مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 80: سطر 80:


=== سقائے دشت کربلا ===
=== سقائے دشت کربلا ===
سات [[محرم الحرام|محرم]] [[سنہ 61 ہجری]] کو [[عبید اللہ ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا کہ حسینؑ اور اس کے ساتھیوں پر [[فرات]] کا پانی بند کیا جائے تو [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] نے حضرت عباسؑ کو بلا کر 30 سواروں اور 20 پیادوں کا ایک دستہ آپ کے حوالے کیا اور ہدایت کی کہ جاکر اپنے مشکوں میں پانی بھر کر لائیں۔ حضرت عباسؑ نے ان افراد کی مدد سے شریعۂ فرات پر تعینات یزیدی لشکر کو پسپا ہونے پر مجبور کیا اور خیام تک کافی مقدار میں پانی پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور اس حملے میں امام کے یار و انصار میں سے کوئی ایک بھی شہید نہیں ہوا لیکن عمر سعد کی لشکر کے بعض افراد مارے گئے۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۱۲؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۳۰؛ ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۷۸؛ الخوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۷؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۲.</ref>
سات [[محرم الحرام|محرم]] [[سنہ 61 ہجری]] کو [[عبید اللہ ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا کہ حسینؑ اور ان کے ساتھیوں پر [[فرات]] کا پانی بند کیا جائے تو [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] نے حضرت عباسؑ کو بلا کر 30 سواروں اور 20 پیادوں کا ایک دستہ آپ کے حوالے کیا اور ہدایت دی کہ جاکر اپنے مشکوں میں پانی بھر کر لائیں۔ حضرت عباسؑ نے ان افراد کی مدد سے ساحل فرات پر تعینات یزیدی لشکر کو پسپا ہونے پر مجبور کیا اور خیام تک کافی مقدار میں پانی پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور اس حملے میں امام کے یار و انصار میں سے کوئی ایک بھی شہید نہیں ہوا لیکن عمر سعد کے لشکر کے بعض افراد مارے گئے۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۱۲؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۴۳۰؛ ابو الفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، ۱۴۰۸ق، ص۷۸؛ الخوارزمی، مقتل الحسین، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۳۴۷؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۹۲.</ref>


===امان نامے کو ٹھکرانا===
===امان نامے کو ٹھکرانا===
گمنام صارف