confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{ | {{زندگی نامہ | ||
| | | عنوان =ام البنین | ||
| تصویر = | |||
| اندازہ تصویر = | |||
| | |توضیح تصویر = | ||
| | | نام =فاطمہ بنت حزام | ||
| لقب =ام البنین | |||
| | | نسب = | ||
| | | مشہور اقارب =امام علیؑ، علمدار عباس | ||
| وجہ شہرت =علمدار عباس کی ماں | |||
| | | تاریخ پیدائش = | ||
| مقام پیدائش =مدینہ | |||
| | | محل زندگی = | ||
| | | تاریخ وفات =13 [[جمادی الثانی]] سنہ64ھ | ||
| | | تاریخ شہادت = | ||
| | | محل شہادت = | ||
| کیفیت شہادت = | |||
| | | مدفن =[[مدینہ]]، [[جنت البقیع]] | ||
| اصحاب = | |||
| | | سماجی = | ||
| علمی = | |||
| | | اساتذہ = | ||
| | | شاگرد = | ||
| | | قلمی آثار = | ||
| | | مذہب = | ||
| | |||
| | |||
| | |||
| | |||
| | |||
| | |||
| | |||
}} | }} | ||
'''فاطمہ بنت حِزام''' جو '''اُمّ البَنین''' کے نام سے مشہور ہیں [[امیرالمؤمنینؑ]] کی زوجات میں سے تھیں۔ آپ [[شیعہ|شیعوں]] کے ہاں قابل احترام شخصیات میں سے ہیں۔ حضرت علیؑ سے ازدواج کے نتیجے میں آپ کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام [[حضرت عباسؑ]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں یہ چاروں کے چاروں [[عاشورا]] کے دن [[امام حسینؑ]] کے ساتھ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہوئے۔ آپ چونکہ چار بیٹوں کی ماں تھی اسلئے آپ "ام البنین" یعنی بیٹوں کی ماں کے لقب سے ملقب ہوئیں۔ | '''فاطمہ بنت حِزام''' جو '''اُمّ البَنین''' کے نام سے مشہور ہیں [[امیرالمؤمنینؑ]] کی زوجات میں سے تھیں۔ آپ [[شیعہ|شیعوں]] کے ہاں قابل احترام شخصیات میں سے ہیں۔ حضرت علیؑ سے ازدواج کے نتیجے میں آپ کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام [[حضرت عباسؑ]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں یہ چاروں کے چاروں [[عاشورا]] کے دن [[امام حسینؑ]] کے ساتھ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہوئے۔ آپ چونکہ چار بیٹوں کی ماں تھی اسلئے آپ "ام البنین" یعنی بیٹوں کی ماں کے لقب سے ملقب ہوئیں۔ | ||
سطر 40: | سطر 34: | ||
== تاریخ وفات == | == تاریخ وفات == | ||
حضرت ام البنین کی تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ ۱۳[[جمادی الثانی]] کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔{{حوالہ درکار}}آپ کو [[ | حضرت ام البنین کی تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ ۱۳[[جمادی الثانی]] کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔{{حوالہ درکار}}آپ کو [[جنت البقیع]] میں سپرد خاک کیا گیا۔ | ||
==حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج == | ==حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج == | ||
{{خاندان رسالت}} | {{خاندان رسالت}} | ||
حضرت [[فاطمہ | حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کی رحلت کے کئی سال بعد [[حضرت علیؑ]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے [[شادی]] کی۔ <ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.</ref> | ||
اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں۔ | اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں۔ | ||
سطر 53: | سطر 47: | ||
==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد== | ==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد== | ||
ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] | ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنچا تو آپ کو کسی نے آپ کے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: ''[[امام حسینؑ]] کے بارے میں کہو'' | ||
جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا: "اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے"۔ آپ کے یہ جملات، امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص | جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا: "اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے"۔ آپ کے یہ جملات، امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص محبت کی عکاسی کرتی ہے۔<ref>حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۳.</ref> | ||
تاریخی منابع میں لکھا گیا ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> | تاریخی منابع میں لکھا گیا ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> |