confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 55: | سطر 55: | ||
سہل بن عبد اللہ بخاری کے مطابق امالبنین نے حضرت علیؑ کی شہادت کے بعد کسی اور سے شادی نہیں کی۔<ref>بخاری، سرّالسلسلہ العلویۃ، ص۸۸.</ref> | سہل بن عبد اللہ بخاری کے مطابق امالبنین نے حضرت علیؑ کی شہادت کے بعد کسی اور سے شادی نہیں کی۔<ref>بخاری، سرّالسلسلہ العلویۃ، ص۸۸.</ref> | ||
== | ==بیٹوں کی شہادت پر عکس العمل== | ||
ام البنین [[واقعہ کربلا]] | ام البنین [[واقعہ کربلا]] میں حاضر نہیں تھی لیکن آپ کے چار بیٹے عاشورا کے دن کربلا میں شہید ہوئے۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۱۵۳.</ref> جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنچا تو آپ کو کسی نے آپ کے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے [[امام حسینؑ]] کے بارے میں پوچھا اور جب امام حسینؑ کی شہادت کی خبر سنی تو کہا:«اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ رہتے»۔ یہ جملے آپ کی امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ شدیدمحبت کے عکاس ہیں۔.<ref>حسون، اعلام النساء، ۱۴۱۱ھ، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعه، ۱۳۶۴ش، ج۳، ص۲۹۳؛ ملاحظہ کریں: دخیل، العباس، ۱۴۰۱ھ، ص۱۸.</ref> | ||
جب | |||
تاریخی منابع میں ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> | تاریخی منابع میں ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> | ||
[[ملف:نقشه بقیع.jpg|تصغیر|بقیع میں قبروں کی جگہ]] | [[ملف:نقشه بقیع.jpg|تصغیر|بقیع میں قبروں کی جگہ]] | ||
=== ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری === | === ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری === | ||
آپ [[حضرت عباسؑ]] کیلئے مرثیے کے یہ اشعار پڑھا کرتی تھیں جن کا ترجمہ یہ ہے: | مقاتل الطالبین کے مطابق ام البنین اپنے بیٹوں کی شہادت سے باخبر ہونے کے بعد ہر روز اپنے پوتے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] (فرزند عباس) کے ساتھ [[بقیع|جنت البقیع]] جایا کرتی تھی اور وہاں پر اپنے اشعار پڑھا کرتی تھیں اور نہایت دلسوز انداز میں گریہ کرتی تھیں۔ اہل [[مدینہ]] ان کے ارد گرد جمع ہوکر ان کے ساتھ گریہ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ مدینہ کا حاکم [[مروان بن حکم]]بھی رویا کرتا تھا۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۵.</ref> آپ کو ایک فصیح و بلیغ ادیب و شاعر اور اہل فضل و دانش سمجھا جاتا تھا۔<ref>حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷.</ref>آپ [[حضرت عباسؑ]] کیلئے مرثیے کے یہ اشعار پڑھا کرتی تھیں جن کا ترجمہ یہ ہے: | ||
" اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکتا"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref> | " اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکتا"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref> | ||
==ام البنین کے بارے میں بزرگوں کے اقوال== | ==ام البنین کے بارے میں بزرگوں کے اقوال== |