوگوں کی آزادانہ بیعت، عثمان کے قتل میں اپنی بے گناہی، عثمان کے انتقام لینے میں طلحہ اور زبیر کے حق بہ جانب نہ ہونے اور طلحہ اور زبیر کا قرآن کی سراسر مخالفت کرتے ہوئے زوجہ پیغمبر اکرمؐ کو اپنے گھر اور منزل سے باہر لانے جیسے مسائل کی طرف انہیں آگاہ کیا۔


امام‌ؑ نے عایشہ کو بھی ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ اس نے قرآن کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے گھر سے باہر نکلی ہے اور لوگوں کی اصلاح اور عثمان کے انتقام کے بہانے لشکر کشی کر کے خود کو ایک عظیم گناہ میں گرفتار کیا ہے۔
امام‌ؑ نے عایشہ کو بھی ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ اس نے قرآن کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے گھر سے باہر نکلی ہیں اور لوگوں کی اصلاح اور عثمان کے انتقام کے بہانے لشکر کشی کرکے خود کو ایک عظیم گناہ میں مبتلا کیا ہے۔


طلحہ اور زبیر نے جواب میں اپنی نافرمانی پر اصرار کیا جبکہ عایشہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
طلحہ اور زبیر نے جواب میں اپنی نافرمانی پر اصرار کیا جبکہ عایشہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔


دوسری طرف [[عبداللہ بن زبیر]] لوگوں کو امام‌ؑ کے خلاف اکسانے میں مصروف تھے جن کا [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] نے جواب دیا۔
دوسری طرف [[عبداللہ بن زبیر]] لوگوں کو امام‌ؑ کے خلاف اکسانے میں مصروف تھے جن کا [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] نے جواب دیا۔<ref>ابن قتیبہ، ج‌۱، ص‌۷۰۷۱؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۵۴۶۷.</ref>
<ref>ابن قتیبہ، ج‌۱، ص‌۷۰۷۱؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۵۴۶۷.</ref>


آخر میں امام علیؑ نے [[صعصعۃ بن صوحان|صَعْصَعہ بن صوحان]] پھر [[عبداللہ بن عباس]] کو طلحہ و زبیر اور عایشہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے بھیجا لیکن ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا اس درمیان عایشہ سب سے زیادہ سر سخت نکلی۔<ref>مفید، ج۱، ص‌۳۱۳۳۱۷؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۷.</ref>
آخر میں امام علیؑ نے [[صعصعۃ بن صوحان|صَعْصَعہ بن صوحان]] پھر [[عبداللہ بن عباس]] کو طلحہ و زبیر اور عایشہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے بھیجا لیکن ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا اس درمیان عایشہ سب سے زیادہ سر سخت نکلیں۔<ref>مفید، ج۱، ص‌۳۱۳۳۱۷؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۷.</ref>


=== امامؑ کا براہ راست مخالفین سے گفتگو ===
=== امامؑ کا براہ راست مخالفین سے گفتگو ===
امام علی‌ؑ نے طلحہ اور زبیر سے فیس ٹو فیس گفتگو فرمایا اور زبیر جسے آپ زیادہ نصیحت‌پذیر جانتے تھے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک حدیث یاد دلادی جس پر زبیر نے اقرار کیا کہ اگر یہ حدیث انہیں یاد رہتی تو ہرگز جنگ کیلئے نہیں آتا اور امام کے ساتھ جنگ نہ کرنے کی قسم کھائی۔
امام علی‌ؑ نے طلحہ اور زبیر سے ملاقات اور گفتگو کی اور زبیر جسے آپ زیادہ نصیحت‌ پذیر مانتے تھے، [[پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک حدیث یاد دلادی جس پر زبیر نے اقرار کیا کہ اگر یہ حدیث انہیں یاد رہتی تو ہرگز جنگ کیلئے نہیں آتے اور امام کے ساتھ جنگ نہ کرنے کی قسم کھائی۔


اس وقت زبیر نے عایشہ سے کہا کہ وہ جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر اس کی بیٹے عبداللّہ بن زبیر نے کہا کہ یہ تم ہی تھے جس نے ان دو لشکروں کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کھڑا کر دیا اور اب یہ ایک دوسرے کے اوپر تلوایں نکال رہے ہیں اب تم چاہتے ہو کہ ان کو چھوڑ کر چلا جائے؟ تم نے علی ابن ابی طالب کے دلیر اور شجاع جوانوں کے ہاتھوں میں موجود پرچموں کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے۔
اس وقت زبیر نے عایشہ سے کہا کہ وہ جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر ان کی بیٹے عبداللّہ بن زبیر نے کہا کہ یہ تم ہی تھے جس نے ان دو لشکروں کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کھڑا کر دیا اور اب یہ ایک دوسرے کے اوپر تلواریں نکال رہے ہیں اب تم چاہتے ہو کہ ان کو چھوڑ کر چلے جاو؟ تم نے علی ابن ابی طالب کے دلیر اور شجاع جوانوں کے ہاتھوں میں موجود پرچموں کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے۔


[[طبری]] کے نقل کے مطابق زبیر اپنے بیٹے عبداللّہ کی اصرار پر [[قسم]] توڑنے کے کفارہ کے طور پر ایک غلام آزاد کیا پھر جنگ کیلئے آمادہ ہو گیا۔ <ref>ج ۳، ص ۵۱۳</ref>
[[طبری]] کے نقل کے مطابق زبیر نے اپنے بیٹے عبداللّہ کی اصرار پر [[قسم]] توڑنے کے کفارہ کے طور پر ایک غلام آزاد کیا پھر جنگ کیلئے آمادہ ہو گئے<ref>ج ۳، ص ۵۱۳</ref>


== جنگ کا آغاز==
== جنگ کا آغاز==
گمنام صارف