مندرجات کا رخ کریں

"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 48: سطر 48:
اس نظریے کے قائل نے امام حسین ؑ کی شہادت کی تائید میں آنے والیں روایات پر تنقید کی ہے نیز کہا ہے کہ اس سے پہلے شیخ مفید ،سید مرتضی اور شیخ طوسی بھی اسی کے قائل تھے ۔مزید کہا کہ نظریہ شہادت کو سید ابن طاؤس نے آکر بیان کیا ہے اس سے پہلے اس کا کوئی قائل نہیں تھا ۔<ref>نعمت اللہ صالح نجف آبادی ،شہید جاوید ، ص106.</ref>
اس نظریے کے قائل نے امام حسین ؑ کی شہادت کی تائید میں آنے والیں روایات پر تنقید کی ہے نیز کہا ہے کہ اس سے پہلے شیخ مفید ،سید مرتضی اور شیخ طوسی بھی اسی کے قائل تھے ۔مزید کہا کہ نظریہ شہادت کو سید ابن طاؤس نے آکر بیان کیا ہے اس سے پہلے اس کا کوئی قائل نہیں تھا ۔<ref>نعمت اللہ صالح نجف آبادی ،شہید جاوید ، ص106.</ref>
===خصوصی حکم کی وجہ سے قیام کیا ===
===خصوصی حکم کی وجہ سے قیام کیا ===
اس نظریے کے مطابق حضرت امام حسین ؑ نے خدا کی جانب سے خصوصی الہام کی وجہ سے قیام کیا ۔ حکم الہامی  کے مطابق اس پر صرف حضرت امام حسین ؑ کو ہی عمل کرنا تھا ۔ قائلین کے مطابق روایات کی روشنی میں واقعۂ کربلا ابتدائے آفرینش سے ایک حتمی فیصلے کے طور پر تھا لہذا امام نے اپنے لیے اس مقرر شدہ ذمہ داری کو عملی صورت میں انجام دیا ۔علامہ مجلسی<ref>مجلسی۔بحار الانوار ج 45 ص 78</ref> ،صاحب جواہر الکلام <ref>حسن جواہری، جواہر الکلام ج 21 ص295</ref>، سید محمد حسین طباطبائی<ref>سید محمد حسین طباطبائی، بحثی کوتاہ دربارہ علم امام ص  نقل از بیست مقالہ رضا استادی ص442</ref> اس کے قائلین میں سے ہیں ۔  
اس نظریے کے مطابق حضرت امام حسین ؑ نے خدا کی جانب سے خصوصی الہام کی وجہ سے قیام کیا ۔ حکم الہامی  کے مطابق اس پر صرف حضرت امام حسین ؑ کو ہی عمل کرنا تھا ۔ قائلین کے مطابق روایات کی روشنی میں واقعۂ کربلا ابتدائے آفرینش سے ایک حتمی فیصلے کے طور پر تھا لہذا امام نے اپنے لیے اس مقرر شدہ ذمہ داری کو عملی صورت میں انجام دیا ۔علامہ مجلسی<ref>مجلسی۔بحار الانوار ج 45 ص 78</ref> ،صاحب جواہر الکلام <ref>حسن جواہری، جواہر الکلام ج 21 ص295</ref>، سید محمد حسین طباطبائی<ref>سید محمد حسین طباطبائی، بحثی کوتاہ دربارہ علم امام ص  نقل از بیست مقالہ رضا استادی ص442</ref> اس کے قائلین میں سے ہیں ۔
 
===نیکی کا حکم دینا اور نہی سے روکنا===
اس نظریے کے مطابق امام حسین ؑ نے اصلاح معاشرے کے لئے قیام کیا ۔تا کہ معاشرے  میں فراموش شدہ حکم الہی کو زندہ کیا جا سکے ۔ اس حکم کا پشتوانہ ابو الفتوح میں حضرت امام حسین ؑ کی محمد بن حنفیہ کے نام وصیت ہے جو انہوں نے مدینے سے نکلتے وقت کی تھی جس کے یہ الفاظ ہیں :
: {{حدیث|انی  لم أخرج أشِراً ولا بطِراً ولا ظالماً ، وإنَّما خرجت لطلب الإصلاح في أُمَّة جَدِّي رسول الله ( صلَّى الله عليه وآله ) أُريد أنْ آمر بالمعروف وأنهى عن المُنكر وأسير بسيرة جَدِّي وأبي علي بن أبي طالب}}<ref>احمد بن اعثم کوفی،الفتوح ،ج 5 ص 21۔</ref> ترجمہ:میں  خودپسندی و گردن کُشی اور ظلم و فساد پھیلانے کے لئے نہیں نکلا ہوں میں تو صرف اپنی جد کی امت کی اصلاح کے لئے نکلا ہوں ۔ میں نے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔میں اپنے جد اور اپنے باپ علی بن ابی طالب کی سیرت پر چل رہا ہوں۔<ref>سیرت خلفاء راشدین کا اضافہ: الفتوح کے موجودہ نسخوں میں سیرت جدی محمد و سیرت ابی علی بن ابی طالب کے بعد " سیرت خلفاء راشدین " کے الفاظ مذکور ہیں ۔ کیا یہ کلمات امام حسین ؑ نے  فرمائے تھے یا نہیں ۔ اس مقام پر بعض محققین کی رائے کے مطابق یہ الفاظ بعد میں اضافہ کئے گئے ھیں کیونکہ خلفائے راشدین کی مخصوص اصطلاح 132 ھق کے بعد شروع ہوئی ھے لہذا ممکن نہیں کہ امام کی جانب سے یہ الفاظ کہے گئے ہوں ۔ انہوں نے یہ بات "رسوم دار الخلافۃ" تالیف ھلال بن محسن صابئی اور فاروق عمر کی کتاب ٭بحوث فی التاریخ العباسیہ٭ کے حوالے سے کی ھے ۔ البتہ محقق تاریخ صاحب ٭موسوعہ التاریخ الاسلامی٭ شیخ محمد ھادی یوسفی غروی کے بقول اس بات کا تذکرہ تیجانی سماوی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا لیکن اسے سب سے پہلے مؤلف شہید انسانیت یعنی نعمت اللہ صالحی نجف آبادی نے ذکر کیا ھے</ref>
[[fa:قیام امام حسین (ع)]]
[[fa:قیام امام حسین (ع)]]
گمنام صارف