مندرجات کا رخ کریں

"اسلامی تقویم" کے نسخوں کے درمیان فرق

تمیز کاری
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(تمیز کاری)
سطر 1: سطر 1:
'''اسلامی تقویم''' "ہجری تقویم" کے نام سے جانی جاتی ہے۔اگرچہ اسلامی مہینوں کے نام طلوع [[اسلام]] سے پہلے بھی استعمال ہوتے تھے لیکن  ہجری تقویم  میں حضرت [[رسول اللہ|محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی  [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کواسلامی تاریخ کا مبدأ اور آغاز قرار دیا گیا ہے۔
'''سال هجری قمری''' سال شماری است که اساس آن چرخش ماه به دور زمین است و سال آغازین آن سال [[هجرت به مدینه|هجرت پیامبر اسلام(ص)]] است.
اسلامی اور ہجری سال کے مہینوں کا آغاز [[محرم الحرام]] سے ہوتا ہے۔ ہجری سال کا معیار اور ملاک  چاند کی حرکت کو قرار دیا ہے اسی لئے اسے قمری سال بھی کہا جاتا ہے۔ قمری سال کا کل دورانیہ  354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588  دن  ہے۔
ہجری مہینوں میں دنوں کی تعداد 29 یا 30 ہوتی ہے اور مہینے کے آغاز کا فیصلہ چاند دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ ہجری سال کے دنوں کی تعداد 355 یا پھر 354 ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر ہجری سال عیسوی سال کی نسبت 10 یا 11 دن پہلے آتا ہے اور ہر 33 یا 34 سال ایک بار پورا ہجری سال عیسوی (اور ہجری شمسی) سال کے اندر رہتا ہے جیسا کہ سنہ 2008 میں ہوا۔


این سال‌نما برای مسلمانان اهمیت ویژه‌ای دارد؛ زیرا اعمال دینی مثل [[روزه]]،‌ [[حج]]، و مناسبت‌های مذهبی مثل اعیاد و سوگواری‌ها بر اساس این تقویم تعیین می‌شوند.
'''اسلامی تقویم''' "ہجری تقویم" یا ہجری کیلنڈر کے نام سے جانی جاتی ہے جس کا معیار اور ملاک زمین کے گرد چاند کی حرکت کو قرار دیا ہے اور اسی وجہ اسے قمری سال بھی کہا جاتا ہے ہجری تقویم کا آغاز پیغمبر اکرمؐ کی ہجرت سے ہوتا ہے۔ یہ کیلنڈر مسلمانوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دینی اعمال جیسے روزہ، حج اور دیگر مذہبی مناسبتیں جیسے اعیاد اور وفیات اسی کیلنڈر کے مطابق منائی جاتی ہیں۔
== ہجری تقویم کا تعین ==
== ہجری تقویم کا تعین ==
[[رسول خدا]](ص) ماہ ربیع الاول کے کس دن مکہ سے باہر نکلے اور کس دن مدینہ پہنچے ہیں؟، اس سلسلے میں سیرت نگاروں کے درمیان اختلاف ہے۔ ابن ہشام ـ جس نے آپ کے اس سفر کے واقعات کو نقل کیا ہے ـ نے لکھا ہے کہ سوموار 12 ربیع الاول کے ظہر کے وقت آپ قبا پہنچے ہیں اور ابن کلبی لکھتا ہے کہ آپ سوموار یکم ربیع الاول کو مکہ سے روانہ ہوئے تھے اور 12 ربیع الاول کو قبا پہنچے ہیں جبکہ بعض دیگر نے لکھا ہے کہ آپ آٹھ ربیع الاول کو قبا پہنچے تھے۔ متأخر اسلامی اور یورپی مؤرخین کہتے ہیں کہ آپ 9 دن تک سفر میں تھے اور بعثت کے چودہویں سال، 12 ربیع الاول (بمطابق 24 ستمبر سنہ 622 عیسوی) کو مدینہ کے قریب واقع [[قبا]] پہنچے ہیں۔ بعد میں رسول اللہ(ص) کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت مسلمانوں کی تاریخ کا مبدأ قرار پائی لیکن مسلمانوں نے ماہ محرم کو قمری سال کا ابتدائی مہینہ قرار دیا۔ رسول اللہ(ص) نے [[قبا]] کے مقام پر اپنے قیام کے دوران ایک مسجد کی بنیاد رکھی جو آج بھی مسجد قُبا کے نام سے مشہور ہے۔<ref>رجوع کریں: شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص 59-60۔</ref>
[[رسول خدا]](ص) ماہ ربیع الاول کے کس دن مکہ سے باہر نکلے اور کس دن مدینہ پہنچے ہیں؟، اس سلسلے میں سیرت نگاروں کے درمیان اختلاف ہے۔ ابن ہشام ـ جس نے آپ کے اس سفر کے واقعات کو نقل کیا ہے ـ نے لکھا ہے کہ سوموار 12 ربیع الاول کے ظہر کے وقت آپ قبا پہنچے ہیں اور ابن کلبی لکھتا ہے کہ آپ سوموار یکم ربیع الاول کو مکہ سے روانہ ہوئے تھے اور 12 ربیع الاول کو قبا پہنچے ہیں جبکہ بعض دیگر نے لکھا ہے کہ آپ آٹھ ربیع الاول کو قبا پہنچے تھے۔ متأخر اسلامی اور یورپی مؤرخین کہتے ہیں کہ آپ 9 دن تک سفر میں تھے اور بعثت کے چودہویں سال، 12 ربیع الاول (بمطابق 24 ستمبر سنہ 622 عیسوی) کو مدینہ کے قریب واقع [[قبا]] پہنچے ہیں۔ بعد میں رسول اللہ(ص) کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت مسلمانوں کی تاریخ کا مبدأ قرار پائی لیکن مسلمانوں نے ماہ محرم کو قمری سال کا ابتدائی مہینہ قرار دیا۔ رسول اللہ(ص) نے [[قبا]] کے مقام پر اپنے قیام کے دوران ایک مسجد کی بنیاد رکھی جو آج بھی مسجد قُبا کے نام سے مشہور ہے۔<ref>رجوع کریں: شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص 59-60۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم