"زکات" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←زکات کے لغوی اور اصطلاحی معنی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
==زکات کے لغوی اور اصطلاحی معنی== | ==زکات کے لغوی اور اصطلاحی معنی== | ||
زکات لغوی اعتبار سے "ز ک و" کے مادے سے نشو و نما اور زیادہ ہونے کے معنی میں آتا ہے۔<ref> ابن فارس، معجم مقاییس اللغۃ، ج۳، ص۱۶ ـ ۱۷ </ref> [[خلیل بن احمد]] زکات کے لغوی معنی کے بارے میں کہتے ہیں: زکات مال سے مراد اسے پاک | زکات لغوی اعتبار سے "ز ک و" کے مادے سے نشو و نما اور زیادہ ہونے کے معنی میں آتا ہے۔<ref> ابن فارس، معجم مقاییس اللغۃ، ج۳، ص۱۶ ـ ۱۷ </ref> [[خلیل بن احمد]] زکات کے لغوی معنی کے بارے میں کہتے ہیں: زکات مال سے مراد اسے پاک کرنا ہے۔ اور "زکا الزرع یزکو زکاء" سے مراد کھیتی باڑی کا نشو و نما ہے۔<ref> فراہیدی، کتاب العین، ج۵، ص۳۹۴ </ref> [[راغب اصفہانی]] کہتے ہیں کہ زکات اصل میں اس نشو و نما کو کہتے ہیں جو خدا کی جانب سے ہو۔<ref> راغب اصفہانی، المفردات، مادہ «زکو». </ref> اور [[علامہ طباطبایی]] زکات کے لغوی معنی کو تطہیر سے تعبیر کرتے ہیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ج ۱۵، ص۹؛ ترجمہ المیزان، ج ۱۵، ص۱۲ </ref> | ||
دین اسلام میں بعض مخصوص شرایط کے ساتھ چیزوں کے معین اور مشخص حصے کو وجوب کی نیت سے ادا کرنے کو زکات کہتے ہیں۔ اس حکم کو زکات اس وجہ کہا جاتا ہے کہ خداوند عالم اس مال میں برکت عطا کرتا ہے یا یہ کہ زکات دینے کی وجہ سے انسان کا نفس گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ <ref> تبیین اللغات لتبیان الایات، محمد قریب، ج ۱، باب زکوۃ </ref> | دین اسلام میں بعض مخصوص شرایط کے ساتھ چیزوں کے معین اور مشخص حصے کو وجوب کی نیت سے ادا کرنے کو زکات کہتے ہیں۔ اس حکم کو زکات اس وجہ کہا جاتا ہے کہ خداوند عالم اس مال میں برکت عطا کرتا ہے یا یہ کہ زکات دینے کی وجہ سے انسان کا نفس گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ <ref> تبیین اللغات لتبیان الایات، محمد قریب، ج ۱، باب زکوۃ </ref> |