مندرجات کا رخ کریں

"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 86: سطر 86:
لشکر نے ہر طرف سے آپ پر وار کرنا شروع کئے، اتنے میں علی اکبر کی فریاد بلند ہوئی: اے بابا! آپ پر میرا سلام ہو! یہ [[رسول اللہ|رسول خدا]] ہیں جنہوں نے مجھے جام کوثر سے سیراب  کیا اور مجھ سے اپنی طرف جلدی بلایا ہے۔ یہ کہنے کے بعد علی اکبر نے ایک لمبی سانس لی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین؛ ص 115؛سید بن طاوس،اللہوف،  ص 49؛مجلسی، بحارالانوار،ج 45، ص 44. </ref>
لشکر نے ہر طرف سے آپ پر وار کرنا شروع کئے، اتنے میں علی اکبر کی فریاد بلند ہوئی: اے بابا! آپ پر میرا سلام ہو! یہ [[رسول اللہ|رسول خدا]] ہیں جنہوں نے مجھے جام کوثر سے سیراب  کیا اور مجھ سے اپنی طرف جلدی بلایا ہے۔ یہ کہنے کے بعد علی اکبر نے ایک لمبی سانس لی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبین؛ ص 115؛سید بن طاوس،اللہوف،  ص 49؛مجلسی، بحارالانوار،ج 45، ص 44. </ref>


== امام حسین(ع) علی اکبر کے سرہانے==
== امام حسین (ع) علی اکبر کے سرہانے==
[[امام حسین]] اپنے بیٹے کے پاس پہنچے
[[امام حسین]] اپنے بیٹے کے پاس پہنچے
<font color=blue>{{حدیث|'''وَ اَنکبَ علیهِ و اَصفا خَدَّهُ عَلی خَدِّهِ'''}}</font><ref> سید بن طاوس،اللہوف، ص 4. </ref>ترجمہ: آپ نے اپنے آپ کو بیٹے پر گرا دیا اور اپنے رخسار بیٹے کے رخسار پر رکھ دیئے۔ [[امام حسین|امام]] نے قوم اشقیا کے حق میں یوں بد دعا کی :[[توحید|اللہ]] اس قوم کو قتل کرے جس نے تمہیں قتل کیا ۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص 106 /حلی، ابن نما، مثیر الاحزان،ص247/ابی مخنف، وقعۃ الطف،278</ref>
<font color=blue>{{حدیث|'''وَ اَنکبَ علیهِ و اَصفا خَدَّهُ عَلی خَدِّهِ'''}}</font><ref> سید بن طاوس،اللہوف، ص 4. </ref>ترجمہ: آپ نے اپنے آپ کو بیٹے پر گرا دیا اور اپنے رخسار بیٹے کے رخسار پر رکھ دیئے۔ [[امام حسین|امام]] نے قوم اشقیا کے حق میں یوں بد دعا کی: [[توحید|اللہ]] اس قوم کو قتل کرے جس نے تمہیں قتل کیا۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص 106 /حلی، ابن نما، مثیر الاحزان،ص247/ابی مخنف، وقعۃ الطف،278</ref>
پھر فرمایا : اے بیٹا! یہ قوم اپنے خدا کی نسبت کس قدر گستاخ اور بے شرم ہیں اور [[رسول اللہ]] کے حرم کی توہین کرتے ہیں۔ پھر فرمایا :اے میرے بیٹے !تیرے بعد اس دنیا پر تف ہے؛ <ref>سید بن طاؤس،اللہوف، ، ص 139؛ شیخ مفید، الارشاد، ص 459.</ref>
پھر فرمایا: اے بیٹا! یہ قوم اپنے خدا کی نسبت کس قدر گستاخ اور بے شرم ہیں اور [[رسول اللہ]] کے حرم کی توہین کرتے ہیں۔ پھر فرمایا: اے میرے بیٹے! تیرے بعد اس دنیا پر تف ہے۔<ref>سید بن طاؤس،اللہوف، ، ص 139؛ شیخ مفید، الارشاد، ص 459.</ref>


=== خون کا آسمان کی طرف پھینکنا===
=== خون کا آسمان کی طرف پھینکنا===
امام حسین(ع) نے علی اکبر کے خون سے چلو بھر کر اسے آسمان کی طرف پھینک دیا جس کا کوئی قطرہ زمین پر نہیں گرا ۔<ref> مقرم،حادثۂ کربلا در مقتل مقرم،ص257.</ref>
امام حسین (ع) نے علی اکبر کے خون سے چلو بھر کر اسے آسمان کی طرف پھینک دیا جس کا کوئی قطرہ زمین پر نہیں گرا۔<ref> مقرم،حادثۂ کربلا در مقتل مقرم،ص257.</ref>


[[امام حسین علیہ السلام]] سے صحیح سند کے ساتھ وارد ہونے والی زیارت جسے [[امام صادق]](ع) نے [[ابو حمزہ ثمالی]] کو تعلیم دی اس میں یوں آیا ہے :
[[امام حسین علیہ السلام]] سے صحیح سند کے ساتھ وارد ہونے والی زیارت جسے [[امام صادق]] (ع) نے [[ابو حمزہ ثمالی]] کو تعلیم دی اس میں یوں آیا ہے:
<font color=blue>{{حدیث|'''بابی انت و امّی من مقدّمٍ بین یدی ابیک یحتسبک و یبکی علیک، محرقاً علیک قلبه، یرفع دمک بکفّه الی عنان السّماء لا ترجع منه قطرةٌ، و لا تسکن علیک من ابیک زفرةٌ'''}}</font> <ref>ابن بابویہ، کامل الزیارات، ص 416. </ref> ترجمہ:
<font color=blue>{{حدیث|'''بابی انت و امّی من مقدّمٍ بین یدی ابیک یحتسبک و یبکی علیک، محرقاً علیک قلبه، یرفع دمک بکفّه الی عنان السّماء لا ترجع منه قطرةٌ، و لا تسکن علیک من ابیک زفرةٌ'''}}</font> <ref>ابن بابویہ، کامل الزیارات، ص 416. </ref> ترجمہ:
میرے ماں اور باپ اس پر فدا ہوں جس نے شہادت میں اپنے باپ پر سبقت لی اور اس نے تجھ پر گریہ کیا ،جس کے دل میں تیرے غم کی آگ بھڑکی ،جس کے خون کا چلو بھر کر آسمان کی طرف پھینکا اور اس کا کوئی قطرہ زمین کی طرف واپس نہ آیا اور آہ! تمہاری شہادت پر تمہارے باپ کو ہر گز سکون نہیں آئے گا۔
میرے ماں اور باپ اس پر فدا ہوں جس نے شہادت میں اپنے باپ پر سبقت لی اور انہوں نے تجھ پر گریہ کیا، جس کے دل میں تیرے غم کی آگ بھڑکی، جس کے خون کا چلو بھر کر آسمان کی طرف پھینکا اور اس کا کوئی قطرہ زمین کی طرف واپس نہ آیا اور آہ! تمہاری شہادت پر تمہارے باپ کو ہرگز سکون نہیں آئے گا۔


=== علی اکبر کا لاشہ خیمۂ گاہ میں ===
=== علی اکبر کا لاشہ خیمۂ گاہ میں ===
حضرت [[امام حسین]] (ع) نے حضرت علی اکبر کے لاشے کو اٹھانے کیلئے جوانان [[اہل بیت]] (ع)کو یوں حکم دیا :
حضرت [[امام حسین]] (ع) نے حضرت علی اکبر کے لاشے کو اٹھانے کیلئے جوانان [[اہل بیت]] (ع )کو یوں حکم دیا:
اپنے بھائی کے لاشے کو اٹھاؤ۔ حضرت علی اکبر کے لاشے کو اٹھانے کیلئے جوانان اہل بیت آگے بڑھے اور انہوں نے آپ کا جسد مبارک خیمۂ [[شہید|شہدا]] کے سامنے دیگر شہدا کے لاشوں کے پاس رکھ دیا ۔<ref> شیخ مفید،الارشاد،ص459؛طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 336.  </ref>
اپنے بھائی کے لاشے کو اٹھاؤ۔ حضرت علی اکبر کے لاشے کو اٹھانے کیلئے جوانان اہل بیت آگے بڑھے اور انہوں نے آپ کا جسد مبارک خیمۂ [[شہید|شہدا]] کے سامنے دیگر شہدا کے لاشوں کے پاس رکھ دیا۔<ref> شیخ مفید،الارشاد،ص459؛طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 336.  </ref>


حضرت [[زینب سلام اللہ علیہا ]] دوسری خواتین کے ہمراہ آہ و بکا کرتی ہوئی آگے بڑھیں۔<ref>حلی، ابن نما، مثیر الاحزان،ص247/ مقتل الحسین مقرم،ج2 ص 36. </ref> آپ نے یا اخاه! یا اخاه؛ کہتے ہوئے اپنے آپ کو نعش علی اکبر پر گرا دیا ۔ حضرت [[امام حسین]] نے اپنی بہن کو خیمہ گاہ کی طرف روانہ کیا اور جوانوں کو حکم دیا کہ اپنے بھائی کو اٹھائیں ۔ انہوں نے علی اکبر کو قتل گاہ سے اٹھایا خیمۂ گاہ کے برابر رکھ دیا ۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 336. </ref>
حضرت [[زینب سلام اللہ علیہا]] دوسری خواتین کے ہمراہ آہ و بکا کرتی ہوئی آگے بڑھیں۔<ref>حلی، ابن نما، مثیر الاحزان،ص247/ مقتل الحسین مقرم،ج2 ص 36. </ref> آپ نے یا اخاه! یا اخاه؛ کہتے ہوئے اپنے آپ کو نعش علی اکبر پر گرا دیا۔ حضرت [[امام حسین]] نے اپنی بہن کو خیمہ گاہ کی طرف روانہ کیا اور جوانوں کو حکم دیا کہ اپنے بھائی کو اٹھائیں۔ انہوں نے علی اکبر کو قتل گاہ سے اٹھایا خیمۂ گاہ کے برابر رکھ دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 336. </ref>


=== آپ کے قاتل پر امام کی لعنت===
=== آپ کے قاتل پر امام کی لعنت===
[[زیارت ناحیہ]] میں امام (ع) کی جانب سے علی اکبر کے قاتل پر لعنت کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''... حَکمَ اللهُ علی قاتِلکَ مُرّةِ بن مُنقِذِ بنِ نُعمان العبدی، لَعنهُ الله و أخزاهُ و مَن شَرَکَ فی قَتلِکَ و کانَ عَلیکَ ظَهیراً'''}}</font><ref> اقبال الاعمال، ج 3، ص 74. </ref> ترجمہ : [[اللہ]] نے تیرے قاتل مرۃ بن منقذ بن نعمان عبدی لیثی پر لعنت کا حکم دیا ہے ۔[[توحید|اللہ]] اس پر لعنت کرے۔ [[توحید|اللہ]] اسے اور ہر اس شخص کو ذلیل کرے جس نے تمہیں قتل کرنے میں حصہ لیا اور تمہارے خلاف مدد کی ۔
[[زیارت ناحیہ]] میں امام (ع) کی جانب سے علی اکبر کے قاتل پر لعنت کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''... حَکمَ اللهُ علی قاتِلکَ مُرّةِ بن مُنقِذِ بنِ نُعمان العبدی، لَعنهُ الله و أخزاهُ و مَن شَرَکَ فی قَتلِکَ و کانَ عَلیکَ ظَهیراً'''}}</font><ref> اقبال الاعمال، ج 3، ص 74. </ref> ترجمہ: [[اللہ]] نے تیرے قاتل مرۃ بن منقذ بن نعمان عبدی لیثی پر لعنت کا حکم دیا ہے۔ [[توحید|اللہ]] اس پر لعنت کرے۔ [[توحید|اللہ]] اسے اور ہر اس شخص کو ذلیل کرے جس نے تمہیں قتل کرنے میں حصہ لیا اور تمہارے خلاف مدد کی۔


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
گمنام صارف