مندرجات کا رخ کریں

"نماز میت" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{احکام}}
{{احکام}}
'''نماز میت'''، [[واجب]] [[نماز]] ہے جو [[دفن]] سے پہلے ہر [[مسلمان]] کے جنازہ پر پڑھی جاتی ہے۔ یہ [[نماز]] پانچ تکبیروں پر مشتمل ہے۔ اس میں پہلی تکبیر کے بعد شہادتین، دوسری تکبیر کے بعد صلوات، تیسری تکبیر کے بعد مومنین و مسلمین کے لئے طلب مغفرت، چوتھی تکبیر کے بعد اس میت کے لئے مغفرت کی دعا کی جاتی ہے اور پانچویں تکبیر کے ساتھ ہی نماز ختم ہو جاتی ہے۔
'''نماز میت'''، [[واجب]] [[نماز]] ہے جو [[دفن]] سے پہلے ہر [[مسلمان]] کے جنازہ پر پڑھی جاتی ہے۔ یہ [[نماز]] پانچ تکبیروں پر مشتمل ہے۔ اس میں پہلی تکبیر کے بعد شہادتین، دوسری تکبیر کے بعد صلوات، تیسری تکبیر کے بعد مومنین و مسلمین کے لئے طلب مغفرت، چوتھی تکبیر کے بعد اس میت کے لئے مغفرت کی دعا کی جاتی ہے اور پانچویں تکبیر کے ساتھ ہی نماز ختم ہو جاتی ہے۔


نماز میت دوسری نمازوں سے مختلف ہے اس میں [[حمد]]، [[رکوع]]، [[سجدہ]]، [[تشہد]] و [[سلام]] نہیں ہے۔ اسی طرح سے اس کیلئے طہارت شرط نہیں ہے۔ لہذا اسے [[وضو]] و [[غسل]] کے بغیر پڑھا جا سکتا ہے۔ اگرچہ واجب نمازوں کے شرائط کی رعایت کرنا بہتر ہے۔  
نماز میت دوسری نمازوں سے مختلف ہے اس میں [[حمد]]، [[رکوع]]، [[سجدہ]]، [[تشہد]] و [[سلام]] نہیں ہے۔ اسی طرح سے اس کیلئے طہارت شرط نہیں ہے۔ لہذا اسے [[وضو]] و [[غسل]] کے بغیر پڑھا جا سکتا ہے۔ اگرچہ واجب نمازوں کے شرائط کی رعایت کرنا بہتر ہے۔  
سطر 17: سطر 17:


==کیفیت نماز==
==کیفیت نماز==
نماز میت پڑھتے وقت جنازہ کو [[قبلہ]] رخ کریں اس طرح سے کہ میت کا سر نمازیوں کی دائیں جانب اور اس کے پاؤں بائیں جانب ہوں۔<ref> شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۶.</ref> نماز گزار رو بقبلہ کھڑا ہو۔<ref> نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۵۳.</ref> اس کے اور میت کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہو<ref> نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۶۷.</ref> اور وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے۔<ref> شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۵.</ref>
نماز میت پڑھتے وقت جنازہ کو [[قبلہ]] رخ کریں اس طرح سے کہ میت کا سر نمازیوں کی دائیں جانب اور اس کے پاؤں بائیں جانب ہوں۔<ref> شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۶.</ref> نماز گزار رو بقبلہ کھڑا ہو۔<ref> نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۵۳.</ref> اس کے اور میت کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہو<ref> نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۶۷.</ref> اور وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے۔<ref> شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۵.</ref>  


نماز گزار نماز میت کی [[نیت]] سے پانچ تکبیر کہے۔ پہلی چار تکبیروں کے بعد مخصوص دعاوں کو پڑھے اور پانچویں تکبیر کے ساتھ نماز کو ختم کر دے۔<ref> شهید اول، الدروس الشرعیہ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۱۲-۱۱۳.</ref>  
نماز گزار نماز میت کی [[نیت]] سے پانچ تکبیر کہے۔ پہلی چار تکبیروں کے بعد مخصوص دعاوں کو پڑھے اور پانچویں تکبیر کے ساتھ نماز کو ختم کر دے۔<ref> شهید اول، الدروس الشرعیہ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۱۲-۱۱۳.</ref>  


