مندرجات کا رخ کریں

"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

585 بائٹ کا اضافہ ،  29 جنوری 2021ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 63: سطر 63:


کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان پہلا کلامی مسئلہ [[جبر و اختیار]] کا مشئلہ تھا۔<ref> مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۶۰.</ref> علم کلام کے دیگر مہم مباحث یہ ہیں: بحث صفات خداوند مخصوصا [[توحید]] و [[عدل]] الہی، مسئلہ [[حسن و قبح]] افعال، [[قضا و قدر]]، مسئلہ [[نبوت]]، [[معاد]]، [[تکالیف]] الہی و [[معجزہ]]۔<ref> نگاه کریں: فهرست کتاب‌ های کلامی. مزید: ربانی گلپایگانی، کلام تطبیقی، ۱۳۸۳ش، پیشگفتار؛ کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۵۷و۶۱.</ref>
کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان پہلا کلامی مسئلہ [[جبر و اختیار]] کا مشئلہ تھا۔<ref> مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۶۰.</ref> علم کلام کے دیگر مہم مباحث یہ ہیں: بحث صفات خداوند مخصوصا [[توحید]] و [[عدل]] الہی، مسئلہ [[حسن و قبح]] افعال، [[قضا و قدر]]، مسئلہ [[نبوت]]، [[معاد]]، [[تکالیف]] الہی و [[معجزہ]]۔<ref> نگاه کریں: فهرست کتاب‌ های کلامی. مزید: ربانی گلپایگانی، کلام تطبیقی، ۱۳۸۳ش، پیشگفتار؛ کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۵۷و۶۱.</ref>
[[امامیہ]] [[شیعہ اثنا عشری]] علم کلام میں مذکورہ بالا مباحث کے علاوہ اثبات وجود خدا، عصمت انبیاء و ائمہ، اثبات معاد جسمانی، شفاعت، تقیہ، رجعت اور بداء کے سلسلہ میں بھی بحث ہوتی ہے۔<ref> نگاه کریں: فهرست کتاب‌ های کلامی مثل علامہ حلی، کشف‌ المراد، ۱۴۱۳ق؛ شیخ صدوق، الاعتقادات، کنگره شیخ مفید؛ بحرانی، قواعد ‌المرام، ۱۴۰۶ق.</ref>


==مسلمانوں کے کلامی مکاتب فکر==
==مسلمانوں کے کلامی مکاتب فکر==
گمنام صارف