مندرجات کا رخ کریں

"رسالۃ الحقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
  | راویان      =  
  | راویان      =  
  | اعتبارِ سند  =  
  | اعتبارِ سند  =  
  | شیعہ مآخذ    =[[تحف العقول (کتاب)|تحف العقول]]، [[الخصال (کتاب)|الخصال]]، [[من لا یَحضُرُہُ الفقیہ]]  
  | شیعہ مآخذ    =[[تحف العقول (کتاب)|تحف العقول]]، [[الخصال (کتاب)|الخصال]]، [[من لا یحضرہ الفقیہ]]  
  | سنی مآخذ    =  
  | سنی مآخذ    =  
  |قرآنی تائیدات =  
  |قرآنی تائیدات =  
سطر 23: سطر 23:


کتاب [[خصال]] میں [[شیخ صدوق]] کے مطابق امام سجادؑ نے اس حدیث کو خطوط کی شکل میں اپنے ایک صحابی کے لئے تحریر فرمایا ہے۔ شیخ صدوق کے مطابق اس حدیث کی ابتداء میں یوں آیا ہے: "یہ خط علی بن حسین کی جانب سے اپنے ایک صحابی کے نام ہے"۔<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴۔</ref>
کتاب [[خصال]] میں [[شیخ صدوق]] کے مطابق امام سجادؑ نے اس حدیث کو خطوط کی شکل میں اپنے ایک صحابی کے لئے تحریر فرمایا ہے۔ شیخ صدوق کے مطابق اس حدیث کی ابتداء میں یوں آیا ہے: "یہ خط علی بن حسین کی جانب سے اپنے ایک صحابی کے نام ہے"۔<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴۔</ref>
==حدیث کا معتبر ہونا اور اس کے مآخذ==
==حدیث کا اعتبار اور مآخذ==
علم حدیث‌ کے ماہرین رسالۃ الحقوق کے سند کے تسلسل اور معتبر کتابوں میں تذکرہ ہونے کی بنا پر اس حدیث کو معتبر حدیثوں میں شمار کرتے ہیں۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۳۔</ref> اس حدیث کو [[ابو حمزہ ثمالی]] نے امام سجادؑ سے نقل کی ہیں اور علم رجال کے شیعہ علماء ابو حمزہ ثمالی کو "شیعوں کی برگزیدہ شخصیت"، "[[ثقہ]]" اور "معتمد" سمجھتے ہیں۔<ref> نجاشی، رجال‌النجاشی، ۱۳۶۵ق، ص۱۱۵۔</ref>
علم حدیث‌ کے ماہرین رسالۃ الحقوق کے سند کے تسلسل اور معتبر کتابوں میں تذکرہ ہونے کی بنا پر اس حدیث کو معتبر حدیثوں میں شمار کرتے ہیں۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۳۔</ref> اس حدیث کو [[ابو حمزہ ثمالی]] نے امام سجادؑ سے نقل کی ہیں اور علم رجال کے شیعہ علماء ابو حمزہ ثمالی کو "شیعوں کی برگزیدہ شخصیت"، "[[ثقہ]]" اور "معتمد" سمجھتے ہیں۔<ref> نجاشی، رجال‌النجاشی، ۱۳۶۵ق، ص۱۱۵۔</ref>


گمنام صارف