"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
{{اسلام-عمودی}} | {{اسلام-عمودی}} | ||
'''زکات''' دین [[اسلام]] کے عملی احکام میں سے ایک واجب حکم ہے جسکا تعلق مال سے ہے۔ اس حکم کے مطابق ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے اموال میں سے 9چیزوں کا ایک معین حصہ غریبوں | '''زکات''' دین [[اسلام]] کے عملی احکام میں سے ایک واجب حکم ہے جسکا تعلق مال سے ہے۔ اس حکم کے مطابق ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے اموال میں سے 9چیزوں کا ایک معین حصہ غریبوں کی مدد اور دوسرے فلاحی کاموں میں جنہیں شریعت نے مشخص کی ہے، صرف کرے۔ وہ 9چیزیں جن پر زکات واجب ہے ان میں [[نقدین]] (سونا اور چاندی)، [[انعام ثلاثہ]] ( گائے، بھیڑ اور اونٹ) اور [[غلات اربعہ]] (گندم، جو، کشمش اور کھجور) شامل ہیں۔ ان چیزوں میں سے ہر ایک میں زکات کی مقدار اور شرایط متفاوت ہے جسے فقہ میں مشخص کی گئی ہے۔ | ||
زکات کا شمار فروع دین کے اہم ارکان میں سے ہوتا ہے جس پر دین اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور نماز اور جہاد کے ساتھ ساتھ اس کا بھی ذکر ملتا ہے یہاں تک کہ اسے دین کے پانچ ستونوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ تقریبا 59آیات اور 2000 احادیث زکات کے بارے موجود ہیں اور قرآن کریم میں اکثر موقعوں پر لفظ "[[صدقہ]]" کے ذریعے اس کی طرف اشارہ کی گئی ہے اور فقہ میں بھی زکات کو واجب صدقہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ | زکات کا شمار فروع دین کے اہم ارکان میں سے ہوتا ہے جس پر دین اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور نماز اور جہاد کے ساتھ ساتھ اس کا بھی ذکر ملتا ہے یہاں تک کہ اسے دین کے پانچ ستونوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ تقریبا 59آیات اور 2000 احادیث زکات کے بارے موجود ہیں اور قرآن کریم میں اکثر موقعوں پر لفظ "[[صدقہ]]" کے ذریعے اس کی طرف اشارہ کی گئی ہے اور فقہ میں بھی زکات کو واجب صدقہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ | ||
سطر 8: | سطر 8: | ||
==زکات کے لغوی اور اصطلاحی معنی== | ==زکات کے لغوی اور اصطلاحی معنی== | ||
زکات لغوی اعتبار سے "ز ک و" کے مادے سے | زکات لغوی اعتبار سے "ز ک و" کے مادے سے نشو و نما اور زیادہ ہونے کے معنی میں آتا ہے۔<ref> ابن فارس، معجم مقاییس اللغۃ، ج۳، ص۱۶ ـ ۱۷ </ref> [[خلیل بن احمد]] زکات کے لغوی معنی کے بارے میں کہتے ہیں: زکات مال سے مراد اسے پاک کرنے کے معنی میں ہے۔ اور "زکا الزرع یزکو زکاء" سے مراد کھیتی باڑی کا نشو و نما کرنا ہے۔<ref> فراہیدی، کتاب العین، ج۵، ص۳۹۴ </ref> [[راغب اصفہانی]] کہتے ہیں کہ زکات اصل میں اس نشو و نما کو کہتے ہیں جو خدا کی جانب سے ہو۔<ref> راغب اصفہانی، المفردات، مادہ «زکو». </ref> اور [[علامہ طباطبایی]] زکات کے لغوی معنی کو تطہیر سے تعبیر کرتے ہیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ج ۱۵، ص۹؛ ترجمہ المیزان، ج ۱۵، ص۱۲ </ref> | ||
دین اسلام میں بعض مخصوص شرایط کے ساتھ چیزوں کے معین اور مشخص حصے کو وجوب کی نیت سے ادا کرنے کو زکات کہتے ہیں۔ اس حکم کو زکات اس وجہ کہا جاتا ہے کہ خداوند عالم اس مال میں برکت عطا کرتا ہے یا یہ کہ زکات دینے کی وجہ سے انسان کا نفس گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ <ref> تبیین اللغات لتبیان الایات، محمد قریب، ج ۱، باب زکوۃ </ref> | دین اسلام میں بعض مخصوص شرایط کے ساتھ چیزوں کے معین اور مشخص حصے کو وجوب کی نیت سے ادا کرنے کو زکات کہتے ہیں۔ اس حکم کو زکات اس وجہ کہا جاتا ہے کہ خداوند عالم اس مال میں برکت عطا کرتا ہے یا یہ کہ زکات دینے کی وجہ سے انسان کا نفس گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ <ref> تبیین اللغات لتبیان الایات، محمد قریب، ج ۱، باب زکوۃ </ref> |