مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

482 بائٹ کا ازالہ ،  24 جون 2016ء
م
سطر 77: سطر 77:


[[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے اپنی پیمان‌شکنی کی توجیہ کیلئے یہ ادعا کیا کہ انہوں نے خوف اور اکراہ کی وجہ سے بیعت کیا تھا اور دل سے بیعت نہیں کی تھی لہذا حضرت علی(ع) کی اطاعت میں باقی رہنا کوئی ضروری نہیں ہے۔<ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۳۵</ref>
[[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے اپنی پیمان‌شکنی کی توجیہ کیلئے یہ ادعا کیا کہ انہوں نے خوف اور اکراہ کی وجہ سے بیعت کیا تھا اور دل سے بیعت نہیں کی تھی لہذا حضرت علی(ع) کی اطاعت میں باقی رہنا کوئی ضروری نہیں ہے۔<ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۳۵</ref>
<!--
==هم‌پیمانی ناکثین با عایشه ==
{{جعبه نقل قول| عنوان = سخن امام(ع) در توصیف طلحه و زبیر| نقل‌قول = هر یک از دو تن کار را برای خود امید می‌دارد، دیده بدان دوخته و رفیقش را به حساب نمی‌آرد. نه پیوندی با خدا دارند، و نه با وسیلتی روی بدو می‌آرند. هر یک کینهء دیگری را در دل دارد، و زودا که پرده از آن بردارد. به خدا اگر بدانچه می‌خواهند برسند، این جان آن را از تن برون سازد، و آن این را از پا در اندازد.|تاریخ بایگانی| منبع = <small>[[نهج البلاغه]]، ترجمه [[سیدجعفر شهیدی|شهیدی]]، خطبه ۱۴۸.</small>| تراز = چپ| عرض = ۲۳۰px| اندازه خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینه =#ffeebb| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
[[طلحه]] و [[زبیر]]، برای پیشبرد مقاصد خود، از [[عایشه]]، که پیش از قتل [[عثمان]] برای [[عمره]] به [[مکه]] رفته بود، درخواست کردند که به خونخواهی [[عثمان]] و انتقام از کشندگان وی‌، که اکنون از یاران نزدیک [[علی‌(ع‌)|علی]] و سرداران او شده‌اند، با آنان همراه شود. پس از مدتی‌، سرانجام‌، [[عایشه]] خواست آنان را پذیرفت‌.<ref> بلاذری،ج‌۲، ص‌۱۵۹ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۲</ref>{{سخ}}
[[امیرالمؤمنین (ع)]] در خطبه ۱۷۲ [[نهج البلاغه]] به این نکته اینگونه اشاره کرده است: «بیرون شدند و حرمِ [[رسول خدا(ص)]] را با خود این سو و آن سو کشاندند، چنانکه کنیزکی را به هنگام خرید کشانند.».<ref>نهج البلاغة، خطبه ۱۷۲</ref>


زبیر پسر عمه [[پیامبر(ص)]] و امام علی‌(ع) و شوهر خواهر عایشه بود. پسرش‌، [[عبدالله بن زبیر|عبداللّه]]، نقش عمده‌ای در همراه ساختن عایشه با طلحه و زبیر و برافروختن آتش جنگ ایفا کرد.<ref>ابن اثیر، ج‌۲، ص‌۲۴۹-۲۵۰ و ج‌۳، ص‌۲۴۲-۲۴۳</ref> عایشه نیز از علی‌(ع) کینه داشت‌<ref>نهج‌البلاغه‌،خطبه۱۵۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۴۴ ؛ مفید، ج۱، ص ۴۲۵-۴۳۴</ref> و همین امر نیز در پیوستن او به طلحه و زبیر مؤثر افتاد.
== ناکثین کا عایشہ کے ساتھ عہد و پیمان ==
[[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے اپنے اہداف کی پایہ تکمیل کی خاطر [[عایشہ]] جو [[عثمان]] کی قتل سے پہلے [[عمرہ]] کی غرض سے [[مکہ]] گئی تھی، سے [[عثمان]] کے قاتلوں سے جو اس وقت امام علی(ع) کے قریبی دوستوں اور آپ کے لشکر کے سپہ سالاروں میں سے ہیں، سے عثمان کے خون کا بدلہ لینے کیلئے ان کا ساتھ دینے کی درخواست کی۔ کجھ مدت کے بعد آخر کار [[عایشہ]] نے ان کی درخواست کو قبول کر لی۔<ref> بلاذری،ج‌۲، ص‌۱۵۹ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۲</ref>
 
[[امیرالمؤمنین]] حضرت علی(ع) [[نہج البلاغہ]] کی خطبہ نمبر 172 میں اس بات کی طرف یوں اشارہ فرماتے ہیں: "یہ (طلحہ و زبیر) میری بیعت سے خارج ہو گئے اور حرمِ [[رسول خدا(ص)]] کو اپنے ساتھ ادھر سے ادھر لے جاتے تھے جس ایک کنیز کو خریتے وقت اسے اپنی مرضی سے ادھر ادھر لے جاتے ہیں"۔<ref>نہج البلاغۃ، خطبہ ۱۷۲</ref>


بدین ترتیب‌، [[طلحه]] و [[زبیر]] و دیگر جدایی‌طلبان که می‌دانستند کارشان بدون [[عایشه]] همسر رسول خدا(ص)، که مورد توجه مردم بود به نتیجه نمی‌رسد با کسب موافقت عایشه سپاهی فراهم ساختند.<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۵۰۴۵۱ ؛ مفید، ج۱، ص‌۲۲۶-۲۲۷</ref>
زبیر [[پیغمبر(ص)]] اور [[امام علی‌(ع)]] کے خالہ ذات اور عایشہ کی بہن کے شوہر تھے۔ زبیر کا بیٹا [[عبداللہ بن زبیر|عبداللّہ]] نے عایشہ کو طلحہ اور زبیر کے ساتھ رکھنے اور جنگ کو اور شعلہ ور کرنے  میں عمدہ کردار ادا کیا۔ <ref>ابن اثیر، ج‌۲، ص‌۲۴۹-۲۵۰ و ج‌۳، ص‌۲۴۲-۲۴۳</ref> عایشہ بھی حضرت علی‌(ع) سے کینہ رکھتی تھی۔<ref>نہج‌البلاغہ،خطبہ۱۵۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۴۴ ؛ مفید، ج۱، ص ۴۲۵-۴۳۴</ref> اور یہ چیز خود عایشہ کا طلحہ اور زبیر کے ساتھ ملحق ہونے میں مؤثر ثابت ہوئی۔


[[عبدالله بن عامر بن کریز|عبداللّه بن عامر بن کُرَیز]] و [[یعلی بن امیه]] نیز با اموال و شترهای بسیار (بنابر بعضی اخبار، با ۶۰۰ شتر و ششصد ۱۰۰۰ درهم یا دینار) از [[یمن]] به آنان پیوستند و همه در خانه [[عایشه]] گرد آمدند.{{مدرک}}
یوں [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور دوسرے جدایی‌طلبان جو جانتے تھے کہ [[عایشہ]] ہمسر [[رسول خدا(ص)]] کے بغیر کہ جو لوگوں کی توجہ کا مرکز تھی، ان کا کام کسی نتیجے تک پہنچنے والا نہیں ہے، عایشہ کی اجازت سے ایک لشکر تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۵۰۴۵۱ ؛ مفید، ج۱، ص‌۲۲۶-۲۲۷</ref>


[[عبداللہ بن عامر بن کریز|عبداللّہ بن عامر بن کُرَیز]] اور [[یعلی بن امیہ]] نے اپنی بے پناہ دولت اور بہت سارے اونٹوں (بعض روایات کے مطابق ۶۰۰ اونٹ اور 6 لاکھ درہم یا دینار) کے ساتھ [[یمن]] میں ان کے ساتھ ملحق ہو گئے اور سب [[عایشہ]] کے گھر میں جمع ہوگئے۔{{حوالہ درکار}}
<!--
==حرکت مخالفان به سوی بصره==
==حرکت مخالفان به سوی بصره==
آنان‌، به پیشنهاد [[عبداللّه بن عامر]]، توافق کردند که به سوی بصره حرکت کنند (برخلاف نظر [[عایشه]] که می‌گفت به سوی مدینه بروند)، زیرا توان رویارویی با مردم مدینه را نداشتند. به علاوه‌، مردم بصره طرفدار [[طلحه]] و [[زبیر]] بودند و عبداللّه نیز در آن‌جا یارانی داشت‌. سرانجام‌، سپاهی ۳۰۰۰ نفری آماده حرکت شد که ۹۰۰ تن از آنان از مردم مدینه و مکه بودند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۷۱۵۹ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۵۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۲</ref>
آنان‌، به پیشنهاد [[عبداللّه بن عامر]]، توافق کردند که به سوی بصره حرکت کنند (برخلاف نظر [[عایشه]] که می‌گفت به سوی مدینه بروند)، زیرا توان رویارویی با مردم مدینه را نداشتند. به علاوه‌، مردم بصره طرفدار [[طلحه]] و [[زبیر]] بودند و عبداللّه نیز در آن‌جا یارانی داشت‌. سرانجام‌، سپاهی ۳۰۰۰ نفری آماده حرکت شد که ۹۰۰ تن از آنان از مردم مدینه و مکه بودند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۷۱۵۹ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۵۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۲</ref>
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم