مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

9,560 بائٹ کا ازالہ ،  6 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:


==مفهوم‌شناسی==
==مفهوم‌شناسی==
اللہ کے حکم کی تعمیل اور قربت کی قصد سے ہاتھ اور منہ دھونے نیز سر اور پاؤں کو کسی خاص طریقے سے مسح کرنے کو وضو کہا جاتا ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضوء»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref> یہ عبادی عمل بعض دوسری عبادات جیسے نماز اور طواف صحیح ہونے کی شرط ہے اور اسی طرح سے قرآن مجید کے حروف کو چَھونا جائز ہونے کے لئے شرط ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضوء»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref>  
اللہ کے حکم کی تعمیل اور قربت کی قصد سے ہاتھ اور منہ دھونے نیز سر اور پاؤں کو کسی خاص طریقے سے مسح کرنے کو وضو کہا جاتا ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضوء»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref> یہ عبادی عمل بعض دوسری عبادات جیسے نماز اور طواف صحیح ہونے کی شرط ہے اور اسی طرح سے قرآن مجید کے حروف کو چَھونا جائز ہونے کے لئے شرط ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضو»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref>  


تاریخی مآخذ کے مطابق  بعثت کی ابتدائی دنوں مکہ میں جبرئیلؑ نے پیغمبر اکرمؐ کو وضو سکھایا اور آنحضرتؐ نے لوگوں کو سکھایا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن هشام، السیرة النبویه، دارالمعرفه، ج۱، ص۲۴۴؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۰۷.</ref>
تاریخی مآخذ کے مطابق  بعثت کی ابتدائی دنوں مکہ میں [[جبرئیل|جبرئیلؑ]] نے [[پیغمبر اکرمؐ]] کو وضو سکھایا اور آنحضرتؐ نے لوگوں کو سکھایا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن هشام، السیرة النبویه، دارالمعرفه، ج۱، ص۲۴۴؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۰۷.</ref>


==احکام==
==احکام==
سطر 33: سطر 33:
*[[استحاضہ]] کا خون۔
*[[استحاضہ]] کا خون۔
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۸۸٫۔ فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref>
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۸۸٫۔ فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref>
[[فاضل مقداد]] کے کہنے کے مطابق بعض اہل سنت فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر نامحرم عورت اور مرد کی جلد ایک دوسرے سے مس ہوجائے تو اس سے وضو باطل ہوتی ہے۔ اور اس بات کی دلیل بھی قرآن مجید کی کسائی کی قرائت کے مطابق جہاں پر آیۂ مجیدہ میں :<font color=green>{{حدیث|'''«أَوْ لامَسْتُمُ النِّسا»'''}}</font> <ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> کو <font color=green>{{حدیث|'''«لمَسْتم»'''}}</font>
[[فاضل مقداد]] کے کہنے کے مطابق بعض اہل سنت فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر نامحرم عورت اور مرد کی جلد ایک دوسرے سے مس ہوجائے تو اس سے وضو باطل ہوتی ہے۔ اور اس بات کی دلیل بھی [[قرآن مجید]] کی کسائی کی قرائت کے مطابق جہاں پر آیۂ مجیدہ میں :<font color=green>{{حدیث|'''«أَوْ لامَسْتُمُ النِّسا»'''}}</font> <ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> کو <font color=green>{{حدیث|'''«لمَسْتم»'''}}</font>
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>


==وضو, شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
==وضو, شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
شیعہ اور اہل سنت کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
شیعہ اور سنی میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ, معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں, اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  
شیعہ اور [[سنی]] میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ, معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں, اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  


اہل سنت کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے واجب سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی, وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>
اہل سنت کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے واجب سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی, وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>
سطر 125: سطر 125:
:#اعضائے وضو پر پانی پہنچنے سے کوئی چیز مانع نہ ہو۔<ref> توضیح المسائل مراجع، شرائط وضو </ref>
:#اعضائے وضو پر پانی پہنچنے سے کوئی چیز مانع نہ ہو۔<ref> توضیح المسائل مراجع، شرائط وضو </ref>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
===شکیات وضو===
=== نئے پانی کا استعمال ===
سر اور پاؤں کا مسح کرتے وقت نئے پانی کا استعمال جائز نہیں ہے بلکہ اعضائے وضو کے دھوتے وقت کی ہاتھوں پر موجود تری سے ہی مسح کیا جائے گا لیکن اگر چہرہ اور بازو دھوتے وقت کچھ اور پانی وضو کے پانی کے ساتھ مل جائے مثلا دورانِ وضو پانی کا نل بند کرتے وقت کچھ قطرات اس پانی میں اضافہ ہو جائیں یا کچھ قطرات کسی اور پانی کے قطرات کو اعضائے وضو پہ گرائے تو ان اضافہ ہونے والے قطرات کے متعلق یہ نیت کرے کہ یہ بھی وضو کے پانی کا حصہ ہیں تو اس کا وضو صحیح ہو گا ۔بایاں ہاتھ دھونے سے پہلے بھی ہو سکتا ہے کہ اسی ہاتھ سے نل کو بند کرے اور پھر دائیں ہاتھ کے چلو والے پانی کے علاوہ جدید قطرات(بائیں ہائیں ہاتھ والے قطرات) کو بھی وضو کا پانی ہی حساب کرے لیکن بایاں ہاتھ دھونے کے بعد کسی نئی اضافی  تَری سے مسح کو انجام نہیں دینا چاہئے ۔<ref>آیت اللہ خامنہ ای :چہرہ اور بازو دھوتے وقت وضو کے قصد سے نل کو بند کرے یا کھولے تو اس صورت میں وضو کے پانی میں مل جانے والے دیگر قطرات میں اشکال نہیں ہے ۔لیکن اگر بایاں دھونے کے بعد اور مسح کرنے سے پہلے  اپنا ہاتھ نل پر رکھے اور ہاتھ کی تَری میں نئے قطرات شامل ہو جائیں تو وضو کے پانی کی تری اور نئی مخلوط شدہ تری کے ساتھ  مسح کرنے کا صحیح ہونا معلوم نہیں ہے ۔توضیح المسائل (محشی امام خمینی ) ج1 ص 200دفتر انتشارات اسلامی چاپ ہفتم۔</ref>
=== پانی پہنچنے میں رکاوٹ کا ہونا ===
وضو کے دوران اعضائے وضو پر کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چائے جو پانی کے اعضاء تک پہچنے میں رکاوٹ بنے۔وضو کے دوران اگر اسے شک ہو کہ کوئی مانع موجود ہے اور یہ احتمال وسواس کی وجہ سے نہ ہو بلکہ لوگ اس احتمال کی اہمیت کے قائل ہوں تو وضو کرنے والے کو چاہئے اس کی تحقیق کرے یا اس قدر اپنے ہاتھ کو جلد پر مَلے کہ اسے متعلقہ جگہ کی جلد تک پانی پہچنے کایقین حاصل ہو جائے یا چیز کے برطرف ہونے کا یقین ہو جائے ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۷۷، م ۲۹۳٫</ref>
اگر وضو کے بعد مانع کے موجود ہونے یا نہ ہونے  کا شک کرے تو اس شک کی پرواہ نہ کرے لیکن اگر وضو کے بعد مانع کو دیکھ لے اور اب یہ شک کرے کہ وضو کے وقت یہ تھا یا اب یہ پیدا ہوا ہے تو وضو اس صورت میں  صحیح ہو گا جب وضو کے دوران اس کی طرف متوجہ تھا اور اگر وضو کے درمیان اس طرف متوجہ نہیں تھا تو اسے چاہئے دوبارہ وضو کرے <ref> توضیح المسائل مراجع، م ۲۹۷ ؛ نوری، توضیح المسائل، م ۲۹۸؛ دفتر: خامنہ ای./ وحید، توضیح المسائل، م ۳۰۳ و مکارم، توضیح المسائل، م ۳۲۱. </ref> (بعض  مراجع مانند آیت الله سیستانی اس  وضو کو  مستحب کہتے ہیں <ref> توضیح المسائل مراجع، م ۲۹۷. </ref>).۔
اعضائے وضو پر ایسی رکاوٹ جس کا ہٹانا ممکن نہ ہو یا ہٹانا دشوار ہو تو مراجع کے فتاویٰ :
#وضوئے جبیرہ کافی ہے<ref>امام خمینی، خامنہ ای، فاضل، بہجت، مکارم، نوری</ref> ۔احتیاط واجب کی بنا پر اگر تمام یا بعض اعضائے تیمم پر کوئی مانع نہیں تو تیمم کرے ۔<ref>گلپایگانی، صافی</ref>۔
#وضوئے جبیرہ صرف ہڈی ٹوٹنے یا زخم کی صورت میں کر سکتا ہے ۔<ref>خوئی، تبریزی و سیستانی</ref>
#تیمم کافی ہے۔<ref>آیت الله العظمی زنجانی</ref>مگر تیمم کے محل پر کوئی چیز چپکی ہوئی ہو تو اس صورت میں وضو کافی ہے ۔<ref>خوئی و تبریزی</ref>۔
#اگر تیمم کی جگہ پر مانع موجود چپکا ہوا ہو تو وضو اور تیمم دوں کو انجام دے ۔<ref>آیت الله العظمی سیستانی توضیح المسائل؛ (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۹۶، م ۱۳۳۸٫</ref>
====کریم یا جیل کا ہونا ====
چہرے پر اگر ایسی کریم یا آرائش ہو جو جلد تک پانی پہنچنے سے مانع ہو تو اس کا ہٹانا ضروری ہے لیکن اگر معمولی چربی ہو تو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔بالوں کے گھنگریالے ،تیل ،جیل وغیرہ کی موجودگی میں اگر سر کی جلد پر مسح کیا جائے تو وضو صحیح ہے ۔
====بال پنسل کی سیاہی ،اعضائے وضو پر خالکوبی کا ہونا  ====
اگر بال نسل کی سیاہی خالکوبی جسم کی سطح پر تہہ کی صورت میں ہو پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہے۔اسے ہٹانا چاہئے۔<ref>امام خمینی، استفتائات، ج ۱، ص۳۶٫</ref> لیکن اگر اس کی تہہ نہ ہو صرف اس کا رنگ ہو اور وہ جسم میں داخل ہو چکی ہو تو وضو اور [[غسل]] میں اشکال نہیں اور وضو صحیح ہے ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص، ۲۰۵٫</ref>
====مصنوعی بالوں پر مسح ====
مصنوعی بالوں کی وگ وضؤ اور غسل کے وقت سر سے اتار لی جائے ۔سر پر مصنوعی بال اگانے کی صورت میں اگر بال کسی چیز سے چپکائے بغیر بدن کا حصہ شمار ہوتے ہوں تو وضو اور غسل صحیح ہے ۔لیکن کسی چیز کے چپکائے گئے ہوں تو پانی کے جلد تک پہنچنے میں رکاوٹ ہو تو اگر سر کے کسی حصے پر طبعی بال موجود ہوں تو ان پر مسح کرے لیکن اگر تمام سر پر اسی طرغ بال  لگائے ہیں تو مندرجہ بالا اختلاف کی طرح یہاں اختلاف فتاوا  ہے۔
====ناخن پالش اور مصنوعی ناخن====
ناخن پالش کا اتارنا آسان ہو تو اسے اتارا جائے پھر وضو کرے۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص۲۰۱٫</ref>اگر اسے اتارنا سخت مشکل ہو تو وضوئے [[جبیرہ]] کرے اگرچہ بعض مراجع کے نزدیک اس کا استعمال حرام ہے اور تیمم بھی انجام دے (یہاں بھی مذکورہ اختلاف کی طرح فتوے میں اختلاف موجود ہے )<ref>ایضا، سیستانی و زنجانی؛ بهجت:وضوئے جبیرہ کرے اور احتیاط وضوئے جبیرہ اور تیمم کو
باید به دستور جبیره عمل کند و احتیاط کی بنا پر  تیمّم و وضوی جبیره‌ دونوں کو انجام دے</ref>
ناخن پالش کی طرح پاؤں کے ناخنوں یا پاؤں کے کچھ حصہ  ہر اگر کوئی رکاوٹ موجود ہو تو ہر پاؤں سے مسح کی مقدار کے مطابق ایک انگلی سے اسے صاف کر دینا ہی کافی ہے اور ساری انگلیوں سے صاف کرنا ضروری نہیں ہے۔<ref> توضیح المسائل مراجع مسئلہ ۲۵۰ و ۲۵۲</ref> چند مراجع کے نزدیک مسح چوڑائی میں تین انگشت کا ضروری سمجھتے ہیں ۔<ref> مکارم و سبحانی مسئلہ ۲۴۹ </ref>).
ناخن بڑھے ہوئے ہونے کی صورت میں ان تک پانی پہچانے کے علاوہ ناخنوں کا نچلا حصہ ایسے صاف ہونا چاہئے
کہ وہ پانی کیلئے رکاوٹ نہ ہو اگر ناخن اس قدر چھوٹے ہوں کہ ہاتھ کو سامنے سے دیکھیں تو ناخن نظر نہ آئیں تو پانی کے جلد تک  پہچنے میں رکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں ان کے نیچے پانی پہچانا ضروری نہیں ہے ۔
====چھالے یا آبلے====
جلنے یا کسی اور وجہ سے اعضائے وضو پر آبلہ بن جائے تو اسے دھونا یا اس پر مسح کافی ہے ۔اگر اس میں سوراخ ہو جائے تو بھی اس کے اندر پانی پہچانا ضروری نہیں ہے ۔اگر ایک طرف سے اس کی جلد جداہو جائے  تو جدا شدہ حصے کے نیچے پانی پہچانا لازم نہیں ہے ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص، ۱۷۶، م ۲۹۲٫</ref>۔


== جن چیزوں کے لئے وضو کرنا چاہئے==
== جن چیزوں کے لئے وضو کرنا چاہئے==
سطر 172: سطر 138:


==وضو کے مستحبات==
==وضو کے مستحبات==
*قبلہ رخ وضو کرنا :رسول اکرم نے فرمایا : جو شخص قبلہ رخ وضو کرے گا اس کے نامۂ اعمال میں دو رکعت نماز کا ثواب لکھا جائے گا ۔<ref>  مفتاح الفلاح، ص۲۵ </ref>
*قبلہ رخ وضو کرنا :رسول اکرم نے فرمایا : جو شخص [[قبلہ]] رخ وضو کرے گا اس کے نامۂ اعمال میں دو رکعت [[نماز]] کا ثواب لکھا جائے گا ۔<ref>  مفتاح الفلاح، ص۲۵ </ref>
*مسواک کرنا:[[رسول اللہ|رسول اکرمؐ]] نے [[حضرت علی]] ؑ سے فرمایا:ہر نماز کیلئے وضو کرتے وقت مسواک کرنا تمہارے لئے ضروری ہے ۔ حضرت [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر]]ؑ : مسواک کے ساتھ دو رکعت [[نماز]] پڑھنا ان ستر نمازوں سے افضل ہے جو مسواک کے بغیر پڑھی جائیں۔ <ref>صدوق، من لا یحضر الفقیہ ج1 ص 52۔</ref>
*مسواک کرنا:[[رسول اللہ|رسول اکرمؐ]] نے [[حضرت علی]] ؑ سے فرمایا:ہر نماز کیلئے وضو کرتے وقت مسواک کرنا تمہارے لئے ضروری ہے ۔ حضرت [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر]]ؑ : مسواک کے ساتھ دو رکعت [[نماز]] پڑھنا ان ستر نمازوں سے افضل ہے جو مسواک کے بغیر پڑھی جائیں۔ <ref>صدوق، من لا یحضر الفقیہ ج1 ص 52۔</ref>
*وضو سے پہلے کُلّی کرنا۔
*وضو سے پہلے کُلّی کرنا۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم