گمنام صارف
"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←کفارۂ گناہ امت
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م (←کفارۂ گناہ امت) |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
نیز کچھ اور دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں نے اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن انہوں نے واقعہ کربلا کا جائزہ لیتے ہوئے ایسے اظہار خیالات کیے ہیں جن سے یہ سمجھا جا سکتا کہ وہ امام کے اس قیام کو ایک دنیاوی حکومت کے حصول کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مثلا قاضی ابو بکر ابن عربی اندلسی مالکی 543ق، عبد الرحمان بن خلدون808 ق، شیخ محمد طنطاوی مصری 1277ق اور محب الدین طبری1389ق کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>مقتل جامع سید الشہداء ج ص 254.مزید معلومات کیلئے مطالعہ کریں:ابن العربی ، العواصم من القواصم ص232۔ابن خلدون، مقدمہ تاریخ ابن خلدون ج 1 ص 228۔اعواصم من القواصم ص 232 </ref> | نیز کچھ اور دانشور بھی اسی سے ملتے جلتے عقیدے کے قائل ہیں اگرچہ انہوں نے اس نظریے کی تصریح نہیں کی ہے لیکن انہوں نے واقعہ کربلا کا جائزہ لیتے ہوئے ایسے اظہار خیالات کیے ہیں جن سے یہ سمجھا جا سکتا کہ وہ امام کے اس قیام کو ایک دنیاوی حکومت کے حصول کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مثلا قاضی ابو بکر ابن عربی اندلسی مالکی 543ق، عبد الرحمان بن خلدون808 ق، شیخ محمد طنطاوی مصری 1277ق اور محب الدین طبری1389ق کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>مقتل جامع سید الشہداء ج ص 254.مزید معلومات کیلئے مطالعہ کریں:ابن العربی ، العواصم من القواصم ص232۔ابن خلدون، مقدمہ تاریخ ابن خلدون ج 1 ص 228۔اعواصم من القواصم ص 232 </ref> | ||
=== کفارۂ گناہ | === کفارۂ گناہ === | ||
اس نظریے کی بنیاد مسیحی تعلیمات ہیں کہ جن میں کہا گیا ہے حضرت عیسیٰ کو دار پر لٹکایا گیا ان کا یہ عمل افراد امت کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔ اسی طرح حضرت امام حسین ؑ پر گریہ کرنا گناہوں کی شفاعت کا باعث ہے اگرچہ وہ گناہ جس قدر بھی زیادہ ہوں ۔ بعض متاخر مؤلفین نے اس نگاہ سے کربلا کو دیکھا ہے اور اپنے اشعار وغیرہ میں اس کی طرف خصوصیت سے اشارہ کیا ہے ۔ البتہ ملاں مہدی نراقی حضرت امام حسینؑ اس کے متعلق لکھتے ہیں : | اس نظریے کی بنیاد مسیحی تعلیمات ہیں کہ جن میں کہا گیا ہے حضرت عیسیٰ کو دار پر لٹکایا گیا ان کا یہ عمل افراد امت کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔ اسی طرح حضرت امام حسین ؑ پر گریہ کرنا گناہوں کی شفاعت کا باعث ہے اگرچہ وہ گناہ جس قدر بھی زیادہ ہوں ۔ بعض متاخر مؤلفین نے اس نگاہ سے کربلا کو دیکھا ہے اور اپنے اشعار وغیرہ میں اس کی طرف خصوصیت سے اشارہ کیا ہے ۔ البتہ ملاں مہدی نراقی حضرت امام حسینؑ اس کے متعلق لکھتے ہیں : | ||
:حضرت امام حسین ؑ نے اپنے تمام موالیان اور محبین کیلئے شہادت کبریٰ کا انتخاب کیا اور اس مرتبے کا حصول شہادت کے بغیر ممکن نہیں تھا کیونکہ امت کے گناہوں کی کدورت امام حسین ؑ کے خون پر موقوف تھی ۔<ref>ملا مہدی نراقی ،محرق القلوب ص 4۔ نقل از مقتل جامع سید الشہداء ج 1 ص۔259</ref> | :حضرت امام حسین ؑ نے اپنے تمام موالیان اور محبین کیلئے شہادت کبریٰ کا انتخاب کیا اور اس مرتبے کا حصول شہادت کے بغیر ممکن نہیں تھا کیونکہ امت کے گناہوں کی کدورت امام حسین ؑ کے خون پر موقوف تھی ۔<ref>ملا مہدی نراقی ،محرق القلوب ص 4۔ نقل از مقتل جامع سید الشہداء ج 1 ص۔259</ref> | ||
نیز ملا حبیب اللہ کاشانی لکھتے ہیں : | نیز ملا حبیب اللہ کاشانی لکھتے ہیں : | ||
:خدا نے تمام انبیاء اور اولیاء کو گواہ بنایا تھا کہ جیسے ہی حضرت امام حسین ؑ کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرے گا وہ تمام شیعوں کے گناہوں در گذر کرے گا۔اسی وجہ سے جب آپ کا سر مبارک تن سے جدا کرنے کیلئے آپ کے سینۂ مبارک پر بیٹھ کر سر جدا کرنے لگا تو فرمایا : {{حدیث|ھل وافیت بعہدی}} یعنی میں نے عالم ذر میں جو تم سے عہد کیا تھا کیا میں نے اسے پورا کر دیا ؟ پس اے میرے محبوب تو اپنا عہد پورا کر....تو عالم بالا سے آواز آئی ہم نے بھی اپنا عہد پورا کر دیا ہے۔.......<ref>ملا ملا حبیب اللہ کاشانی،تذکرۃ الشہداء 13۔ نقل از مقتل جامع سید الشہداء ج 1 ص۔259</ref> | :خدا نے تمام انبیاء اور اولیاء کو گواہ بنایا تھا کہ جیسے ہی حضرت امام حسین ؑ کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرے گا وہ تمام شیعوں کے گناہوں در گذر کرے گا۔اسی وجہ سے جب آپ کا سر مبارک تن سے جدا کرنے کیلئے آپ کے سینۂ مبارک پر بیٹھ کر سر جدا کرنے لگا تو فرمایا : {{حدیث|ھل وافیت بعہدی}} یعنی میں نے عالم ذر میں جو تم سے عہد کیا تھا کیا میں نے اسے پورا کر دیا ؟ پس اے میرے محبوب تو اپنا عہد پورا کر....تو عالم بالا سے آواز آئی ہم نے بھی اپنا عہد پورا کر دیا ہے۔.......<ref>ملا ملا حبیب اللہ کاشانی،تذکرۃ الشہداء 13۔ نقل از مقتل جامع سید الشہداء ج 1 ص۔259</ref> | ||
===شہادت کا حصول=== | ===شہادت کا حصول=== | ||
ابن نما حلی<ref> ابن نما حلی ، مثیر الاحزان ص 11، 12</ref> اور سید ابن طاؤس<ref> سید ابن طاؤس، اللہوف،ص82، 83</ref> اس نظریے کے قائلین میں سے ہیں ۔ امام حسین ؑ نے قیام کیا تا کہ اس کے ذریعے خدا کے نزدیک بالا ترین مقام شہادت تک رسائی حاصل کر سکیں ۔ البتہ ان دونوں علمائے نامدار نے کسی جگہ اصلاح امت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کسی جگی نفی نہیں کی ہے۔ | ابن نما حلی<ref> ابن نما حلی ، مثیر الاحزان ص 11، 12</ref> اور سید ابن طاؤس<ref> سید ابن طاؤس، اللہوف،ص82، 83</ref> اس نظریے کے قائلین میں سے ہیں ۔ امام حسین ؑ نے قیام کیا تا کہ اس کے ذریعے خدا کے نزدیک بالا ترین مقام شہادت تک رسائی حاصل کر سکیں ۔ البتہ ان دونوں علمائے نامدار نے کسی جگہ اصلاح امت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کسی جگی نفی نہیں کی ہے۔ |