گمنام صارف
"رسالۃ الحقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
| توضیح تصویر = | | توضیح تصویر = | ||
| دوسرے نام = | | دوسرے نام = | ||
| موضوع = | | موضوع = انسان کے حقوق و ذمہ داریوں کا بیان | ||
| صادر از = [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] | | صادر از = [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] | ||
| اصلی راوی = | | اصلی راوی = | ||
| راویان = | | راویان = | ||
| اعتبارِ سند = | | اعتبارِ سند = | ||
| شیعہ مآخذ =[[تحف العقول (کتاب)|تحف العقول]]، [[الخصال (کتاب)|الخصال]]، [[من | | شیعہ مآخذ =[[تحف العقول (کتاب)|تحف العقول]]، [[الخصال (کتاب)|الخصال]]، [[من لا یحضرہ الفقیہ (کتاب)|من لا یحضرہ الفقیہ]] | ||
| سنی مآخذ = | | سنی مآخذ = | ||
|قرآنی تائیدات = | |قرآنی تائیدات = | ||
}} | }} | ||
'''رسالۃ الحُقوق''' [[امام سجادؑ]] کی ایک طولانی [[حدیث]] ہے۔ جس میں انسان کے ذمہ 50 حقوق کو بیان کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں خدا کا حق، انسان کے بدن کے اعضاء کا حق، رشتہ داروں کے حقوق نیز [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[صدقہ]] کے حقوق شامل ہیں۔ سب سے قدیم مآخذ جن میں رسالۃ الحقوق کا تذکرہ آیا ہے ان میں: [[ابن شعبہ حرانی| | '''رسالۃ الحُقوق''' [[امام سجادؑ]] کی ایک طولانی [[حدیث]] ہے۔ جس میں انسان کے ذمہ 50 حقوق کو بیان کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں خدا کا حق، انسان کے بدن کے اعضاء کا حق، رشتہ داروں کے حقوق نیز [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[صدقہ]] کے حقوق شامل ہیں۔ سب سے قدیم مآخذ جن میں رسالۃ الحقوق کا تذکرہ آیا ہے ان میں: [[ابن شعبہ حرانی|ابن شُعبہ حَرّانی]]، (متوفی 381 ھ) کی کتاب [[تحف العقول|تُحَف العقول]]، اور [[شیخ صدوق]] (متوفی 382 ھ) کی تین کتابیں [[الخصال (کتاب)|خصال]]، [[من لا یحضرہ الفقیہ|من لا یَحضُرُہُ الفقیہ]] اور اَمالی کا نام لیا جا سکتا ہے۔ | ||
علم حدیث کے ماہرین اس حدیث کو اس کے راویوں کے معتبر ہونے اور معبتر کتابوں میں اس حدیث کا تذکرہ آنے کی وجہ سے معتبر حدیثوں میں شمار کرتے | علم حدیث کے ماہرین اس حدیث کو اس کے راویوں کے معتبر ہونے اور معبتر کتابوں میں اس حدیث کا تذکرہ آنے کی وجہ سے معتبر حدیثوں میں شمار کرتے ہیں۔ اس رسالہ کا کئی زبانوں میں ترجمہ اور شرحیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ | ||
==اجمالی تعارف== | ==اجمالی تعارف== | ||
رسالۃ الحقوق [[امام سجادؑ]] کی ایک [[حدیث|حدیث]] ہے جس میں انسان کے ذمہ جو حقوق ہیں ان کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں خدا حق، پیشواؤں کے حقوق، رشتہ دراوں کے حقوق اور اعضائے بدن کے حقوق شامل ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۵۵تا۲۷۲؛ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴تا۵۷۰؛ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸تا۶۲۵؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸تا۳۷۵۔</ref> | |||
