مندرجات کا رخ کریں

"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 67: سطر 67:
حقیقت یہ تھی کہ [[ابو سفیان]] سمیت [[قریش]] کے تمام زعماء (سنہ 5 ہجری کے دوران [[جنگ احزاب]] میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے اور عربوں کے درمیان خجلت زدہ تھے اور وہ) مسلمانوں کی [[مکہ]] آمد کو اپنی تذلیل اور عربوں کی طرف سے زیادہ سے زيادہ طعن و تشنیع کا سبب گردانتے تھے۔
حقیقت یہ تھی کہ [[ابو سفیان]] سمیت [[قریش]] کے تمام زعماء (سنہ 5 ہجری کے دوران [[جنگ احزاب]] میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے اور عربوں کے درمیان خجلت زدہ تھے اور وہ) مسلمانوں کی [[مکہ]] آمد کو اپنی تذلیل اور عربوں کی طرف سے زیادہ سے زيادہ طعن و تشنیع کا سبب گردانتے تھے۔


==قریشیوں کے کچھ افراد کی گرفتاری==
== کچھ افراد کی گرفتاری==
[[قریش]] عجیب مخمصے میں پڑ گئے تھے چنانچہ انھوں نے مکرز بن حفص کو ـ جو شجاعت اور بےباکی کے حوالے سے مشہور تھا ـ 40 یا 50 سواروں کا ایک دستہ دے کر مسلمانوں کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ مسلمانوں کے گرد ایک جولان دے اور اگر ہو سکے تو ان میں چند افراد کو گرفتار کرکے لائے تاکہ مسلمانوں کے چند یرغمالی ان کے ہاتھ میں ہوں اور یوں اپنی تجاویز مسلمانوں پر مسلط کرسکیں۔ لیکن مکرز اور اس کے ساتھی نہ صرف کسی کو گرفتار نہ کرسکے بلکہ وہ سب مسلمان پہرےداروں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو آپ(ص) نے ـ اسی سبب کہ جنگ پر مامور نہ تھے ـ ان کی رہائی کا فرمان جاری کیا؛ حالانکہ مکرز اور اس کے ساتھیوں نے گرفتاری سے قبل مسلمانوں کی طرف تیر پھینکے تھے اور مسلمانوں کو آزار و اذیت پہنچائی تھی اور حتی کہ بعض روایات کے مطابق ابن زنیم نامی مسلمان کو قتل بھی کیا تھا۔ بہر حال وہ [[رسول اللہ(ص)]] کے حکم پر رہا کئے گئے اور [[قریش]] کی طرف پلٹ گئے۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص602۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص779۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96ـ97۔</ref>
[[قریش]] عجیب مخمصے میں پڑ گئے تھے چنانچہ انھوں نے مکرز بن حفص کو ـ جو شجاعت اور بےباکی کے حوالے سے مشہور تھا ـ 40 یا 50 سواروں کا ایک دستہ دے کر مسلمانوں کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ مسلمانوں کے گرد ایک جولان دے اور اگر ہو سکے تو ان میں چند افراد کو گرفتار کرکے لائے تاکہ مسلمانوں کے چند یرغمالی ان کے ہاتھ میں ہوں اور یوں اپنی تجاویز مسلمانوں پر مسلط کرسکیں۔ لیکن مکرز اور اس کے ساتھی نہ صرف کسی کو گرفتار نہ کرسکے بلکہ وہ سب مسلمان پہرےداروں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو آپ(ص) نے ـ اسی سبب کہ جنگ پر مامور نہ تھے ـ ان کی رہائی کا فرمان جاری کیا؛ حالانکہ مکرز اور اس کے ساتھیوں نے گرفتاری سے قبل مسلمانوں کی طرف تیر پھینکے تھے اور مسلمانوں کو آزار و اذیت پہنچائی تھی اور حتی کہ بعض روایات کے مطابق ابن زنیم نامی مسلمان کو قتل بھی کیا تھا۔ بہر حال وہ [[رسول اللہ(ص)]] کے حکم پر رہا کئے گئے اور [[قریش]] کی طرف پلٹ گئے۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص602۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص779۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96ـ97۔</ref>


گمنام صارف