مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

10 بائٹ کا ازالہ ،  8 اپريل 2019ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 104: سطر 104:


== امامؑ کے لشکر کا روانہ ہونا ==
== امامؑ کے لشکر کا روانہ ہونا ==
[[ربیع الثانی]] (یا ماہ [[جمادی الاول]]) [[سنہ 36 ہجری قمری]] کی 24 اور 25 تاریخ تھی <ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۸</ref> جب امام علیؑ کو عایشہ اور طلحہ و زبیر کی بصرہ کی طرف حرکت کی کی خبر دی گئی تو امامؑ نے مدینہ میں جنگ کیلئے تیار ہونے کی دعوت دی اور لوگوں نے بھی اس دعوت پر لبیک کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۵ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۷</ref>
[[ربیع الثانی]] (یا ماہ [[جمادی الاول]]) [[سنہ 36 ہجری]] کی 24 اور 25 تاریخ تھی <ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۸</ref> جب امام علیؑ کو عایشہ اور طلحہ و زبیر کی بصرہ کی طرف حرکت کی کی خبر دی گئی تو امامؑ نے مدینہ میں جنگ کیلئے تیار ہونے کی دعوت دی اور لوگوں نے بھی اس دعوت پر لبیک کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۵؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۷</ref>


اس کے بعد امامؑ نے [[سہل بن حنیف]] انصاری کو مدینے میں اپنا جانشین مقرر فرمایا اور خود 700 نفر پر مشتمل سپاہیوں کے ساتھ مدینہ سے باہر تشریف لے گئے تاکہ مخالفین کو دوبارہ واپس لا سکیں لیکن جب مدینہ سے 3 میل کے فاصلے پر [[ربذہ]] کے مقام پر پہنچے <ref>یاقوت حموی‌، ذیل کلمه ربَذَة</ref> تو پتہ چلا کہ مخالفین کافی دور ہو گئے ہیں۔ امام‌ؑ نے چند روز وہاں توقف فرمایا اور یہاں قبیلہ طی کے مومنین آپ کے ساتھ ملحق ہوئے اور مدینے سے آپ کیلئے مرکب اور اسلحہ وغیرہ لایا گیا۔ <ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۷۷-۴۷۹ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۳-۱۰۵ ؛ خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۰</ref>
اس کے بعد امامؑ نے [[سہل بن حنیف]] انصاری کو مدینے میں اپنا جانشین مقرر فرمایا اور خود 700 افراد پر مشتمل سپاہیوں کے ساتھ مدینہ سے باہر تشریف لے گئے تاکہ مخالفین کو دوبارہ واپس لا سکیں لیکن جب مدینہ سے 3 میل کے فاصلے پر [[ربذہ]] کے مقام پر پہنچے<ref>یاقوت حموی‌، ذیل کلمہ ربَذَة</ref> تو پتہ چلا کہ مخالفین کافی دور ہو گئے ہیں۔ امام‌ؑ نے چند روز وہاں توقف فرمایا اور یہاں قبیلہ طی کے مومنین آپ کے ساتھ ملحق ہوئے اور مدینے سے آپ کیلئے مرکب اور اسلحہ وغیرہ لایا گیا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۷۷-۴۷۹ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۳-۱۰۵ ؛ خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۰</ref>


امام علیؑ کے سپاہی مختلف قبائل کے سات گروہ پر مشتمل تھا۔ بعض قبائل مانند بنی قَیس، بنی اَزد، بنی حَنْظَلہ، بنی عِمران، بنی تَمیم، بنی ضَبّہ اور بنی رِباب‌ذ اصحاب جمل کے ساتھ ملحق ہو گئے تھے۔ جبکہ بعض نے دونوں گروہ کا ساتھ نہ دیا مانند [[اَحْنَف بن قیس]]، اس نے امام‌ؑ سے کہا اگر آپ کہتے ہیں تو آپ کے ساتھ ملحق ہوتا ہوں ورنہ اپنے قبیلہ بنی سعد کو لے کر کنارہ کشی کرتا ہوں اور دس ہزار یا چار ہزار تلوار کو آپ سے دور کرتا ہوں، امامؑ نے اسے دور رکھنے کو ترجیح دی اور اسے ملحق ہونے کا نہیں کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص۱۸۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۵۰۰-۵۰۵ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۵-۱۴۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص۴۶۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۷</ref>
امام علیؑ کے سپاہی مختلف قبائل کے سات گروہ پر مشتمل تھے۔ بعض قبائل جیسے بنی قَیس، بنی اَزد، بنی حَنْظَلہ، بنی عِمران، بنی تَمیم، بنی ضَبّہ اور بنی رِباب‌ذ اصحاب جمل کے ساتھ ملحق ہو گئے تھے۔ جبکہ بعض نے دونوں گروہ کا ساتھ نہ دیا مانند [[اَحْنَف بن قیس]]، اس نے امام‌ؑ سے کہا اگر آپ کہتے ہیں تو آپ کے ساتھ ملحق ہوتا ہوں ورنہ اپنے قبیلہ بنی سعد کو لے کر کنارہ کشی کرتا ہوں اور دس ہزار یا چار ہزار تلوار کو آپ سے دور کرتا ہوں، امامؑ نے اسے دور رکھنے کو ترجیح دی اور اسے ملحق ہونے کو نہیں کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص۱۸۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۵۰۰-۵۰۵ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۵-۱۴۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص۴۶۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۷</ref>


ایک اور روایت کے مطابق امامؑ کے سپاہیوں کی تعداد 19 یا 20 ہزار جبکہ مخالفین کی تعداد 30 ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>
ایک اور روایت کے مطابق امامؑ کے سپاہیوں کی تعداد 19 یا 20 ہزار جبکہ مخالفین کی تعداد 30 ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>
گمنام صارف