کتاب [[خصال]] میں [[شیخ صدوق]] کے مطابق امام سجادؑ نے اس حدیث کو خطوط کی شکل میں اپنے ایک صحابی کے لئے تحریر فرمایا ہے۔ شیخ صدوق کے مطابق اس حدیث کی ابتداء میں یوں آیا ہے: "یہ خط علی بن حسین کی جانب سے اپنے ایک صحابی کے نام ہے"۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴۔</ref> | کتاب [[خصال]] میں [[شیخ صدوق]] کے مطابق امام سجادؑ نے اس حدیث کو خطوط کی شکل میں اپنے ایک صحابی کے لئے تحریر فرمایا ہے۔ شیخ صدوق کے مطابق اس حدیث کی ابتداء میں یوں آیا ہے: "یہ خط علی بن حسین کی جانب سے اپنے ایک صحابی کے نام ہے"۔<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴۔</ref> | ||
==حدیث کا معتبر ہونا اور اس کے مآخذ== | ==حدیث کا معتبر ہونا اور اس کے مآخذ== | ||
علم حدیث کے ماہرین | علم حدیث کے ماہرین رسالۃ الحقوق کے سند کے تسلسل اور معتبر کتابوں میں تذکرہ ہونے کی بنا پر اس حدیث کو معتبر حدیثوں میں شمار کرتے ہیں۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۳۔</ref> اس حدیث کو [[ابو حمزہ ثمالی]] نے امام سجادؑ سے نقل کی ہیں اور علم رجال کے شیعہ علماء ابو حمزہ ثمالی کو "شیعوں کی برگزیدہ شخصیت"، "[[ثقہ]]" اور "معتمد" سمجھتے ہیں۔<ref> نجاشی، رجالالنجاشی، ۱۳۶۵ق، ص۱۱۵۔</ref> | ||
سب سے قدیم حدیثی مآخذ جن میں یہ حدیث بطور کامل نقل ہوئی ہیں یہ ہیں: [[ابن شعبہ حرانی| | سب سے قدیم حدیثی مآخذ جن میں یہ حدیث بطور کامل نقل ہوئی ہیں یہ ہیں: [[ابن شعبہ حرانی|ابن شُعبہ حَرّانی]](متوفی 381 ھ) کی کتاب [[تحف العقول|تُحَفالعقول]]،<ref>ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۵۵تا۲۷۲۔</ref> [[شیخ صدوق]](متوفی 382 ھ) کی تین کتابیں [[الخصال (کتاب)|خصال]]،<ref> صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴تا۵۷۰۔</ref> [[من لا یحضرہ الفقیہ|من لا یَحضُرُہُ الفقیہ]]<ref> صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸تا۶۲۵۔</ref> اور اَمالی،<ref> صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸تا۳۷۵۔</ref>۔ | ||
[[مستدرک الوسائل (کتاب)| | [[مستدرک الوسائل (کتاب)|مُستَدرَک الوسایل]] میں [[محدث نوری]] کے مطابق [[سید بن طاووس]] (589-664 ھ) بھی اس حدیث کو اپنی کتاب [[فلاح السائل و نجاح المسائل (کتاب)|فلاحالسائل]] میں نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے اسے [[شیخ کلینی]] کی کتاب رسائل الائمہ سے نقل کئے ہیں۔<ref> محدث نوری، مستدرک الوسایل، ۱۴۰۸ق، ج۱۱، ص۱۶۹۔</ref> البتہ یہ مطلب کتاب فلاح السائل کی شایع شدہ نسخے میں موجود نہیں؛ لیکن مستدرک الوسائل کی مصححین کہتے ہیں کہ یہ مطلب اس کتاب کے غیر مطبوع نسخے میں موجود ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: محدث نوری، مستدرک الوسایل، ۱۴۰۸ق، ج۱۱، ص۱۶۹ (پانویس)۔</ref> دوسرا نکتہ یہ کہ شیخ کلینی کی کتاب رسائل الائمۂ اس وقت نابود ہو چکی ہے۔<ref> حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۸۹۔</ref> | ||
===مآخذ میں اختلاف=== | ===مآخذ میں اختلاف=== |