مندرجات کا رخ کریں

"رسالۃ الحقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 34: سطر 34:


==حقوق کی تعداد==
==حقوق کی تعداد==
رسالۃالحقوق میں بیان ہونے والے حقوق کی تعداد کتاب تحف‌العقول میں 50 ہیں۔ اس کتاب میں اس حدیث کے آخری حصے میں یوں آیا ہے: "یہ پچاس حق ہیں..."۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌شعبہ حرانی، تحف‌العقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۷۲.</ref> جبکہ شیخ صدوق کے نسخے میں یہ عبارت موجود نہیں ہے؛<ref>صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۷۰؛‌ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۲۵؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۷۵.</ref> اگرچہ شیخ صدوق خود بھی ان حقوق کی تعداد پچاس قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ آپ نے کتاب خصال میں اس حدیث کو یوں عنوان دیا ہے: "وہ پچاس حقوق جسے علی بن الحسین نے اپنے اصحاب کے لئے تحریر فرمایا"۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴.</ref>
رسالۃ الحقوق میں بیان ہونے والے حقوق کی تعداد کتاب تحف ‌العقول میں 50 ہیں۔ اس کتاب میں اس حدیث کے آخری حصے میں یوں آیا ہے: "یہ پچاس حق ہیں..."۔<ref> ملاحظہ کریں: ابن‌ شعبہ حرانی، تحف‌العقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۷۲.</ref> جبکہ شیخ صدوق کے نسخے میں یہ عبارت موجود نہیں ہے؛<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۷۰؛‌ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۲۵؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۷۵.</ref> اگرچہ شیخ صدوق خود بھی ان حقوق کی تعداد پچاس قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ آپ نے کتاب خصال میں اس حدیث کو یوں عنوان دیا ہے: "وہ پچاس حقوق جسے علی بن الحسین نے اپنے اصحاب کے لئے تحریر فرمایا"۔<ref> ملاحظہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴.</ref>
 
‏بعض معاصر مصنفین جنہوں نے رسالۃ الحقوق کے متن کو نقل کئے ہیں، ان حقوق کی تعداد اکیاون بیان کئے ہیں۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> اس بات کی علت یوں ذکر کرتے ہیں کہ کتاب تُحَف‌ العقول میں حج کا حق ذکر نہیں ہوا ہے؛ حالانکہ یہ چیز شیخ صدوق کی روایت میں آیا ہے۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> علم حدیث کے ایک ماہر نے اس بارے میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے مطابق حج کا حق‌ اس حدیث کا حصہ تھا جو تُحَف‌ العقول میں قلم سے رہ گیا ہے؛ ان تمام باتوں کے باوجود حقوق کی تعداد پچاس ہی ہیں اور مذکورہ مصنفین نے تحقوق کی تعداد گنتے وقت ایک حق کو زیادہ لکھ دیئے ہیں۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴تا۲۹۷.</ref>


‏بعض معاصر مصنفین جنہوں نے رسالۃ الحقوق کے متن کو نقل کئے ہیں، ان حقوق کی تعداد اکیاون بیان کئے ہیں۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> اس بات کی علت یوں ذکر کرتے ہیں کہ کتاب تُحَف‌العقول میں حج کا حق ذکر نہیں ہوا ہے؛ حالانکہ یہ چیز شیخ صدوق کی روایت میں آیا ہے۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> علم حدیث کے ایک ماہر نے اس بارے میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے مطابق حج کا حق‌ اس حدیث کا حصہ تھا جو تُحَف‌العقول میں قلم سے رہ گیا ہے؛ ان تمام باتوں کے باوجود حقوق کی تعداد پچاس ہی ہیں اور مذکورہ مصنفین نے تحقوق کی تعداد گنتے وقت ایک حق کو زیادہ لکھ دیئے ہیں۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴تا۲۹۷.</ref>
==مضامین==
==مضامین==
رسالۃالحقوق میں موجود پچاس حقوق کو سات قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
رسالۃالحقوق میں موجود پچاس حقوق کو سات قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
گمنام صارف