confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تاریخ وفات) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
|data15 = {{{تالیفات|}}} | |data15 = {{{تالیفات|}}} | ||
}} | }} | ||
'''فاطمہ بنت حِزام''' جو '''اُمّ البَنین''' کے نام سے مشہور ہیں [[ | '''فاطمہ بنت حِزام''' جو '''اُمّ البَنین''' کے نام سے مشہور ہیں [[امیرالمؤمنینؑ]] کی زوجات میں سے تھیں۔ آپ [[شیعہ|شیعوں]] کے ہاں قابل احترام شخصیات میں سے ہیں۔ حضرت علیؑ سے ازدواج کے نتیجے میں آپ کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام [[حضرت عباسؑ]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں یہ چاروں کے چاروں [[عاشورا]] کے دن [[امام حسینؑ]] کے ساتھ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہوئے۔ آپ چونکہ چار بیٹوں کی ماں تھی اسلئے آپ "ام البنین" یعنی بیٹوں کی ماں کے لقب سے ملقب ہوئیں۔ | ||
[[واقعہ کربلا]] کے بعد حضرت ام البنین امام | [[واقعہ کربلا]] کے بعد حضرت ام البنین امام حسینؑ اور اپنے بیٹوں کیلئے اس طرح [[عزاداری]] کرتی تھیں کہ دشمنان [[اہل بیتؑ]] بھی آپ کے ساتھ رونے پر مجبور ہوتے تھے۔ آپ کا مدفن [[بقیع|قبرستان بقیع]] میں ہے۔ | ||
== نسب == | == نسب == | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
حضرت ام البنین کی تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ ۱۳[[جمادی الثانی]] کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔{{حوالہ درکار}}آپ کو [[جنۃ البقیع]] سپرد خاک کیا گیا۔ | حضرت ام البنین کی تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ ۱۳[[جمادی الثانی]] کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔{{حوالہ درکار}}آپ کو [[جنۃ البقیع]] سپرد خاک کیا گیا۔ | ||
==حضرت | ==حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج == | ||
{{خاندان رسالت}} | {{خاندان رسالت}} | ||
حضرت [[فاطمہ زہرا(س)]] کی رحلت کے کئی سال بعد [[حضرت | حضرت [[فاطمہ زہرا(س)]] کی رحلت کے کئی سال بعد [[حضرت علیؑ]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے [[شادی]] کی۔ <ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.</ref> | ||
اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن | اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علیؑ|عثمان]] ہیں۔ | ||
آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو "ام البنین" [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار کے چار بیٹے [[کربلا]] میں اپنے بھائی اور امام، [[امام | آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو "ام البنین" [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار کے چار بیٹے [[کربلا]] میں اپنے بھائی اور امام، [[امام حسینؑ]] کے رکاب میں [[شہادت|شہادت]] کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۲ -۸۴؛ ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۶؛ حسّون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶.</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام | کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علیؑ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور اپنی ماں پر گزری ہوئی تلخ حوادث انہیں آزار نہ پہنچائیں۔{{حوالہ درکار}} | ||
==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد== | ==ام البنین واقعہ کربلا کے بعد== | ||
ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنجا تو کسی نے آپ کو اپنے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: ''[[امام | ام البنین [[واقعہ کربلا]] پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب [[اسیران کربلا]] کا قافلہ [[مدینہ]] پہنجا تو کسی نے آپ کو اپنے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: ''[[امام حسینؑ]] کے بارے میں کہو'' | ||
جب آپ کو بتایا گیا کہ امام | جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا: "اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حسینؑ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے"۔ آپ کے یہ جملات، امام حسینؑ اور اہل بیتؑ کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص مجبت کی عکاسی کرتی ہے۔<ref>حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۳.</ref> | ||
تاریخی منابع میں لکھا گیا ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> | تاریخی منابع میں لکھا گیا ہے کہ [[زینب کبری|حضرت زینب(س)]] [[مدینہ]] پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی [[شہادت]] کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔<ref> موسوی، قمر بنیهاشم، ص۱۶.</ref> | ||
سطر 60: | سطر 60: | ||
=== ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری === | === ام البنین کا اپنے بیٹوں کیلئے عزاداری === | ||
حضرت '''ام البنین''' اپنے بیٹوں کی شہادت سے باخبر ہونے کے بعد ہر روز اپنے پوتے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] (فرزند عباس) کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] جایا کرتی تھی اور وہاں پر خود انکی اپنی انشاء کی ہوئی اشعار پڑھا کرتی تھیں اور نہایت دلسوز انداز میں گریہ کرتی تھیں۔اہل [[مدینہ]] ان کے ارد گرد جمع ہوتے اور ان کے ساتھ گریہ کرنا شروع کرتے تھے۔ یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ [[مروان بن حکم]] جو اہل بیت کا سرسخت دشمن سمجھا جاتا تھا بھی آپ کے ساتھ گریہ و بکا کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۵.</ref> | حضرت '''ام البنین''' اپنے بیٹوں کی شہادت سے باخبر ہونے کے بعد ہر روز اپنے پوتے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] (فرزند عباس) کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] جایا کرتی تھی اور وہاں پر خود انکی اپنی انشاء کی ہوئی اشعار پڑھا کرتی تھیں اور نہایت دلسوز انداز میں گریہ کرتی تھیں۔اہل [[مدینہ]] ان کے ارد گرد جمع ہوتے اور ان کے ساتھ گریہ کرنا شروع کرتے تھے۔ یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ [[مروان بن حکم]] جو اہل بیت کا سرسخت دشمن سمجھا جاتا تھا بھی آپ کے ساتھ گریہ و بکا کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۵.</ref> | ||
آپ [[حضرت | آپ [[حضرت عباسؑ]] کیلئے مرثیے کے یہ اشعار پڑھا کرتی تھیں جنکا ترجمہ یہ ہے: | ||
" اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکت"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref> | " اے وہ جس نے عباس کو دشمن پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے جو دشمن کے پیچھے تھا۔ کہتے ہیں میرے بیٹے کے ہاتھ جدا ہوگئے تھے اور اس کے سر پر گرز مارا گیا تھا۔ اگر تیرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو کوئی تیرے نزدیک نہیں آسکت"۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۴ و تنقیح المقال، ج۳، ص۷۰</ref> | ||
سطر 67: | سطر 67: | ||
==ام البنین کے بارے میں بزرگوں کے کلمات== | ==ام البنین کے بارے میں بزرگوں کے کلمات== | ||
زین الدین عاملی جو [[شہید ثانی]] کے نام سے معروف ہیں، حضرت ام | زین الدین عاملی جو [[شہید ثانی]] کے نام سے معروف ہیں، حضرت ام البنینؑ کے بارے میں کہتے ہیں: ''ام البنین با معرفت اور پر فضیلت خواتین میں سے تھیں۔خاندان نبوت سے خاص محبت اور شدید و خالص دلبستگی رکھتی تھی اور اپنے آپ کو ان کی خدمت کیلئے [[وقف]] کی ہوئی تھی۔ [[اہل بیت|خاندان نبوت]] کے ہاں بھی آپ کو ایک اعلی مقام حاصل تھا اور آپ کا خصوصی احترام کرتے تھے۔ عید کے ایام میں ان کی خدمت میں تشرییف لے جاتے تھے اور ان کا خاص احترام کرتے تھے۔"<ref>ستارہ درخشان مدینہ حضرت ام البنین، ص۷.</ref> | ||
[[ملف:قبرحضرت ام البنين.jpg|تصغیر | قبرستان [[بقیع]] میں ام البنین کی قبر]] | [[ملف:قبرحضرت ام البنين.jpg|تصغیر | قبرستان [[بقیع]] میں ام البنین کی قبر]] | ||
[[سید محمود حسینی شاہرودی]] (متوفی [[۱۷ شعبان]] ۱۳۹۴ [[ہجری قمری]]) کہتے ہیں: ''میں مشکلات اوقات میں حضرت [[ابوالفضل العباس]] | [[سید محمود حسینی شاہرودی]] (متوفی [[۱۷ شعبان]] ۱۳۹۴ [[ہجری قمری]]) کہتے ہیں: ''میں مشکلات اوقات میں حضرت [[ابوالفضل العباس]]ؑ کی ماں ام البنین(س) کیلئے 100 مرتبہ [[صلوات]] ہدیہ کرتا ہوں اور اپنی مشکلات سے بخوبی باہر آتا ہوں''<ref>چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم ابوالفضل العباسؑ، ج۱، ص۴۶۴.</ref> | ||
[[سید محسن امین]] کتاب [[اعیان الشیعہ]] میں لکھتے ہیں: ''ام البنین(س) ایک خوش بیان شاعر اور عرب کے اصیل اور شجاع خاندان سے انکا تعلق تھا۔'' <ref>اعیان الشیعہ، ج۸، ص۳۸۹.</ref> | [[سید محسن امین]] کتاب [[اعیان الشیعہ]] میں لکھتے ہیں: ''ام البنین(س) ایک خوش بیان شاعر اور عرب کے اصیل اور شجاع خاندان سے انکا تعلق تھا۔'' <ref>اعیان الشیعہ، ج۸، ص۳۸۹.</ref> | ||
[[مقرم]] کہتے ہیں: ''ام البنین کا شمار با فضیلت خواتین میں ہوتی تھی آپ [[اہل بیت]] کی حقانیت سے خوب واقف تھیں اور ان کی محبت اور دوستی میں خالص تھیں متقابلا خود بھی اہل بیت کے ہاں ایک خاص مقام رکھتی تھیں۔''<ref> | [[مقرم]] کہتے ہیں: ''ام البنین کا شمار با فضیلت خواتین میں ہوتی تھی آپ [[اہل بیت]] کی حقانیت سے خوب واقف تھیں اور ان کی محبت اور دوستی میں خالص تھیں متقابلا خود بھی اہل بیت کے ہاں ایک خاص مقام رکھتی تھیں۔''<ref>مقرم،العباسؑ، ص۱۸.</ref> | ||
علی محمد علی دُخَیل عصر حاضر کے عرب لکھاری اس عظیم خاتون کے بارے میں لکھتے ہیں: ''اس خاتون (ام البنین) کی عظمت وہاں آشکار ہوتی ہے جب انکے بیٹوں کی شہادت کی خبر آتی ہے تو اس پر کوئی توجہ نہیں دیتی بلکہ امام | علی محمد علی دُخَیل عصر حاضر کے عرب لکھاری اس عظیم خاتون کے بارے میں لکھتے ہیں: ''اس خاتون (ام البنین) کی عظمت وہاں آشکار ہوتی ہے جب انکے بیٹوں کی شہادت کی خبر آتی ہے تو اس پر کوئی توجہ نہیں دیتی بلکہ امام حسینؑ کی سلامتی کے بارے میں سوال کرتی ہے گویا امام حسینؑ ان کے فرزند ہیں نہ اپنے بیٹے۔''<ref>دخیل، العباسؑ، ص۱۸.</ref> | ||
[[باقر شریف قرشی]]؛ "کتاب عباس بن علی کرامت کی نشانی" کے مصنف اس خاتون کی فضیلت کے بارے میں لکھتے ہیں: | [[باقر شریف قرشی]]؛ "کتاب عباس بن علی کرامت کی نشانی" کے مصنف اس خاتون کی فضیلت کے بارے میں لکھتے ہیں: | ||
''تاریخ میں نہیں دیکھا گیا ہے کہ کسی عورت نے اپنی سوکن کے فرزندان سے خالص محبت کی ہو اور ان کو اپنے فرزندوں پر مقدم رکھی ہو سوای یہ با عظمت خاتون یعنی "ام البنین(س)"''<ref> شریف قرشی، العباس بن علی، ص۲۳.</ref> | ''تاریخ میں نہیں دیکھا گیا ہے کہ کسی عورت نے اپنی سوکن کے فرزندان سے خالص محبت کی ہو اور ان کو اپنے فرزندوں پر مقدم رکھی ہو سوای یہ با عظمت خاتون یعنی "ام البنین(س)"''<ref> شریف قرشی، العباس بن علی، ص۲۳.</ref> |