مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

745 بائٹ کا ازالہ ،  14 اپريل 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:


ائمہ معصومین کے علم غیب کے حوالے سے شیعہ متکلمین کے درمیان دو عمده نظریے حداقلی و حداکثری رائج ہیں۔ اکثر متأخرین اس حوالے سے لامحدود علم غیب کے معتقد ہیں۔
ائمہ معصومین کے علم غیب کے حوالے سے شیعہ متکلمین کے درمیان دو عمده نظریے حداقلی و حداکثری رائج ہیں۔ اکثر متأخرین اس حوالے سے لامحدود علم غیب کے معتقد ہیں۔
<!--
 
==لغوی اور اصطلاحی معنی==
==لغوی اور اصطلاحی معنی==
{{جعبه نقل قول| عنوان=| نقل‌قول= خداوند متعال:{{سخ}}'''«'''وَمَا کانَ اللّهُ لِیطْلِعَکمْ عَلَی الْغَیبِ وَلَکنَّ اللّهَ یجْتَبِی مِن رُّسُلِهِ مَن یشَاء؛ '''»'''|تاریخ بایگانی|
 
| منبع = <small>[[قرآن کریم]]، [[سوره آل عمران|آل عمران]]، آیه۱۷۹</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۵۰px| حاشیه= ۵px| اندازه خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینه=#C9E38F| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
لغت میں غیب سے مراد مخفی اور پوشیدہ چیز کو کہا جاتا ہے، شہود کے مقابے میں جس سے مراد ایسی چیز کے ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک ہوتی ہے۔<ref>طریحی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، ص۶۱۶</ref>
لغت میں غیب سے مراد مخفی اور پوشیدہ چیز کو کہا جاتا ہے، شہود کے مقابے میں جس سے مراد ایسی چیز کے ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک ہوتی ہے۔<ref>طریحی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، ص۶۱۶</ref>


آیات اور [[احادیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو، چیزی است که شناخت آن به کمک اسباب عادی تحقق نمی‌پذیرد.<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>
[[قرآن]] و [[حدیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو><ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>


علم غیب، ترکیب اضافی به معنای غیب‌دانی و غیب‌گویی و دانش و آگاهی نسبت به امور پنهان و چیزهایی است که با حواس قابل درک نیستند.<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۴؛ دهخدا، ماده علم غیب</ref>
==غیب کی اقسام==
ایک تقسیم بندی میں غیبی امور کو یوں تقسیم کر سکتے ہیں:
#ایسی چیز جو تعلیم، غور و فکر اور ریاضت سے آشکار ہو جاتی ہے۔
#ایسی چیز جس تک رسائی اور اس پر علم حاصل ہونا صرف خدا کے علاوہ کسی کیلئے ممکن نہ ہو۔ لیکن خدا جسے چاہے عطا کرے۔


==انواع غیب==
دوسری قسم خود دو اقسام میں تقسیم ہوتی ہے:
بنابر یک تقسیم، امور غیبی بر دو نوع است:
*آنچه با تعلیم و فکر و ریاضت نفسانی آشکار می‌شود.
*آنچه رسیدن و دست یافتن به آن، تنها برای خداوند ممکن است و اوست که هر کسی را صلاح بداند از آن آگاه می‌کند.
قسم دوم، خود بر دو نوع است:


*آنچه آشکار نمودنش برای پیامبران و فرستادگان الهی لازم است. معجزات و ادیان و سایر اخبار غیبی از این دسته‌اند.
#ایسی چیز جس کا آشکار کرنا انبیاء اور الہی نمائندوں کیلئے ضروری ہے، انبیاء کے معجزات اسی قسم میں سے ہے۔
*آنچه مخصوص خداوند است و او هیچ کسی را از آن آگاه نمی‌کند.<ref>صادقی تهرانی، ج۲۷، ص۱۷-۱۸</ref> این دسته  ازاموری غیبی برای  غیر خدا قابل مشاهده با حواس ظاهری و یا احاطه فکری و قلبی نیست؛ مانند ذات خداوند.<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۵ و۴۱۵</ref>
#ایسی چیز جو صرف اور صرف خدا سے مختص ہے اور خدا اسے کسی کو بھی عطا نہیں کرتا۔<ref>صادقی تهرانی، ج۲۷، ص۱۷-۱۸</ref> علم غیب کی یہ قسم خواص خمسہ یا فکری اور قلبی احاطے کے ذریعے غیر خدا کیلئے قابل مشاہدہ نہیں ہے جیسے خدا کی ذات پر کنہ معرفت حاصل کرنا۔<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۵ و۴۱۵</ref>


==امکان آگاهی از غیب==
==آیا غیب سے آگاہ ہونا ممکن ہے؟==
بنابر آموزه‌های اسلامی، خداوند متعال می‌تواند  هر کسی را از غیب مطلع و از آنچه واقع شده و یا آنچه واقع خواهد شد، آگاه کند. در قرآن کریم آمده است:
اسلامی تعلیمات کی رو سے خداوند متعال کسی کو بھی چاہے علم غیب سے مطلع کر سکتا ہے یعنی جو کچھ واقع ہوگئی ہے یا جو کچھ آئندہ وقوع پذیر ہے سے آگاہ کرتا ہے۔ جیسے قرآن میں آیا ہے:
<blockquote>{{متن قرآن|یعْلَمُ مَا بَینَ أَیدِیهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ یحِیطُونَ بِشَیءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء|ترجمه=آنچه در پیش روی آنان و آنچه در پشت سرشان است میداند و به چیزی از علم او جز به آنچه بخواهد احاطه نمییابند.|سوره=[[سوره بقره|بقره]]|آیه=۲۵۵}}</blockquote>
<font color=green>{{حدیث|یعْلَمُ مَا بَینَ أَیدِیهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ یحِیطُونَ بِشَیءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء}}</font> ترجمہ، وہ جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو پبُ پشت ہے سب کوجانتا ہے اور یہ اس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جس قدر چاہے۔<ref>بقرہ، 255.</ref>
ابن سینا نیز با استناد به تجربه می‌گوید:
:همانگونه که در خواب، امکان دست‌یابی و اطلاع از غیب وجود دارد و محقق نیز می‌شود، مانعی در این نیست که در بیداری هم این امر محقق شود.<ref>ابن سینا، ص۱۵۰-۱۵۱</ref>


ابن سینا نیز تجربہ کو مدنظر قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں:
:جس طرح نیند کی حالت میں غیبی امور سے مطلع ہو سکتے ہیں اور یہ چیزیں محقق بھی ہوئی ہیں، کوئی مانع نہیں ہے کہ بیداری کی حالت میں بھی یہ کام ہو سکتا ہے۔<ref>ابن سینا، ص۱۵۰-۱۵۱</ref>
<!--
===علم غیب پیامبران===
===علم غیب پیامبران===
از ویژگی‌های [[نبوت|پیامبران]] که برای ادای رسالت خویش به آن نیاز دارند، آگاهی و علم  به امور غیبی است. خداوند پیامبرانش را با وحی از  آینده و یا گذشته آگاه می‌کند.<ref>طوسی، التبیان، ج۲، ص۴۵۹</ref>
از ویژگی‌های [[نبوت|پیامبران]] که برای ادای رسالت خویش به آن نیاز دارند، آگاهی و علم  به امور غیبی است. خداوند پیامبرانش را با وحی از  آینده و یا گذشته آگاه می‌کند.<ref>طوسی، التبیان، ج۲، ص۴۵۹</ref>
confirmed، templateeditor
8,631

ترامیم