مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,970 بائٹ کا اضافہ ،  3 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref>
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور نماز میت کے علاوہ دیگر نمازیں, طواف, قرآن کے حروف کو چَھونے اور اللہ تعالی کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور پیغمبر اکرمؐ, ائمہؑ اور حضرت زہراؑ کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے مساجد اور ائمہ کے حرم میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبول کی زیارت کرنے کیلئے وضو کرنا مستحب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور نماز میت کے علاوہ دیگر نمازیں, طواف, قرآن کے حروف کو چَھونے اور اللہ تعالی کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور پیغمبر اکرمؐ, ائمہؑ اور حضرت زہراؑ کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے مساجد اور ائمہ کے حرم میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبول کی زیارت کرنے کیلئے وضو کرنا مستحب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
===وضو کی اقسام===
وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref>


در وضوی ترتیبی، ابتدا باید صورت را شُست؛ از جایی که موی سر روییده تا انتهای چانه، به پهنای یک دست. سپس ابتدا دست راست و پس از آن دست چپ، از کمی بالای آرنج تا سرانگشتان شسته می‌شود. پس از آن با رطوبت باقی‌مانده از شستن دست‌ها، مسح سر در قسمت جلو سر و بالای پیشانی انجام می‌شود و سپس با همان رطوبت، مسح پای راست و مسح پای چپ.<ref> ر. ک. یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۵۳-۳۶۶.</ref>
در وضوی ارتماسی، باید صورت و دست‌ها را با مراعات شستن از بالا به پایین، در آب فرو برد و سپس، مسح سر و پا را با دست انجام داد.<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۱۶۰؛ مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>
در وضوی [[جبیره|جبیره‌ای]]، نقاطی از اعضای وضو که می‌توان شست، باید به طور معمول شسته شود و با دست خیس، روی پارچه جبیره (که روی زخم قرار دارد) کشیده شود. وضوی جبیره‌ای تنها در صورتی جایز است که باز کردن جبیره دشوار باشد یا ضرر داشته باشد یا نتوان مستقیما روی زخم یا شکستگی آب ریخت.<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۷-۴۸.</ref>
در برخی موارد، [[تیمم]] به جای وضو واجب می‌شود؛ از جمله در صورتی که وقت نماز به قدری تنگ باشد که وضو گرفتن باعث شود تمام یا بخشی از نماز، بعد از وقت خوانده شود.<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> همچنین در جایی که آب در دسترس نباشد و یا آب برای بدن ضرر داشته باشد، تیمم جایگزین وضو می‌گردد.<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> کسی که [[غسل جنابت]] کرده، برای ادای نماز نباید وضو بگیرد و همان غسل جایگزین وضو هم خواهد بود.<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref>
==اقسام وضو ==
وضو تین طرح سے انجام دیا جا تا ہے۔ عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی اور مخصوص حالات میں جبیرہ انجام دیا جاتا ہے۔
===ترتیبی وضو===
یہ وضو کی رائج ترین قسم ہے ۔اس میں نیتِ وضو <ref> قربتِ الہی کیلئے اس فعل کو انجام دینے کا ذہنی طور پر قصد کرنا ہی کافی ہے الفاظ کی صورت میں اسے کہنا ضروری نہیں ہے۔ </ref>کے ساتھ پہلے چہرہ پھر دایاں ہاتھ کہنیوں سے انگلیوں کے سرے تک اور اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے ۔ہاتھوں پر اسی بچی ہوئی تری سے پہلے سر کے اگلے حصے کا پھر پاؤں کا مسح کرتے ہیں ۔
====چہرے اور ہاتھوں کا دھونا====
چہرے کو لمبائی میں سر کے بالوں کے اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک اور چوڑائی میں انگوٹھے اور بڑی انگلی کے درمیان چہرے کے حصے کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونا چاہئے۔ہاتھوں کو کہنیوں سے معمولی سے اوپر سے لے کر انگلیوں کے سروں تک دھونا چاہئے۔ہاتھوں موجود انگوٹھی اور چوڑیوں کے نیچے تک پانی بھی پہچائے۔ پہلی مرتبہ دھونا ضروری اور دوسری مرتبہ اکثر فقہاء کے نزدیک جائز اور تیسری مرتبہ دھونا [[حرام]] ہے لیکن  وضو کے بطلان کا سبب نہیں ہے جبکہ بائیں ہاتھ کو تیسری مرتبہ دھونے کی صورت میں سر اور پاؤں کیلئے نئے  پانی کی تری حاصل ہو جانے کی وجہ سے وضو باطل ہو گا ۔
مردوں کیلئے کہنیوں کو باہر کی جانب اور عورتوں کیلئے کہنیوں سے اندر کی جانب سے  دھونے کی ابتدا کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی) ج‌۱، ص۱۵۵، م ۲۴۵٫</ref><ref>ایضا، ص۲۰۵، احکام وضو (استفتاءات از مقام معظم رہبری) س، ۱۴۶٫</ref>
وضو میں چہرے اور بازؤں پر بالوں کو دھونا خروری ہے ۔مونچھیں یا ڈاڑھی اتنی چھوٹی ہو کہ جلد نظر آتی ہو تو جلد تک پانی پہچانا ضروری ہے۔
====مسح====
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر  کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح  کیا جائے  کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔
مسح کرتے وقت اعضائے مسح کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۵۹، م ۲۵۵٫ </ref>پاؤں کے مسح کو ناخنوں سے نہیں بلکہ انگلیوں کے سرے سے شروع کر کے  ٹخنوں کے جوڑ تک بعض کے نزدیک ابھری ہوئی ہڈی تک کرے۔
وضو کے وقت اعضائے وضو کا خشک ہونا ضروری نہیں گیلے ہونے کی صورت میں اگر وضو کا پانی پہلی تَری پر غالب آجائے تو وضو صحیح ہے لیکن سر اور پاؤں خشک ہونا ضروری ہے۔
<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص۱۵۸، م ۲۵۶:مسح کی جگہ خشک ہو ۔اگر اس قدر تری ہو کہ مسح کی تری اس پر اثر انداز نہ ہو تو مسح باطل ہے لیکن اگر اگر مسح سے پہلے کی تری اس قدر کم ہو کہ مسح کے بعد یہ کہا جائے کہ یہ مسح کی تری ہے تو اشکال نہیں ہے۔</ref>
====ارتماسی وضو====
وضو کی نیت سے اعضائے وضو کو اوپر سے نیچے کی جانب پانی میں داخل کرے یا اعضاء پانی میں داخل کرنے کے بعد نیت وضو سے اوپر سے نیچے کی جانب باہر نکالے پھر اسی تری سے سر اور پاؤں کا مسح کرے ۔<ref>توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۲۶۱</ref> آقای صافی کی مانند بعض کا فتوی ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر  بائیں ہاتھ کو عادی یعنی ترتیبی کی دھویا جائے اور پھر مسح کرے<ref>توضیح المسائل آیت الله صافی، مسئلہ ۲۶۷ </ref>)
====وضوئے جبیرہ====
زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جس چیز سے باندھا جاتا ہے اور وہ دوائی جسے زخم پر لگایا جاتا ہے اسے [[جبیرہ]] کہتے ہیں۔ اس حالت میں وضو کو "وضوئے جبیرہ" کہتے ہیں ۔
پٹی کا کھولنا دشوار ہو یا مضر ہو یا زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی پر پانی بہانا یا ہاتھ کھینچنا  ممکن نہ ہو تو وضوئے جبیرہ کیا جائے گا یعنی جن جگہوں کو دھونا ممکن ہے انہیں دھویا جائے اور زخم پر بندھی پٹی پر گیلے ہاتھ کو کھینچا جائے۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۱۹۸</ref>
اگر [[جبیرہ]] نے اعضائے وضو کا بیشتر حصہ ڈھانپا ہو تو وضو کی بجائے تیمم کرے بعض نے وضوئے جبیرہ کو بھی ضروری قرار دیا ہے ۔ <ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۳۰۵</ref>
==لغوی معنی ==
==لغوی معنی ==
لفظ وضو "ضوء"  سے نہیں ہے جس کا معنی روشنائی ہے بلکہ یہ "وضا" سے نظافت اور پاکیزگی کے معنی میں ہے ۔ فقہی اصطلاح میں منہ ،ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا وضو کہلاتا ہے ۔
لفظ وضو "ضوء"  سے نہیں ہے جس کا معنی روشنائی ہے بلکہ یہ "وضا" سے نظافت اور پاکیزگی کے معنی میں ہے ۔ فقہی اصطلاح میں منہ ،ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا وضو کہلاتا ہے ۔
سطر 56: سطر 89:


تاریخی منابع کی روایات کے مطابق  حضرت عثمان نے وضوئے [[پیغمبر]] کی تشریح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پاؤں کا مسح ذکر کیا<ref> المصنف فی الأحادیث والآثار ج۱ ص۱۶</ref> اور دوسری مرتبہ ایک اور مقام پر پاؤں کے دھونے کو بیان کیا ۔<ref>مسند الدارمی ج۱ ص۵۴۴</ref>. جبکہ [[اہل بیت]] سے اسکے برعکس [[رسول اللہ]]  کا وضو پاؤں کے مسح کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔[[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اسکے متعلق فرماتے ہیں کہ اگر دین لوگوں کی نظر کے تابع ہوتا تو انکی نظر میں پاؤں کے تلوں کا مسح کرنا  اوپر کے حصے کے مسح کرنے کی نسبت زیادہ سزاوار ہوتا لیکن میں نے رسول خدا کو پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔<ref> ابن ابی شیبہ، المصنف فی الأحادیث والآثار، ج ۱، ص ۲۵؛ كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج ۹، ص ۶۰۶.</ref>
تاریخی منابع کی روایات کے مطابق  حضرت عثمان نے وضوئے [[پیغمبر]] کی تشریح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پاؤں کا مسح ذکر کیا<ref> المصنف فی الأحادیث والآثار ج۱ ص۱۶</ref> اور دوسری مرتبہ ایک اور مقام پر پاؤں کے دھونے کو بیان کیا ۔<ref>مسند الدارمی ج۱ ص۵۴۴</ref>. جبکہ [[اہل بیت]] سے اسکے برعکس [[رسول اللہ]]  کا وضو پاؤں کے مسح کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔[[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اسکے متعلق فرماتے ہیں کہ اگر دین لوگوں کی نظر کے تابع ہوتا تو انکی نظر میں پاؤں کے تلوں کا مسح کرنا  اوپر کے حصے کے مسح کرنے کی نسبت زیادہ سزاوار ہوتا لیکن میں نے رسول خدا کو پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔<ref> ابن ابی شیبہ، المصنف فی الأحادیث والآثار، ج ۱، ص ۲۵؛ كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج ۹، ص ۶۰۶.</ref>
==اقسام وضو ==
وضو تین طرح سے انجام دیا جا تا ہے۔ عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی اور مخصوص حالات میں جبیرہ انجام دیا جاتا ہے۔
===ترتیبی وضو===
یہ وضو کی رائج ترین قسم ہے ۔اس میں نیتِ وضو <ref> قربتِ الہی کیلئے اس فعل کو انجام دینے کا ذہنی طور پر قصد کرنا ہی کافی ہے الفاظ کی صورت میں اسے کہنا ضروری نہیں ہے۔ </ref>کے ساتھ پہلے چہرہ پھر دایاں ہاتھ کہنیوں سے انگلیوں کے سرے تک اور اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے ۔ہاتھوں پر اسی بچی ہوئی تری سے پہلے سر کے اگلے حصے کا پھر پاؤں کا مسح کرتے ہیں ۔
====چہرے اور ہاتھوں کا دھونا====
چہرے کو لمبائی میں سر کے بالوں کے اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک اور چوڑائی میں انگوٹھے اور بڑی انگلی کے درمیان چہرے کے حصے کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونا چاہئے۔ہاتھوں کو کہنیوں سے معمولی سے اوپر سے لے کر انگلیوں کے سروں تک دھونا چاہئے۔ہاتھوں موجود انگوٹھی اور چوڑیوں کے نیچے تک پانی بھی پہچائے۔ پہلی مرتبہ دھونا ضروری اور دوسری مرتبہ اکثر فقہاء کے نزدیک جائز اور تیسری مرتبہ دھونا [[حرام]] ہے لیکن  وضو کے بطلان کا سبب نہیں ہے جبکہ بائیں ہاتھ کو تیسری مرتبہ دھونے کی صورت میں سر اور پاؤں کیلئے نئے  پانی کی تری حاصل ہو جانے کی وجہ سے وضو باطل ہو گا ۔
مردوں کیلئے کہنیوں کو باہر کی جانب اور عورتوں کیلئے کہنیوں سے اندر کی جانب سے  دھونے کی ابتدا کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی) ج‌۱، ص۱۵۵، م ۲۴۵٫</ref><ref>ایضا، ص۲۰۵، احکام وضو (استفتاءات از مقام معظم رہبری) س، ۱۴۶٫</ref>
وضو میں چہرے اور بازؤں پر بالوں کو دھونا خروری ہے ۔مونچھیں یا ڈاڑھی اتنی چھوٹی ہو کہ جلد نظر آتی ہو تو جلد تک پانی پہچانا ضروری ہے۔
====مسح====
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر  کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح  کیا جائے  کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔
مسح کرتے وقت اعضائے مسح کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۵۹، م ۲۵۵٫ </ref>پاؤں کے مسح کو ناخنوں سے نہیں بلکہ انگلیوں کے سرے سے شروع کر کے  ٹخنوں کے جوڑ تک بعض کے نزدیک ابھری ہوئی ہڈی تک کرے۔
وضو کے وقت اعضائے وضو کا خشک ہونا ضروری نہیں گیلے ہونے کی صورت میں اگر وضو کا پانی پہلی تَری پر غالب آجائے تو وضو صحیح ہے لیکن سر اور پاؤں خشک ہونا ضروری ہے۔
<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص۱۵۸، م ۲۵۶:مسح کی جگہ خشک ہو ۔اگر اس قدر تری ہو کہ مسح کی تری اس پر اثر انداز نہ ہو تو مسح باطل ہے لیکن اگر اگر مسح سے پہلے کی تری اس قدر کم ہو کہ مسح کے بعد یہ کہا جائے کہ یہ مسح کی تری ہے تو اشکال نہیں ہے۔</ref>
====ارتماسی وضو====
وضو کی نیت سے اعضائے وضو کو اوپر سے نیچے کی جانب پانی میں داخل کرے یا اعضاء پانی میں داخل کرنے کے بعد نیت وضو سے اوپر سے نیچے کی جانب باہر نکالے پھر اسی تری سے سر اور پاؤں کا مسح کرے ۔<ref>توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۲۶۱</ref> آقای صافی کی مانند بعض کا فتوی ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر  بائیں ہاتھ کو عادی یعنی ترتیبی کی دھویا جائے اور پھر مسح کرے<ref>توضیح المسائل آیت الله صافی، مسئلہ ۲۶۷ </ref>)
====وضوئے جبیرہ====
زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جس چیز سے باندھا جاتا ہے اور وہ دوائی جسے زخم پر لگایا جاتا ہے اسے [[جبیرہ]] کہتے ہیں۔ اس حالت میں وضو کو "وضوئے جبیرہ" کہتے ہیں ۔
پٹی کا کھولنا دشوار ہو یا مضر ہو یا زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی پر پانی بہانا یا ہاتھ کھینچنا  ممکن نہ ہو تو وضوئے جبیرہ کیا جائے گا یعنی جن جگہوں کو دھونا ممکن ہے انہیں دھویا جائے اور زخم پر بندھی پٹی پر گیلے ہاتھ کو کھینچا جائے۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۱۹۸</ref>
اگر [[جبیرہ]] نے اعضائے وضو کا بیشتر حصہ ڈھانپا ہو تو وضو کی بجائے تیمم کرے بعض نے وضوئے جبیرہ کو بھی ضروری قرار دیا ہے ۔ <ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۳۰۵</ref>


==وضو کے شرائط اور احکام ==
==وضو کے شرائط اور احکام ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم