مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

318 بائٹ کا اضافہ ،  21 اپريل 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 154: سطر 154:


رسول خدا (ص) نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔اگر تم ان سے تمسک کئے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔ان دوںوں میں سے ہر ایک دوسری سے زیادہ بڑی ہے: اللہ کی کتاب کہ جو آسمان سے زمین کی طرف ایک رسی ہے اور دوسری میری عترت اور اہل بیت ہے ۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگی یہانتک کہ وہ مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کریں گیں۔<ref>ابن حنبل، ج۳، ص۵۹، ح۱۱۵۷۸،</ref>
رسول خدا (ص) نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔اگر تم ان سے تمسک کئے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔ان دوںوں میں سے ہر ایک دوسری سے زیادہ بڑی ہے: اللہ کی کتاب کہ جو آسمان سے زمین کی طرف ایک رسی ہے اور دوسری میری عترت اور اہل بیت ہے ۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگی یہانتک کہ وہ مجھ سے حوض کوثر پر ملاقات کریں گیں۔<ref>ابن حنبل، ج۳، ص۵۹، ح۱۱۵۷۸،</ref>
یہ روایت چند جہات سے اہل بیت کی عصمت کا ثابت کرتی ہے :
*اس روایت میں رسول اللہ نے اہل بیت کی اطاعت میں کسی شرط کا لحاظ کئے بغیر مطلق تمام مسلمانوں کو انکی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔کسی شخص کی مطلق اطاعت کا حکم دینا اس شخص کے معصوم ہونے کا بیانگر ہے کیونکہ خدا کا کسی ایسے شخص کی اطاعت کا حکم دینا محال ہے کہ  جس شخص کے گفتار و اقوال میں خطا،اشتباہ کا امکان ہو کیونکہ عین ممکن ہے کہ ایسا شخص اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت  کا مرتکب ہو جائے ۔
*اس روایت میں قرآن اور اہل بیت کے درمیان جدائی اور قرآن اور اہل بیت کے درمیان مخالفت کے نہ ہونے کا حکم بیان ہوا ہے ۔جب اہل بیت گناہ یا اشتباہ کے مرتکب ہونگے اسی لحظے  اہل بیت قرآن سے جدا ہو جائیں گے ۔قرآن سے انکا جدا ہونے کا اعتقاد رسول خدا کی تکذیب پر منتہی ہوگا ۔اس بنا پر یہ جملہ انکی عصمت کو بیان کرتا ہے ۔
*اس روایت میں کتاب خدا اور اہل بیت سے تمسک گمراہی سے نجات کا سبب بیان ہوا ہے ؛پس جسطرح قرآن کی اطاعت ہدایت کا سبب گمراہی سے نجات کا سبب ہو گا اسی طرح اہل بیت کی پیروی بھی ہدایت کا سبب اور گمراہی سے نجات کا سبب ہو گی ۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب وہ گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہوں ۔<ref>[http://www.valiasr-aj.com/fa/page.php?bank=maghalat&id=163#13 عصمت ائمہ از دیدگاه عقل و نقل]</ref>
<!--
<!--
این روایت از چند جهت عصمت [[اهل بیت]] را ثابت می‌کند:
_ در این روایت رسول خدا(ص) اطاعت مطلق و بدون قید و شرط از قرآن و اهل بیت را برای همه مسلمانان واجب می‌کند. دستور به اطاعت مطلق، نشانه عصمت فرد مورد اطاعت است؛ زیرا محال است که خداوند دستور به اطاعت مطلق از کسی را بدهد که می‌داند احتمال خطا و اشتباه در گفته‌های آن شخص وجود دارد و ممکن است با کتاب خدا و سنت رسولش مخالفت نماید.
_ در این روایت به جدایی ناپذیری و عدم مخالفت قرآن و اهل بیت صحبت شده است. در صورتی که اگر اهل بیت مرتکب گناه و اشتباه شوند، در همان لحظه از قرآن جدا شده‌اند و اعتقاد به جدا شدن آن‌ها از قرآن، منجر به تکذیب سخن رسول خدا(ص) خواهد شد. بنابراین، این جمله نیز نشان‌دهنده عصمت امامان است.
_ در این روایت، تمسک به کتاب خدا و اهل بیت، سبب نجات از گمراهی معرفی کرده است؛ پس همان‌طور که اطاعت از قرآن سبب هدایت و نجات از گمراهی می‌شود، اطاعت از اهل بیت نیز همین خاصیت را خواهد داشت و این امر در صورتی محقق می‌شود که امامان، از خطا و گناه مصون باشند.<ref>[http://www.valiasr-aj.com/fa/page.php?bank=maghalat&id=163#13 عصمت ائمه از دیدگاه عقل و نقل]</ref>
* '''علی مع الحق و الحق مع علی'''
عبد الرحمن بن أبی سعد از پدرش نقل کرده است که ما با عده‌ای از مهاجرین و انصار در کنار خانه رسول خدا نشسته بودیم که علی(ع) بر وارد مجلس ما شد، رسول خدا(ص) فرمود: آیا می‌خواهید که شما را از بهترین‌تان آگاه کنم؟ گفتند: بلی. فرمود: بهترین شما کسانی هستند که به عهد خود وفادارند و از بوی خوش استفاده می‌کنند. خداوند بندگان پرهیزگار را دوست دارد. راوی گوید: در این زمان [[علی بن ابی طالب(ع)|علی بن أبی طالب]] از کنار ما گذشت؛ پس رسول خدا (ص) فرمود: این با حق است و حق با او است.<ref>أبو یعلی، ج۲، ص۳۱۸، ح۱۰۵۲</ref><ref>عسقلانی، ج۱۶، ص۱۴۷</ref>
این روایت بر عصمت امیرمومنان علیه‌السلام تصریح دارد؛ زیرا:
معنای عصمت چیزی غیر از «همراهی همیشگی با حق و درستی، و عدم اشتباه در گفتار و کردار» نیست؛
رسول خدا(ص) شهادت می‌دهد که امیرمؤمنان در همه حالات و همواره با حق است و هیچگاه از حق جدا نمی‌شود؛
این شهادت دادن نشان می‌دهد، عصمت آن حضرت از هر نوع گناه و خطا ثابت می‌شود؛ چرا که کردار و گفتار انسان خطا، همواره با حق نیست و امکان خطا و اشتباه در آن وجود دارد؛


حضرت علی(ع) همواره همراه با حق است و هیچگاه از حق جدا نمی‌شود؛ بنابراین
* {{حدیث|'''علی مع الحق و الحق مع علی'''}}


اعتقاد به عصمت آن حضرت ضروری است و گرنه گفتار رسول خدا تکذیب خواهد شد.
:عبد الرحمن بن أبی سعد اپنے والد سے نقل کرتا ہے کہ ہم مہاجر و انصار کی ایک جماعت کے ساتھ رسول خدا کے پاس بیٹھے تھے کہ ولی وہاں آئے ۔رسول خدا نے فرمایا:کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں بہترین شخص سے آگاہ کروں؟سب نے کہا کیوں نہیں ۔تو آپ نے فرمایا:تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اچھی خوشبو سے اتفادہ کریں گے ۔ خدا متقی اشخاص کو دوست رکھتا ہے ۔راوی کہتا ہے : اسی دوران علی ہمارے پاس سے گزر گئے ؛ رسول نے فرمایا : یہ حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ ہے ۔ <ref>أبو یعلی، ج۲، ص۳۱۸، ح۱۰۵۲</ref><ref>عسقلانی، ج۱۶، ص۱۴۷</ref>


:یہ روایت حضرت علی کی عصمت کی تصریح کرتی ہے کیونکہ:
ہمیشہ حق کی ہمراہی اور کردار اور گفتار میں خطا کا نہ ہونا عصمت کے معنا کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے ۔رسول خدا گواہی دے رہے ہیں کہ علی تمام حالات میں حق کے ساتھ ہے اور کبھی وہ حق سے جدا نہیں ہونگے ۔یہ گواہی دینا اس بات کی علامت ہے کہ آپ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے پاک وپاکیزہ ہیں کیونکہ انسان کا کردار اور  گفتار ہمیشہ حق کے ساتھ نہیں ہے اور خطا و اشتباہ کا امکان اس میں موجود ہے ۔حضرت علی(ع) ہمیشہ حق کے ساتھ ہے اور کبھی اس سے جدا نہیں ہو گا اس بنا پر حضرت علی عصمت کا اعتقاد رکھنا ضروری ہے ورنہ قول رسول کی تکذیب لازم آتی ہے ۔


* '''روایت امیرالمومنین(ع)'''
* '''روایت امیرالمومنین(ع)'''
::پیامبر اسلام(ص): مَنْ سَرَّهُ أَنْ ینْظُرَ إِلَی الْقَضِیبِ الْیاقُوتِ الْأَحْمَرِ الَّذِی غَرَسَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِیدِهِ وَیکونَ مُتَمَسِّکاً بِهِ فَلْیتَوَلَّ عَلِیاً وَالْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهِ فَإِنَّهُمْ خِیرَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَصَفْوَتُهُ وَهُمُ الْمَعْصُومُونَ مِنْ کلِّ ذَنْبٍ وَخَطِیئَةٍ.
:پیامبر اسلام(ص) نے فرمایا: <font color=blue>{{حدیث|مَنْ سَرَّهُ أَنْ ینْظُرَ إِلَی الْقَضِیبِ الْیاقُوتِ الْأَحْمَرِ الَّذِی غَرَسَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِیدِهِ وَیکونَ مُتَمَسِّکاً بِهِ فَلْیتَوَلَّ عَلِیاً وَالْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِهِ فَإِنَّهُمْ خِیرَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَصَفْوَتُهُ وَهُمُ الْمَعْصُومُونَ مِنْ کلِّ ذَنْبٍ وَخَطِیئَةٍ.}}</font>


هر کس خوشحال می‌شود که به شاخه یاقوت سرخ بنگرد که خداوند با دست خود کاشته و به او چنگ اندازد، باید علی و امامانی که فرزندان او هستند را دوست بدارد؛ چرا که آن‌ها بهترین خلق خداوند و برگزیده او و از هرگونه گناه و اشتباهی معصوم هستند.<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۵۷</ref>
جو شخص بھی خوشحال ہو کہ وہ نظر کرے اس سرخ یاقت کے ٹکڑے کو دیکھ کو خوشحال ہوگا جسے اللہ نے اپنے ہاتھ سے خلق کیا اور وہ اس سے متمسک رہے پس اسے چاہئے کہوہ علی اور اسکی اولاد میں سے ائمہ کو دوست رکھے کیونکہ وہ خدا کی بہترین مخلوق ہیں اور وہ ہر طرح کے گناہ اور خطا سے معصوم ہیں ۔<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۵۷</ref>


این روایت نیز به صراحت، بر عصمت امامان شیعه دلالت دارد.
یہ روایت بھی شیعہ آئمہ کی عصمت پر دلالت کرتی ہے ۔
 
==فرشتوں کی عصمت==
==عصمت فرشتگان==
<!--
{{جعبه نقل قول | عنوان = | نقل‌قول =قرآن کریم:{{سخ}}'''«'''عَلَیها مَلائِکةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا یعْصُونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُمْ وَ یفْعَلُونَ ما یؤْمَرُونَ: بر آن [آتش‏] فرشتگانی خشن [و] سختگیر [گمارده شده‏]‌اند. از آنچه خدا به آنان دستور داده سرپیچی نمی‌‏کنند و آنچه را که مأمورند انجام می‌دهند'''»''' |تاریخ بایگانی | منبع = <small>سوره تحریم، آیه۶.</small> | تراز = راست| عرض = ۲۳۰px | اندازه خط = ۱۲px|رنگ پس‌زمینه=#ffeebb| گیومه نقل‌قول = | تراز منبع = چپ}}
{{جعبه نقل قول | عنوان = | نقل‌قول =قرآن کریم:{{سخ}}'''«'''عَلَیها مَلائِکةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا یعْصُونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُمْ وَ یفْعَلُونَ ما یؤْمَرُونَ: بر آن [آتش‏] فرشتگانی خشن [و] سختگیر [گمارده شده‏]‌اند. از آنچه خدا به آنان دستور داده سرپیچی نمی‌‏کنند و آنچه را که مأمورند انجام می‌دهند'''»''' |تاریخ بایگانی | منبع = <small>سوره تحریم، آیه۶.</small> | تراز = راست| عرض = ۲۳۰px | اندازه خط = ۱۲px|رنگ پس‌زمینه=#ffeebb| گیومه نقل‌قول = | تراز منبع = چپ}}


گمنام صارف