مندرجات کا رخ کریں

"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 32: سطر 32:
یزید کے دور حکومت میں داخلی جنگوں اور اس کے خلاف قیاموں کی وجہ سے فتوحات اسلامی کا سلسلہ رک گیا ۔اس نے یورپ کے عیسائیوں سے مصالحت آمیز رویہ اپنایا بلکہ [[معاویہ]] کے دور کے وہ مقامات جہاں حکومت معاویہ کا بہت سارا مال خرچ ہوا اور بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ،[[یزید]] ان نقات سے عقب نشینی اختیار کی نیز رشوت لے کر [[قبرص]] کے علاقے سے اپنی فوجوں کو قبرص سے واپس بلا لیا <ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 154۔</ref> اسی طرح [[یزید]] نے " ارواد" نامی جزیرے میں یزید بن  [[جنادہ بن ابی امیہ]] کو حکم دیا وہاں پر موجود قلعہ مسمار کرنے کے بعد [[شام]] واپس آجائے <ref>بلاذری، فتوح البلدان،ص 223۔ ابن اثیرج3 ص497۔</ref>اسی طرح "[[رودس]]" نامی جگہ سے بھی اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا<ref>طبری ج 5  ص 288۔</ref>  جبکہ 61 ہجری میں [[مالک بن عبد اللہ خثعمی]] کو رومیوں سے جنگ کیلئے بھیجا تھا جو جنگِ [[شام]] کے نام سے معروف ہوئی۔<ref>یعقوبی ص 253</ref>یزید نے [[خوارزم]] کے شرق میں سمرقند تک پیش قدمی کی نیز اس نے [[سغد]] اور [[بخارا]] کو فتح کیا ۔<ref>نرشخی،ص56۔</ref>۔ 62ویں ہجری میں اہل خوارزم کے ساتھ 400000 درہم کے بدلے میں صلح کی ۔<ref>ابن خیاط ص 146</ref>سلم بن زیاد نے سغر میں موجودگی کے دوران لشکر کو "[[خجند]]" بھی بھیجا لیکن اس کی فوج شکست سے دو چار ہوئی۔پھر خود [[مرو]] گیا اور [[سغدیان]] سے جنگ کی ۔اسی دوران اسے [[یزید]] کے مرنے کی اطلاع ملی <ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 239۔</ref>۔افریقہ میں عقبہ بن نافع کی قیادت میں [[سوس ادنی]] میں فتوحات حاصل کیں۔<ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 226۔</ref> <ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائیٹ]</ref>
یزید کے دور حکومت میں داخلی جنگوں اور اس کے خلاف قیاموں کی وجہ سے فتوحات اسلامی کا سلسلہ رک گیا ۔اس نے یورپ کے عیسائیوں سے مصالحت آمیز رویہ اپنایا بلکہ [[معاویہ]] کے دور کے وہ مقامات جہاں حکومت معاویہ کا بہت سارا مال خرچ ہوا اور بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ،[[یزید]] ان نقات سے عقب نشینی اختیار کی نیز رشوت لے کر [[قبرص]] کے علاقے سے اپنی فوجوں کو قبرص سے واپس بلا لیا <ref>بلاذری، فتوح البلدان ص 154۔</ref> اسی طرح [[یزید]] نے " ارواد" نامی جزیرے میں یزید بن  [[جنادہ بن ابی امیہ]] کو حکم دیا وہاں پر موجود قلعہ مسمار کرنے کے بعد [[شام]] واپس آجائے <ref>بلاذری، فتوح البلدان،ص 223۔ ابن اثیرج3 ص497۔</ref>اسی طرح "[[رودس]]" نامی جگہ سے بھی اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا<ref>طبری ج 5  ص 288۔</ref>  جبکہ 61 ہجری میں [[مالک بن عبد اللہ خثعمی]] کو رومیوں سے جنگ کیلئے بھیجا تھا جو جنگِ [[شام]] کے نام سے معروف ہوئی۔<ref>یعقوبی ص 253</ref>یزید نے [[خوارزم]] کے شرق میں سمرقند تک پیش قدمی کی نیز اس نے [[سغد]] اور [[بخارا]] کو فتح کیا ۔<ref>نرشخی،ص56۔</ref>۔ 62ویں ہجری میں اہل خوارزم کے ساتھ 400000 درہم کے بدلے میں صلح کی ۔<ref>ابن خیاط ص 146</ref>سلم بن زیاد نے سغر میں موجودگی کے دوران لشکر کو "[[خجند]]" بھی بھیجا لیکن اس کی فوج شکست سے دو چار ہوئی۔پھر خود [[مرو]] گیا اور [[سغدیان]] سے جنگ کی ۔اسی دوران اسے [[یزید]] کے مرنے کی اطلاع ملی <ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 239۔</ref>۔افریقہ میں عقبہ بن نافع کی قیادت میں [[سوس ادنی]] میں فتوحات حاصل کیں۔<ref>بلاذری،فتوح البلدان ص 226۔</ref> <ref>[http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125 سائیٹ]</ref>
==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید==
==علمائے اہل سنت اور شخصیت یزید==
یزید کے دور حکومت میں شہادت حضرت امام حیسن ،واقعۂ حرہ اور کعبہ کی بے حرمتی کی دیکھتے ہوئے اہل سنت فقہا اسکی شخصیت کے متعلق مختلف نظریات رکھتے ہیں :
یزید کے دور حکومت میں شہادت حضرت امام حسین ،واقعۂ حرہ اور کعبہ کی بے حرمتی کو دیکھتے ہوئے اہل سنت فقہا اور علماء اسکی شخصیت کے متعلق مختلف نظریات رکھتے ہیں :
====کفر ====
====کفر ====


سطر 47: سطر 47:


====توقف====
====توقف====
تیسرا گروہ توقف کا قائل ہے ۔ابو الفرج ابن جوزی حنبلی اپنی تصنیف "الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم الیزید" میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا کربلا کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔<ref>المناوی ، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>
تیسرا گروہ توقف کا قائل ہے<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 ص 632۔</ref> ۔


شیخ محمد محمودی کے بقول شیخ عبد الکریم نے اپنی کتاب " مجمع الزوائد  و معدن الفرائد" میں کہا ہے کہ میں نے ابن جوزی کی یہ کتاب "الرد علی المتعصب....." 1384 ہجری قمری میں حرم نبوی کی لائبریری میں دیکھی جس مذکور تھا کہ اولاد زہرا کے اولاد  رسول ہونے پر مسلمانوں کا اجماع ہے پھر انکے فضائل میں روایات ذکرکرنے کے بعد کہتا ہے یزید اور اس کے ماننے والوں نے اہل بیت علیہ السلام کی اہانت کی جس کی وجہ سے وہ دشمنی اور لعنت کے مستحق ہیں ۔ جسے اس کے دلائل چاہئے وہ یہ کتاب الرد علی المتعصب.... کا مطالعہ کرے ۔پھر اس میں مزید لکھتا ہے کہ کچھ افراد یزید پر لعنت اس خوف سے جائز نہیں سمجھتے کہیں یہ لعنت اس کے باپ کی طرف سرایت نہ کرے ۔یہی بات تفتازانی نے بھی نقل کی ہے ۔
====لعنت====
ابو الفرج ابن جوزی حنبلی اپنی تصنیف "الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید" میں لکھتا ہے کہ مجھ سے سائل نے سوال کیا کربلا کی جنایت کی وجہ سے یزید پر لعن کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ تو میں نے کہا کہ احمد بن حنبل جیسے پرہیزگار علما اس پر لعنت کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔<ref>المناوی ، فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج1 ص 265</ref>۔ نیز قاضی ابو یعلی ، اس کا بیٹا ،سفارینی، ابن محب الدین حنفی تفتازانی،سیوطی اور دیگر<ref>ابن جوزی، الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>


ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے  جس میں اس نے  لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے کہ :« ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ" جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا ،اللہ ،ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو ۔
ابن حجر نے ابو یعلی کی ایک کتاب کا ذکر کیا ہے  جس میں اس نے  لعنت کے مستحق اشخاص کے نام ذکر کئے ہیں اس کتاب میں رسول اللہ کی یہ روایت مذکور ہے کہ :« ﻣﻦ ﺍﺧﺎﻑ ﺍﻫﻞ ﺍﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻇﻠﻤﺎً ﺃﺧﺎﻓﻪ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻌﻨﺔ ﺍﻟﻠﻪ ﻭ ﺍﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺍﻟﻨﺎﺱ ﺍﺟﻤﻌﻴﻦ" جس نے بھی اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے ڈرایا اللہ اسے ڈرائے گا ،اللہ ،ملائکہ اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہو ۔
====فسق====
====فسق====
حسن نے کہا ہے کہ یزید کے فاسق ہونے پر تمام نے اتفاق کیا ہے لیکن اس کا نام لے کر لعنت کرنے  میں اختلاف ہے ۔ابن جوزی احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ  نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے ۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref>
حسن نے کہا ہے کہ یزید کے فاسق ہونے پر تمام نے اتفاق کیا ہے لیکن اس کا نام لے کر کرنے  میں اختلاف ہے ۔ابن جوزی احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ  نام لے کر لعنت کرنا جائز ہے ۔<ref>ابن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ ج2 صص634 و635۔</ref> نیز ابن صلاح ،غزالی،ابن تیمیہ، ابن حجر ہیتمی اور دیگر<ref>ابن جوزی ،الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید، مقدمۃ للتحقیق  مسئلۃ  لعن یزید ص 16 باحوالہ:[http://alwahabiyah.com/upload/bookpdf/201373182027288.pdf سائیٹ]</ref>۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف