confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←احکام) |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font> | :<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font> | ||
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> | (ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> | ||
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور نماز میت کے علاوہ دیگر نمازیں, طواف, قرآن کے حروف کو چَھونے اور اللہ تعالی کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور پیغمبر اکرمؐ, ائمہؑ اور حضرت زہراؑ کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے مساجد اور ائمہ کے حرم میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل | وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]], [[طواف]], [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]], [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> | ||
===وضو کی اقسام=== | ===وضو کی اقسام=== | ||
وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | ||
سطر 23: | سطر 23: | ||
ارتماسی وضو میں اوپر سے نیچے کی طرف دھونے والی شرط کی رعایت کے ساتھ منہ اور ہاتھ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے اور پھر سر اور پاؤں کے مسح کو ہاتھ سے کیا جاتا ہے۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۱۶۰؛ مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref> | ارتماسی وضو میں اوپر سے نیچے کی طرف دھونے والی شرط کی رعایت کے ساتھ منہ اور ہاتھ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے اور پھر سر اور پاؤں کے مسح کو ہاتھ سے کیا جاتا ہے۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۱۶۰؛ مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref> | ||
وضو | وضو جبیره میں اعضاء وضو میں سے جتنا دھونا ممکن ہے اسے دھویا جائے اور جس حصے پر زخم ہے اس پر کوئی کپڑا رکھ کر زخم پر گیلا ہاتھ پھیرایا جائے۔ [[وضو جبیرہ]] صرف اس صورت میں جائز ہے کہ زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا مضر ہو یا زخم پر پانی ڈالنا ناممکن ہو۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۷-۴۸.</ref> | ||
بعض موقعوں پر وضو کی جگہ تیمم کرنا واجب ہوتاہے؛ جیسے نماز کا وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وضو کرنے سے پوری نماز یا نماز کا بعض حصہ وقت کے بعد انجام پائے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> اسی طرح اگر پانی میسر نہ ہو یا بدن کے لئے مضر ہو تو بھی وضو کی جگہ تیمم انجام دیا جاتا ہے۔<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> جس نے [[غسل جنابت]] انجام دیا ہے اسے وضو نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسی غسل کے ساتھ نماز پڑھے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref> | بعض موقعوں پر وضو کی جگہ [[تیمم]] کرنا واجب ہوتاہے؛ جیسے [[نماز]] کا وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وضو کرنے سے پوری نماز یا نماز کا بعض حصہ وقت کے بعد انجام پائے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> اسی طرح اگر پانی میسر نہ ہو یا بدن کے لئے مضر ہو تو بھی وضو کی جگہ تیمم انجام دیا جاتا ہے۔<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> جس نے [[غسل جنابت]] انجام دیا ہے اسے وضو نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسی غسل کے ساتھ نماز پڑھے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref> | ||
===وضو کیسے باطل ہوتی ہے؟=== | ===وضو کیسے باطل ہوتی ہے؟=== | ||
سطر 30: | سطر 30: | ||
*پیشاب، پاخانہ یا معدے کی ہوا کا خارج ہونا۔ | *پیشاب، پاخانہ یا معدے کی ہوا کا خارج ہونا۔ | ||
*آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی سماعت پر غالب آجانے والی نیند, لیکن اگر کان سن سکتے ہوں تو وضو باطل نہیں ہوتی ہے۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | *آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی سماعت پر غالب آجانے والی نیند, لیکن اگر کان سن سکتے ہوں تو وضو باطل نہیں ہوتی ہے۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | ||
*وہ چیزیں جو عقل کو زائل کر دیتی ہیں مثلا دیوانگی، مستی یا بے ہوشی۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | *وہ چیزیں جو [[عقل]] کو زائل کر دیتی ہیں مثلا دیوانگی، مستی یا بے ہوشی۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | ||
*[[استحاضہ]] کا خون۔ | *[[استحاضہ]] کا خون۔ | ||
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ۱، ص۱۸۸٫۔ فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref> | *ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ۱، ص۱۸۸٫۔ فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref> |