confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
تاریخی مآخذ کے مطابق بعثت کی ابتدائی دنوں مکہ میں جبرئیلؑ نے پیغمبر اکرمؐ کو وضو سکھایا اور آنحضرتؐ نے لوگوں کو سکھایا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن هشام، السیرة النبویه، دارالمعرفه، ج۱، ص۲۴۴؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۰۷.</ref> | تاریخی مآخذ کے مطابق بعثت کی ابتدائی دنوں مکہ میں جبرئیلؑ نے پیغمبر اکرمؐ کو وضو سکھایا اور آنحضرتؐ نے لوگوں کو سکھایا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن هشام، السیرة النبویه، دارالمعرفه، ج۱، ص۲۴۴؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۰۷.</ref> | ||
==احکام== | ==احکام== | ||
سطر 21: | سطر 20: | ||
وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | وضو کو عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی طریقے سے<ref>مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref>اور مخصوص حالات میں جبیرہ کے طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۴۳۶.</ref> | ||
ترتیبی وضو میں پہلے چہرہ کو جہاں سے سر کے بال اگے ہیں وہاں سے ٹھوڑی کے آخری حصے تک اور چوڑائی میں ایک ہاتھ کی چوڑائی کے برابر دھویا جاتا ہے پھر دایاں اور اس کے بعد بایاں ہاتھ کو کہنی سے کچھ اوپر سے انگلیوں کے نوک تک دھویا جاتا ہے۔اس کے بعد اسی وضو کی تری سے سر کے سامنے والے حصے کو اور پھر دایاں پاؤں اور اس کے بعد بایاں پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۵۳-۳۶۶.</ref> | |||
ارتماسی وضو میں اوپر سے نیچے کی طرف دھونے والی شرط کی رعایت کے ساتھ منہ اور ہاتھ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے اور پھر سر اور پاؤں کے مسح کو ہاتھ سے کیا جاتا ہے۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۱۶۰؛ مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۷.</ref> | |||
وضو جبیرہ میں اعضاء وضو میں سے جتنا دھونا ممکن ہے اسے دھویا جائے اور جس حصے پر زخم ہے اس پر کوئی کپڑا رکھ کر زخم پر گیلا ہاتھ پھیرایا جائے۔ وضو جبیرہ صرف اس صورت میں جائز ہے کہ زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا مضر ہو یا زخم پر پانی ڈالنا ناممکن ہو۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۷-۴۸.</ref> | |||
بعض موقعوں پر وضو کی جگہ تیمم کرنا واجب ہوتاہے؛ جیسے نماز کا وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وضو کرنے سے پوری نماز یا نماز کا بعض حصہ وقت کے بعد انجام پائے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> اسی طرح اگر پانی میسر نہ ہو یا بدن کے لئے مضر ہو تو بھی وضو کی جگہ تیمم انجام دیا جاتا ہے۔<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> جس نے [[غسل جنابت]] انجام دیا ہے اسے وضو نہیں کرنا چاہئے اور وہی غسل کے ساتھ نماز پڑھے کرده، برای ادای نماز نباید وضو بگیرد و همان غسل جایگزین وضو هم خواهد بود.<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref> | |||
==اقسام وضو == | ==اقسام وضو == | ||
وضو تین طرح سے انجام دیا جا تا ہے۔ عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی اور مخصوص حالات میں جبیرہ انجام دیا جاتا ہے۔ | وضو تین طرح سے انجام دیا جا تا ہے۔ عام حالات میں ارتماسی یا ترتیبی اور مخصوص حالات میں جبیرہ انجام دیا جاتا ہے۔ |