مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

214 بائٹ کا اضافہ ،  14 اپريل 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{اسلام-عمودی}}
{{اسلام-عمودی}}
{{شیعہ عقائد}}
{{شیعہ عقائد}}
'''علم غیب''' یا '''علم لدنّی''' ، سے مراد ایسی آگاہی ہے جو عام طور پر ہر انسان کو حاصل نہیں ہوتی بلکہ خداوندعالم بعض انسانوں کو اس سے نوازتا ہے۔ شیعہ عقائد کے مطابق غیب سے آگاہ ہونا بنیادی طور پر خدا سے مختص ہے لیکن بعض مصلحتوں کی بناء پر خدا اپنے بعض مخصوص بندوں کو یہ علم عطا کرتا ہے۔ اس کے باوجود بھی علم غیب کی بعض اقسام جیسے خدا کی ذات پر علم حاصل ہونا وغیرہ صرف اور صرف خدا کے ساتھ مختص ہے اور خدا کے علاوہ کسی اور کو اس تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے تمام انبیاء یا کم از کم بعض انبیاء بشمول پیغمبر اسلام(ص) ائمہ معصومین اور بعض نیک اور صالح بندگان خدا علم غیب سے آگاہ ہیں۔ البتہ علم غیب سے آگاہی کی کیفیت اور مقدار کے حوالے سے یہ افراد ایک دوسرے سے متفاوت ہیں اور اس حوالے سے پیغمبر اکرم(ص) پھر آپ کے حقیقی جانشین (ائمہ معصومین) سب سے زیادہ اس علم سے آگاہ ہیں۔  
'''علم غیب''' یا '''علم لدنّی''' ، سے مراد ایسی آگاہی ہے جو عام طور پر ہر انسان کو حاصل نہیں ہوتی بلکہ [[خداوندعالم]] بعض انسانوں کو اس سے نوازتا ہے۔ [[شیعہ عقائد]] کے مطابق غیب سے آگاہ ہونا بنیادی طور پر خدا سے مختص ہے لیکن بعض مصلحتوں کی بناء پر خدا اپنے بعض مخصوص بندوں کو یہ علم عطا کرتا ہے۔ اس کے باوجود بھی علم غیب کی بعض اقسام جیسے خدا کی ذات پر علم حاصل ہونا وغیرہ صرف اور صرف خدا کے ساتھ مختص ہے اور خدا کے علاوہ کسی اور کو اس تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ [[اسلامی تعلیمات]] کی رو سے تمام [[انبیاء]] یا کم از کم بعض انبیاء بشمول [[پیغمبر اسلام(ص)]]، [[ائمہ معصومین]] اور بعض نیک اور صالح بندگان خدا علم غیب سے آگاہ ہیں۔ البتہ علم غیب سے آگاہی کی [[کیفیت]] اور [[مقدار]] کے حوالے سے یہ افراد ایک دوسرے سے متفاوت ہیں اور اس حوالے سے [[پیغمبر اکرم(ص)]] اور آپ کے حقیقی جانشین ([[ائمہ معصومین]]) سب سے زیادہ علم غیب سے آگاہ ہیں۔  


ائمہ معصومین کے علم غیب کے حوالے سے شیعہ متکلمین کے درمیان دو عمده نظریے حداقلی و حداکثری رائج ہیں۔ اکثر متأخرین اس حوالے سے لامحدود علم غیب کے معتقد ہیں۔
ائمہ معصومین کے علم غیب کے حوالے سے شیعہ متکلمین کے درمیان دو عمده نظریے حداقلی و حداکثری رائج ہیں۔ اکثر متأخرین اس حوالے سے لامحدود علم غیب کے معتقد ہیں۔
<!--
<!--
==مفهوم شناسی==
==لغوی اور اصطلاحی معنی==
{{جعبه نقل قول| عنوان=| نقل‌قول= خداوند متعال:{{سخ}}'''«'''وَمَا کانَ اللّهُ لِیطْلِعَکمْ عَلَی الْغَیبِ وَلَکنَّ اللّهَ یجْتَبِی مِن رُّسُلِهِ مَن یشَاء؛ '''»'''|تاریخ بایگانی|
{{جعبه نقل قول| عنوان=| نقل‌قول= خداوند متعال:{{سخ}}'''«'''وَمَا کانَ اللّهُ لِیطْلِعَکمْ عَلَی الْغَیبِ وَلَکنَّ اللّهَ یجْتَبِی مِن رُّسُلِهِ مَن یشَاء؛ '''»'''|تاریخ بایگانی|
| منبع = <small>[[قرآن کریم]]، [[سوره آل عمران|آل عمران]]، آیه۱۷۹</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۵۰px| حاشیه= ۵px| اندازه خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینه=#C9E38F| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
| منبع = <small>[[قرآن کریم]]، [[سوره آل عمران|آل عمران]]، آیه۱۷۹</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۵۰px| حاشیه= ۵px| اندازه خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینه=#C9E38F| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
غیب در لغت به معنای چیزی است که از حس پوشیده و پنهان است، در مقابل شهود که به معنای چیزی است که با حواس قابل درک است.<ref>طریحی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، ص۶۱۶</ref>
لغت میں غیب سے مراد مخفی اور پوشیدہ چیز کو کہا جاتا ہے، شہود کے مقابے میں جس سے مراد ایسی چیز کے ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک ہوتی ہے۔<ref>طریحی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، ص۶۱۶</ref>


غیب در اصطلاح قرآن و [[حدیث]]، چیزی است که شناخت آن به کمک اسباب عادی تحقق نمی‌پذیرد.<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>
آیات اور [[احادیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو، چیزی است که شناخت آن به کمک اسباب عادی تحقق نمی‌پذیرد.<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>


علم غیب، ترکیب اضافی به معنای غیب‌دانی و غیب‌گویی و دانش و آگاهی نسبت به امور پنهان و چیزهایی است که با حواس قابل درک نیستند.<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۴؛ دهخدا، ماده علم غیب</ref>
علم غیب، ترکیب اضافی به معنای غیب‌دانی و غیب‌گویی و دانش و آگاهی نسبت به امور پنهان و چیزهایی است که با حواس قابل درک نیستند.<ref>جوادی آملی، ج۳، ص۴۱۴؛ دهخدا، ماده علم غیب</ref>
confirmed، templateeditor
8,631

ترامیم