گمنام صارف
"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق
←طلحہ اور زبیر کی پیمانشکنی
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 70: | سطر 70: | ||
حالانکہ [[ابن ابی الحدید]] جو خود بھی [[معتزلہ]] مذہب کے پیروکار ہیں [[جنگ جمل]] کے مسببین کے بارے میں کہتے ہیں: ہم معتزلیوں کی نگاہ میں یہ سب کے سب [[ظلم]] پر اصرار کرنے کی وجہ سے دوزخی ہیں سوائے [[عایشہ]]، [[طلحہ]] اور [[زبیر]] کے کیونکہ ان تینوں نے توبہ کی تھی اور توبہ کے بغیر ان تینوں کا حشر بھی یہی ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، عبد الحمید، شرح نہج البلاغۃ، بہ کوشش محمد ابو الفضل ابراہیم، قاہرہ، ۱۳۷۸-۱۳۸۴ق/۱۹۵۹-۱۹۶۴م، ج ۱، ص ۹.</ref> | حالانکہ [[ابن ابی الحدید]] جو خود بھی [[معتزلہ]] مذہب کے پیروکار ہیں [[جنگ جمل]] کے مسببین کے بارے میں کہتے ہیں: ہم معتزلیوں کی نگاہ میں یہ سب کے سب [[ظلم]] پر اصرار کرنے کی وجہ سے دوزخی ہیں سوائے [[عایشہ]]، [[طلحہ]] اور [[زبیر]] کے کیونکہ ان تینوں نے توبہ کی تھی اور توبہ کے بغیر ان تینوں کا حشر بھی یہی ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، عبد الحمید، شرح نہج البلاغۃ، بہ کوشش محمد ابو الفضل ابراہیم، قاہرہ، ۱۳۷۸-۱۳۸۴ق/۱۹۵۹-۱۹۶۴م، ج ۱، ص ۹.</ref> | ||
== طلحہ اور زبیر کی | == طلحہ اور زبیر کی پیمان شکنی == | ||
[[امام علیؑ]] نے [[ | [[امام علیؑ]] نے [[ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] کو [[مدینہ]] کے [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے اصرار پر اپنی باطنی رغبت کے نہ ہوتے ہوئے زمام [[خلافت]] کی باگ ڈور سنبھالی۔ [[طلحہ]] اور [[زبیر]] جو ابتداء میں خلافت پر نظریں جمائے ہوئے تھے؛<ref>نہجالبلاغہ، خطبہ۱۴۸ ؛ طبری، ج۴، ص۴۵۳، ۴۵۵</ref> جب کامیاب نہ ہوئے اور خلافت امام علیؑ تک پہنچی تو اس امید میں تھے کہ آپؑ خلافت کے امور میں انہیں بھی شریک کریں گے اور کم از کم کسی صوبے کی گورنری انہیں بھی ملے گی۔ | ||
اپنی اسی خام خیالی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انہوں نے حضرت علیؑ سے [[بصرہ]] اور [[کوفہ]] (یا [[عراق]] اور [[یمن]]) ان کے سپرد کرنے کو کہا لیکن امامؑ انہیں اس کام کیلئے شایستہ نہیں سمجھتے تھے۔<ref> ابن قتیبہ، ج۱، ص۵۱۵۲ ؛ طبری، ج۴، ص۴۲۹، ۴۳۸</ref> | |||
امام علیؑ کی خلافت کے چار ماہ گزرنے کے بعد جب طلحہ اور زبیر اس نتیجے پر پہنچے کہ امام علیؑ کی خلافت اور طرز حکمرانی کی وجہ سے لوگ ان دونوں سے دور ہوگئے ہیں اور اب [[مدینہ]] میں ان کیلئے کوئی مقام نہیں ہے تو انہوں نے امامؑ سے [[عمرہ]] کیلئے [[مکہ]] جانے کی اجازت مانگ لی۔ اس وقت امام سمجھ گئے تھے کہ یہ دونوں عمرہ کیلئے نہیں بلکہ بغاوت اور بیعت شکنی کیلئے جا رہے ہیں۔ <ref> بلاذری، ج۲، ص۱۵۸ ؛ طبری، ج۴، ص۴۲۹ ؛ مفید، ج۱، ص۲۲۶</ref> | امام علیؑ کی خلافت کے چار ماہ گزرنے کے بعد جب طلحہ اور زبیر اس نتیجے پر پہنچے کہ امام علیؑ کی خلافت اور طرز حکمرانی کی وجہ سے لوگ ان دونوں سے دور ہوگئے ہیں اور اب [[مدینہ]] میں ان کیلئے کوئی مقام نہیں ہے تو انہوں نے امامؑ سے [[عمرہ]] کیلئے [[مکہ]] جانے کی اجازت مانگ لی۔ اس وقت امام سمجھ گئے تھے کہ یہ دونوں عمرہ کیلئے نہیں بلکہ بغاوت اور بیعت شکنی کیلئے جا رہے ہیں۔ <ref> بلاذری، ج۲، ص۱۵۸ ؛ طبری، ج۴، ص۴۲۹ ؛ مفید، ج۱، ص۲۲۶</ref> | ||
[[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے اپنی | [[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے اپنی پیمان شکنی کی توجیہ کیلئے یہ دعوی کیا کہ انہوں نے خوف اور اکراہ کی وجہ سے بیعت کی تھی اور دل سے بیعت نہیں کی تھی لہذا حضرت علیؑ کی اطاعت میں باقی رہنا کوئی ضروری نہیں ہے۔<ref> بلاذری، ج۲، ص۱۵۸ ؛ طبری، ج۴، ص۴۳۵</ref> | ||
== ناکثین کا عایشہ کے ساتھ عہد و پیمان == | == ناکثین کا عایشہ کے ساتھ عہد و پیمان == |