گمنام صارف
"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حدود و مہم ترین مباحث
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 61: | سطر 61: | ||
علم کلام کے مسائل اصول دین یا اصول عقاید میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ [[متکلم]] کا فریضہ ہے کہ وہ مجموعہ [[احکام]] و تعالیم دینی کے بارے میں پیش آنے والے تمام سوالوں کے جواب دے۔ لہذا علم کلام کا فریضہ ہے کہ وہ [[اصول دین]] سے بھی دفاع کرے اور [[فروع دین]] سے بھی۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ص۱۰۲؛ کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۰.</ref> مثلا فلسفہ [[حجاب]] کے بارے میں ہونے والے سوالات کے جوابات یا یہ کہ کیوں [[قرآن]] تدریجی طور پر نازل ہوا ہے؟ یا [[اعجاز قرآن]] یا [[فصاحت قرآن]] پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دینا علم کلام کی ذمہ داری ہے۔ البتہ تعیین حکم حجاب [[فقیہ]] کی ذمے داری اور تعیین مراد و معانی آیات علم تفسیر کا فریضہ ہے۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ص۱۰۲.</ref> | علم کلام کے مسائل اصول دین یا اصول عقاید میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ [[متکلم]] کا فریضہ ہے کہ وہ مجموعہ [[احکام]] و تعالیم دینی کے بارے میں پیش آنے والے تمام سوالوں کے جواب دے۔ لہذا علم کلام کا فریضہ ہے کہ وہ [[اصول دین]] سے بھی دفاع کرے اور [[فروع دین]] سے بھی۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ص۱۰۲؛ کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۰.</ref> مثلا فلسفہ [[حجاب]] کے بارے میں ہونے والے سوالات کے جوابات یا یہ کہ کیوں [[قرآن]] تدریجی طور پر نازل ہوا ہے؟ یا [[اعجاز قرآن]] یا [[فصاحت قرآن]] پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دینا علم کلام کی ذمہ داری ہے۔ البتہ تعیین حکم حجاب [[فقیہ]] کی ذمے داری اور تعیین مراد و معانی آیات علم تفسیر کا فریضہ ہے۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ص۱۰۲.</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان پہلا کلامی مسئلہ [[جبر و اختیار]] کا مشئلہ تھا۔<ref> مطهری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۶۰.</ref> علم کلام کے دیگر مہم مباحث یہ ہیں: بحث صفات خداوند مخصوصا [[توحید]] و [[عدل]] الہی، مسئلہ [[حسن و قبح]] افعال، [[قضا و قدر]]، مسئلہ [[نبوت]]، [[معاد]]، [[تکالیف]] الہی و [[معجزہ]]۔<ref> نگاه کریں: فهرست کتاب های کلامی. مزید: ربانی گلپایگانی، کلام تطبیقی، ۱۳۸۳ش، پیشگفتار؛ کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۵۷و۶۱.</ref> | |||
==مسلمانوں کے کلامی مکاتب فکر== | ==مسلمانوں کے کلامی مکاتب فکر== |