مندرجات کا رخ کریں

"سجدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

64 بائٹ کا اضافہ ،  9 جون 2022ء
سطر 74: سطر 74:
نمازی کی پیشانی رکھنے کی جگہ کھڑے ہونے کی جگہ سے چار ملے ہوئے انگلیوں سے زیاده بلند یا نیچے نہ ہو۔ سجدہ‌ کرنے کی جگہ متحرک نہ ہو؛ یعنی جب اس پر پیشانی رکھی جائے تو ثابت باقی رہے۔ اسی بنا پر گھاڑے پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔<ref>بروجردی، مستند العروۃ، مدرسۃ دار العلم، ج۲، ص۱۹۱۔</ref>
نمازی کی پیشانی رکھنے کی جگہ کھڑے ہونے کی جگہ سے چار ملے ہوئے انگلیوں سے زیاده بلند یا نیچے نہ ہو۔ سجدہ‌ کرنے کی جگہ متحرک نہ ہو؛ یعنی جب اس پر پیشانی رکھی جائے تو ثابت باقی رہے۔ اسی بنا پر گھاڑے پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔<ref>بروجردی، مستند العروۃ، مدرسۃ دار العلم، ج۲، ص۱۹۱۔</ref>


==سجدہ برای معصومان==
==معصومین کے لئے سجدہ کرنے کا حکم==
سجدہ برای غیر خداوند [[حرام]] است؛ خواہ برای [[معصومان]] باشد یا غیر ایشان۔ البتہ سجدہ نزد قبر معصومان برای خدا بہ قصد شکرگزاری بر توفیق یافتن بہ [[زیارت]] قبر ایشان جایز است۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی‌، ۱۴۲۵ق، ج۲، ص۵۸۷۔</ref>
غیر خدا کے لئے سجدہ کرنا [[حرام]] ہے؛ خواہ وہ [[معصومین]] ہوں یا غیر معصوم۔ البتہ معصومین کے قبور کے نزدیک خدا کے لئے اس نیک کام یعنی ز[[یارت]] کی توفیق پر سجدہ شکر ادا کرنا جائز ہے۔<ref>یزدی، العروۃ الوثقی‌، ۱۴۲۵ق، ج۲، ص۵۸۷۔</ref>


بر اساس تفسیر‌ہای قرآن، سجدہ برادران [[حضرت یوسف]] بر وی و سجدہ [[فرشتہ|فرشتگان]] بر [[حضرت آدم]]، نوعی احترام و بزرگداشت بود و نہ پرستہجری شمسی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۱ش، ج۱۰، ص۸۳۔</ref>
مفسرین کے مطابق [[حضرت یوسف]] کے بھائیوں کی طرف سے ان کو سجدہ کرنا یا [[فرشتہ|فرشتوں]] کی طرف سے [[حضرت آدم]] کو سجدہ کرنا ایک قسم کا احترام ہے نہ کہ پرستش اور عبادت۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۱ش، ج۱۰، ص۸۳۔</ref>


==منابع==
==منابع==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم