مندرجات کا رخ کریں

"عام الحزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ [[بعثت]] کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبر(ص) کی [[ہجرت]] کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.
اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ [[بعثت]] کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبر(ص) کی [[ہجرت]] کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.


اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ(١) ١٥ شوال (٢) ١٠ رمضان (٣) کو حضرت [[ابوطالب]] کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کو تین سال (٤) ٣٠ (٥) ٣٥ (٦) یا  ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.
اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ<ref>دیار بکری، شیخ حسین؛ تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، ج ۱، ص۲۹۹.</ref> ١٥ شوال <ref>ابن جوزی؛ المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج ۳، ص۷.</ref> ١٠ رمضان<ref>شیخ مفید؛ مسار الشیعه فی مختصر تواریخ الشریعه، ص۲۲-۲۳.</ref> کو حضرت [[ابوطالب]] کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کو تین سال<ref>انساب الاشراف، ج ۱، ص۲۳۶.</ref> ٣٠ <ref>مقریزی، تقی الدین؛ إمتاع الأسماع به ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، ج ۱، ص۴۵.</ref> ٣٥ <ref> ابن سعد؛ الطبقات الکبری، ج ۱، ص۱۶۴.</ref> یا  ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.





نسخہ بمطابق 07:49، 13 جنوری 2016ء

قبرستان ابوطالب، مکہ مکرمہ، حج خبررساں ایجنسی سے لی گئی

عام الحزن یعنی غم واندوہ کا سال، مشہور قول کے مطابق یہ بعثت کا دسواں سال ہے جو حضرت پیغمبر(ص) کی زوجہ حضرت خدیجہ(س) اور آپ(ص) کے چچا ابوطالب کی وفات کا سال ہے.

اس سال کا نام حضرت پیغمبر(ص) نے خود انتخاب فرمایا تھا جس کی وجہ آپ(ص) کی نظر میں ان دو شخصیات کے مقام و منزلت کو ظاہر کرتی ہے.

عام الحزن کی تاریخ

اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ بعثت کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبر(ص) کی ہجرت کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.

اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ[1] ١٥ شوال [2] ١٠ رمضان[3] کو حضرت ابوطالب کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور حضرت خدیجہ کی وفات کو تین سال[4] ٣٠ [5] ٣٥ [6] یا ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.

  1. دیار بکری، شیخ حسین؛ تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، ج ۱، ص۲۹۹.
  2. ابن جوزی؛ المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج ۳، ص۷.
  3. شیخ مفید؛ مسار الشیعه فی مختصر تواریخ الشریعه، ص۲۲-۲۳.
  4. انساب الاشراف، ج ۱، ص۲۳۶.
  5. مقریزی، تقی الدین؛ إمتاع الأسماع به ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، ج ۱، ص۴۵.
  6. ابن سعد؛ الطبقات الکبری، ج ۱، ص۱۶۴.