"رسالۃ الحقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مآخذ میں اختلاف
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
===مآخذ میں اختلاف=== | ===مآخذ میں اختلاف=== | ||
حدیثی مآخذ میں اس حدیث کا متن مختلف عبارتوں کے ساتھ آیا ہے۔ من جملہ یہ کہ [[تحف العقول (کتاب)|تُحَفالعقول]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں یہ حدیث زیادہ مفصل طور پر نقل ہوئی ہے اور ساتھ ساتھ ایک مقدمہ پر بھی مشتمل ہے جس میں اس حدیث کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۵۵و۲۵۶؛ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴و۵۶۵۔</ref> یہ مقدمہ کتاب [[من لا یحضرہ الفقیہ|من لا یَحضُرُہُ الفقیہ]] اور [[امالی الصدوق (کتاب)|اَمالی]] میں موجود نہیں ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸۔</ref> اسی طرح کتاب امالی میں یہ حدیث انسان کے اوپر اپنے حقوق سے شروع ہوتی ہے؛<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸۔</ref> دوسرے کتابوں کی برخلاف جن میں یہ حدیث حقاللہ سے شروع ہوتی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۵۵؛ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴؛ من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸۔</ref> | حدیثی مآخذ میں اس حدیث کا متن مختلف عبارتوں کے ساتھ آیا ہے۔ من جملہ یہ کہ [[تحف العقول (کتاب)|تُحَفالعقول]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں یہ حدیث زیادہ مفصل طور پر نقل ہوئی ہے اور ساتھ ساتھ ایک مقدمہ پر بھی مشتمل ہے جس میں اس حدیث کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۵۵و۲۵۶؛ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴و۵۶۵۔</ref> یہ مقدمہ کتاب [[من لا یحضرہ الفقیہ|من لا یَحضُرُہُ الفقیہ]] اور [[امالی الصدوق (کتاب)|اَمالی]] میں موجود نہیں ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸۔</ref> اسی طرح کتاب امالی میں یہ حدیث انسان کے اوپر اپنے حقوق سے شروع ہوتی ہے؛<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۶۸۔</ref> دوسرے کتابوں کی برخلاف جن میں یہ حدیث حقاللہ سے شروع ہوتی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۵۵؛ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴؛ من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۱۸۔</ref> | ||
==حقوق کی تعداد== | |||
رسالۃالحقوق میں بیان ہونے والے حقوق کی تعداد کتاب تحفالعقول میں 50 ہیں۔ اس کتاب میں اس حدیث کے آخری حصے میں یوں آیا ہے: "یہ پچاس حق ہیں..."۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، ۱۳۶۳ش/۱۴۰۴ق، ص۲۷۲.</ref> جبکہ شیخ صدوق کے نسخے میں یہ عبارت موجود نہیں ہے؛<ref>صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۷۰؛ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۲۵؛ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۳۷۵.</ref> اگرچہ شیخ صدوق خود بھی ان حقوق کی تعداد پچاس قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ آپ نے کتاب خصال میں اس حدیث کو یوں عنوان دیا ہے: "وہ پچاس حقوق جسے علی بن الحسین نے اپنے اصحاب کے لئے تحریر فرمایا"۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۶۴.</ref> | |||
بعض معاصر مصنفین جنہوں نے رسالۃ الحقوق کے متن کو نقل کئے ہیں، ان حقوق کی تعداد اکیاون بیان کئے ہیں۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> اس بات کی علت یوں ذکر کرتے ہیں کہ کتاب تُحَفالعقول میں الحج کا حق ذکر نہیں ہوا ہے؛ حالانکہ یہ چیز شیخ صدوق کی روایت میں آیا ہے۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴.</ref> علم حدیث کے ایک ماہر نے اس بارے میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے مطابق حج کا حق اس حدیث کا حصہ تھا جو تُحَفالعقول میں قلم سے رہ گیا ہے؛ ان تمام باتوں کے باوجود حقوق کی تعداد پچاس ہی ہیں اور مذکورہ مصنفین نے تحقوق کی تعداد گنتے وقت ایک حق کو زیادہ لکھ دیئے ہیں۔<ref>حسینی جلالی، جہاد امام سجاد، ۱۳۸۲ش، ص۲۹۴تا۲۹۷.</ref> | |||
==حقوق کے معنی== | ==حقوق کے معنی== |