پہلی تکبیر کے بعد شہادتین، دوسری تکبیر کے بعد صلوات، تیسری تکبیر کے بعد تمام مؤمنین و مسلمین کی مغفرت کی دعا کرے، چوتھی تکبیر کے بعد موجود میت کی مغفرت کی دعا کرے اور پانچویں تکبیر کہہ کر اپنی نماز کو ختم کرے۔<ref> شهید اول، الدروس الشرعیہ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۱۳؛ شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۸.</ref>  
پہلی تکبیر کے بعد شہادتین، دوسری تکبیر کے بعد صلوات، تیسری تکبیر کے بعد تمام مؤمنین و مسلمین کی مغفرت کی دعا کرے، چوتھی تکبیر کے بعد موجود میت کی مغفرت کی دعا کرے اور پانچویں تکبیر کہہ کر اپنی نماز کو ختم کرے۔<ref> شهید اول، الدروس الشرعیہ، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۱۳؛ شهید ثانی، الروضة البهیہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۴۲۸.</ref>  


پہلی چار تکبیروں کے بعد پڑھے جانے والے اذکار و دعائیں درج ذیل ہیں:
پہلی چار تکبیروں کے بعد پڑھے جانے والے اذکار و دعائیں درج ذیل ہیں:
سطر 65: سطر 65:


==ناقابل فراموش نماز میت ==
==ناقابل فراموش نماز میت ==
[[حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا]] و [[امام خمینی]] کی [[نماز میت]] کئی جہات سے مورد توجہ رہی ہے۔ مورخین کے نقل کے مطابق [[حضرت علی]] نے رات کی تاریکی میں اپنی زوجہ فاطمہ کو غسل دیا<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۴۷۳-۴۷۴.</ref> اور ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمة، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۲۵.</ref> [[طبرسی]] کے مطابق، [[امام حسن]]، [[امام حسین]]، [[مقداد]]، [[سلمان فارسی]]، [[ابوذر غفاری]]، [[عمار بن یاسر]]، [[عقیل بن ابی طالب]]، [[زبیر بن عوام]]، [[بریدہ بن حصیب اسلمی]] اور بعض [[بنی‌ ہاشم]] نے اس میں شرکت کی۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰.</ref>  
[[حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا]] و [[امام خمینی]] کی [[نماز میت]] کئی جہات سے مورد توجہ رہی ہے۔ مورخین کے نقل کے مطابق [[حضرت علی]] نے رات کی تاریکی میں اپنی زوجہ فاطمہ کو غسل دیا<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۴۷۳-۴۷۴.</ref> اور ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمة، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۲۵.</ref> [[طبرسی]] کے مطابق، [[امام حسن]]، [[امام حسین]]، [[مقداد]]، [[سلمان فارسی]]، [[ابوذر غفاری]]، [[عمار بن یاسر]]، [[عقیل بن ابی طالب]]، [[زبیر بن عوام]]، [[بریدہ بن حصیب اسلمی]] اور بعض [[بنی‌ ہاشم]] نے اس میں شرکت کی۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰.</ref>


سبب یہ تھا کہ حضرت فاطمہ نے امام علی سے [[وصیت]] کی تھی کہ انہیں رات کی تاریکی میں دفن کیا جائے تا کہ جن لوگوں نے ان پر ظلم کیا ہے وہ ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو سکیں اور ان کی نماز میت نہ پڑھ سکیں۔<ref> صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۱۸۵.</ref>
سبب یہ تھا کہ حضرت فاطمہ نے امام علی سے [[وصیت]] کی تھی کہ انہیں رات کی تاریکی میں دفن کیا جائے تا کہ جن لوگوں نے ان پر ظلم کیا ہے وہ ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو سکیں اور ان کی نماز میت نہ پڑھ سکیں۔<ref> صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۱۸۵.</ref>
سطر 128: سطر 128:
[[es:Oración Fúnebre]]
[[es:Oración Fúnebre]]
[[id:Salat Jenazah]]
[[id:Salat Jenazah]]
[[Category:واجب نمازیں]]
[[Category:میت کے احکام]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:واجب نمازیں]]
[[Category:میت کے احکام]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:واجب نمازیں]]
[[Category:میت کے احکام]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:واجب نمازیں]]
[[Category:میت کے احکام]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]
[[Category:واجب نمازیں]]
[[Category:میت کے احکام]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ اول مقالات]]


[[زمرہ:واجب نمازیں]]
[[زمرہ:واجب نمازیں]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم