مندرجات کا رخ کریں

"سلمان فارسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 95: سطر 95:
سلمان سقیفہ کے واقعے کے مخالفین میں سے تھا۔ اس واقعے سے باخبر ہونے کے بعد مقداد، سلمان، ابوذر، عبادہ بن صامت، ابوہیثم التیہان، حذیفہ اور عمار رات کے وقت اکٹھے ہوئے تا کہ خلافت کے مسئلے کو مہاجرین اور انصار پر مشتمل ایک شورای کے ذریعے حل و فصل کی جائے۔ <ref> نک: ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۲۱۹-۲۲۰ </ref> اس واقعے کی مخالفت میں سلمان اور ابی بن کعب نے سب سے زیادہ احتجاج کیا۔ <ref> عاملی، سلمان فارسی، ص۳۵ </ref> یہاں تک کہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے صحابہ کو ابوبکر کی بعیت کرنے پر ملامت کرتے ہوئے ان سے کہتے تھے (ایک کام کو تو تم لوگوں نے انجام دے دئے لیکن ایک کام کو چھوڑ دئے ہو) <ref> نک: نوری، نفس الرحمن فی فضائل سلمان، ص۱۴۸ </ref> اس جملے کا مفہوم یہ تھا کہ خلیفہ کو تو تم لوگوں نے انتخاب کر ہی لیا لیکن رسول خدا(ص) کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ سلمان ان دونوں یہ کہتا رہتا تھا کہ "ایک بوڑھے شخص کو خلیفہ بنا لئے ہو جبکہ رسول خدا(ص) کے خاندان کو چھوڑ دئے ہو!! اگر خلافت کو رسول خدا(ص) کے خاندان میں رکھتے تو حتی دو آدمیوں کے درمیان بھی اختلاف نہ ہوتا اور اس درخت(خلافت) کا پھل زیادہ مزیدار اور اس کا نفع زیادہ سے زیادہ حاصل ہوتا۔ <ref> عسکری، عبداللہ بن سبا، ج۱، ص۱۴۵ </ref>
سلمان سقیفہ کے واقعے کے مخالفین میں سے تھا۔ اس واقعے سے باخبر ہونے کے بعد مقداد، سلمان، ابوذر، عبادہ بن صامت، ابوہیثم التیہان، حذیفہ اور عمار رات کے وقت اکٹھے ہوئے تا کہ خلافت کے مسئلے کو مہاجرین اور انصار پر مشتمل ایک شورای کے ذریعے حل و فصل کی جائے۔ <ref> نک: ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۲۱۹-۲۲۰ </ref> اس واقعے کی مخالفت میں سلمان اور ابی بن کعب نے سب سے زیادہ احتجاج کیا۔ <ref> عاملی، سلمان فارسی، ص۳۵ </ref> یہاں تک کہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے صحابہ کو ابوبکر کی بعیت کرنے پر ملامت کرتے ہوئے ان سے کہتے تھے (ایک کام کو تو تم لوگوں نے انجام دے دئے لیکن ایک کام کو چھوڑ دئے ہو) <ref> نک: نوری، نفس الرحمن فی فضائل سلمان، ص۱۴۸ </ref> اس جملے کا مفہوم یہ تھا کہ خلیفہ کو تو تم لوگوں نے انتخاب کر ہی لیا لیکن رسول خدا(ص) کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ سلمان ان دونوں یہ کہتا رہتا تھا کہ "ایک بوڑھے شخص کو خلیفہ بنا لئے ہو جبکہ رسول خدا(ص) کے خاندان کو چھوڑ دئے ہو!! اگر خلافت کو رسول خدا(ص) کے خاندان میں رکھتے تو حتی دو آدمیوں کے درمیان بھی اختلاف نہ ہوتا اور اس درخت(خلافت) کا پھل زیادہ مزیدار اور اس کا نفع زیادہ سے زیادہ حاصل ہوتا۔ <ref> عسکری، عبداللہ بن سبا، ج۱، ص۱۴۵ </ref>


===مدائن کا گورنر===
===مدائن کی گورنری===
سلمان فارسی، عمربن خطاب کے زمانے میں خلیفہ کی جانب سے مدائن کا گورنر بن گیا. سلمان نے اس کام کو قبول کرنے کے لئے پہلے امیرالمومنین(ع) سے اجازت لی اور پھر قبول کیا. وہ موت کے وقت تک اس شہر کا والی تھا. <ref> مدنی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۲۱۵ </ref> ایک گورنر ہونے کے عنوان سے بیت المال سے سلمان کا حصہ پانچ درہم تھا کہ جس کو وہ صدقے میں دے دیتا تھا. <ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۸، ص۳۵ </ref> اور خود (زنبیل بافی) کر کے اپنا گزارا چلاتا تھا.
سلمان فارسی، عمربن خطاب کے زمانے میں خلیفہ کی جانب سے مدائن کا گورنر مقرر ہوا۔ سلمان نے اس کام کو قبول کرنے کے لئے پہلے امیرالمومنین(ع) سے اجازت لی پھر قبول کیا۔ سلمان موت کے وقت تک اس شہر کا والی تھا۔ <ref> مدنی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۲۱۵ </ref> ایک گورنر ہونے کے عنوان سے بیت المال سے سلمان کا حصہ پانچ ہزار درہم تھا جسے وہ صدقے میں دے دیتا تھا <ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۸، ص۳۵ </ref> اور ٹوکریاں بنانے کے ذریعے اپنا پیٹ پالتا تھا۔


==زوجہ، فرزند اور پوتے==
==زوجہ، فرزند اور پوتے==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم