گمنام صارف
"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 90: | سطر 90: | ||
سہیل نے کہا: اگر ہم آپ کو [[رسول اللہ|پیغمبر خدا]] کے عنوان سے تسلیم کرتے تو آپ کے ساتھ اس قدر جنگ و جدل نہ کرتے؛ اس عنوان کو مٹنا چاہئے اور اس کے بجائے "[[رسول اللہ|محمد بن عبداللہ]]" لکھنا چاہئے۔ آپ(ص) نے اس کا یہ مطالبہ بھی قبول کیا اور جب آپ(ص) متوجہ ہوئے کہ [[امیرالمؤمنین|علی بن ابی طالب]] کے لئے "[[رسول اللہ]]" کا عنوان مٹانا دشوار ہے تو آپ(ص) نے اپنی انگلی آگے بڑھا دی اور فرمایا: یا علی! مجھے یہ عنوان دکھا دو تاکہ میں خود اس کو مٹا دوں۔ | سہیل نے کہا: اگر ہم آپ کو [[رسول اللہ|پیغمبر خدا]] کے عنوان سے تسلیم کرتے تو آپ کے ساتھ اس قدر جنگ و جدل نہ کرتے؛ اس عنوان کو مٹنا چاہئے اور اس کے بجائے "[[رسول اللہ|محمد بن عبداللہ]]" لکھنا چاہئے۔ آپ(ص) نے اس کا یہ مطالبہ بھی قبول کیا اور جب آپ(ص) متوجہ ہوئے کہ [[امیرالمؤمنین|علی بن ابی طالب]] کے لئے "[[رسول اللہ]]" کا عنوان مٹانا دشوار ہے تو آپ(ص) نے اپنی انگلی آگے بڑھا دی اور فرمایا: یا علی! مجھے یہ عنوان دکھا دو تاکہ میں خود اس کو مٹا دوں۔ | ||
صلح [[حدیبیہ]] کے نکات حسب ذیل تھے: | صلح [[حدیبیہ]] کے نکات حسب ذیل تھے: | ||
# 10 سال تک فریقین کے درمیان صلح برقرار ہو تاکہ لوگ امن و سکون میں زندگی بسر کریں؛<ref>قس الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | # 10 سال تک فریقین کے درمیان صلح برقرار ہو تاکہ لوگ امن و سکون میں زندگی بسر کریں؛<ref>قس الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | ||
# مسلمان اُس سال [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی [[زیارت]] کئے بغیر [[مدینہ]] پلٹ کر چلے جائیں اور اگلے سال [[عمرہ]] کی بجا آوری کے لئے [[مکہ]] آئیں بشرطیکہ اسلحۂ مسافر کے سوا کوئی ہتھیار اٹھا کر نہ آئیں اور [[مکہ]] میں 3 دن سے زائد عرصہ نہ گذاریں؛ [[قریش]] بھی ان ایام میں شہر چھوڑ کر چلے جائیں گے؛ | # مسلمان اُس سال [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی [[زیارت]] کئے بغیر [[مدینہ]] پلٹ کر چلے جائیں اور اگلے سال [[عمرہ]] کی بجا آوری کے لئے [[مکہ]] آئیں بشرطیکہ اسلحۂ مسافر کے سوا کوئی ہتھیار اٹھا کر نہ آئیں اور [[مکہ]] میں 3 دن سے زائد عرصہ نہ گذاریں؛ [[قریش]] بھی ان ایام میں شہر چھوڑ کر چلے جائیں گے؛ | ||
# مسلمانوں نے عہد کیا کہ ان افراد کو پلٹا دیں گے جو [[مکہ]] سے بھاگ کر [[مدینہ]] چلے جاتے ہیں لیکن فریق مخالف [[مدینہ]] سے فرار ہوکر [[مکہ]] آنے والوں کی نسبت اس قسم کے اقدام کے پابند نہ ہونگے؛ | # مسلمانوں نے عہد کیا کہ ان افراد کو پلٹا دیں گے جو [[مکہ]] سے بھاگ کر [[مدینہ]] چلے جاتے ہیں لیکن فریق مخالف [[مدینہ]] سے فرار ہوکر [[مکہ]] آنے والوں کی نسبت اس قسم کے اقدام کے پابند نہ ہونگے؛ | ||
# دوسرے قبائل کو پوری آزادی حاصل ہوگی کہ وہ [[قریش]] یا مسلمانوں کے ساتھ معاہدے منعقد کریں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص611ـ612۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص784۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص204۔</ref>۔<ref>قس الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | # دوسرے قبائل کو پوری آزادی حاصل ہوگی کہ وہ [[قریش]] یا مسلمانوں کے ساتھ معاہدے منعقد کریں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص611ـ612۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص784۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص204۔</ref>۔<ref>قس الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | ||
[[صحیح مسلم]] میں منقول ہے کہ جب [[سورہ فتح]] نازل ہوئی تو [[رسول خدا(ص)]] نے [[عمر بن خطاب]] کو بلوایا اور اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی [[وحی]] انہیں سنا دی۔ عمر نے کہا: کیا واقعی یہ صلح، فتح ہے؟! فرمایا: ہاں یہ فتح ہے۔<ref>نیسابوری، صحیح، ج2، باب صلح الحديبية في الحديبية، ص175، ح1785۔</ref> | [[صحیح مسلم]] میں منقول ہے کہ جب [[سورہ فتح]] نازل ہوئی تو [[رسول خدا(ص)]] نے [[عمر بن خطاب]] کو بلوایا اور اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی [[وحی]] انہیں سنا دی۔ عمر نے کہا: کیا واقعی یہ صلح، فتح ہے؟! فرمایا: ہاں یہ فتح ہے۔<ref>نیسابوری، صحیح، ج2، باب صلح الحديبية في الحديبية، ص175، ح1785۔</ref> | ||
==مدینہ واپسی== | |||
مختلف روایات کے مطابق مسلمانوں نے 10 سے کچھ زیادہ دن اور ایک قول کے مطابق 20 دن سرزمین [[حدیبیہ]] میں قیام کیا۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص616۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص98۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] نے اپنا خیمہ [[حرم]] کی حدود سے باہر نصب کیا تھا لیکن [[نماز]] [[حرم]] کی حدود میں بجا لاتے تھے۔ جب معاہدے پر دستخط ہوئے اور مسلمانوں اور مشرکین میں سے بعض افراد اس کے انعقاد کے گواہ بنے تو [[رسول خدا(ص)]] نے حکم دیا کہ اپنے اونٹوں کو قربانی کے عنوان سے نحر کریں اور اپنے سر منڈوا دیں۔ زیادہ تر مسلمانوں نے ـ جو صلح [[حدیبیہ]] کے انعقاد اور مناسک [[حج]] بجا نہ لانے سے ناراض تھے اور اس کو مسلمانوں کی شکست سمجھتے تھے ـ [[رسول اللہ(ص)]] کی حکم عدولی کی؛ لیکن جب آپ(ص) نے بذات خود ان مناسک کے بجا لانے کا اہتمام کیا تو مسلمانوں نے بھی پیروی کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص613۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref>۔<ref>قس ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص785۔</ref> بعذ ازاں مسلمان [[مدینہ]] واپس آئے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref> | |||
طبق معاهده حدیبیه، سال بعد (سال هفتم) پیامبر و مسلمانان به مکه رفتند و سه روز در نبود قریش در آنجا اقامت کردند و اعمال عمره را به جای آوردند. این واقعه به [[عمرة القضاء]] معروف است. | |||
<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص227۔</ref> | |||
[[حدیبیہ]] سے [[مدینہ]] واپسی کے دوران راستے میں ہی [[سورہ فتح]] نازل ہوئی اور اس سورت میں خداوند متعال نے صلح [[حدیبیہ]] کو "فتح مبین" کا نام عطا کیا اور [[بیعت رضوان|بیعت]] کرنے والوں سے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان فرماتے ہوئے مسلمانوں کو عظیم فتوحات اور بہت سے اموال غنیمت کا وعدہ دیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص617ـ623۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص786ـ788۔</ref> اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق اس وعدے کا تعلق [[غزوہ خیبر|فتح خیبر]] سے ہے جو سنہ 7 ہجری میں انجام پایا اور بہت سے اموال غنیمت مسلمانوں کے نصیب ہوئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، جامع البيان، ج26، ص90 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>الطبرسی، مجمع البیان، ج9، ص181 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> تاہم بعض مفسرین نے آیت فتح مبین کی آیت کو [[فتح مکہ]] سے متعلق سمجھا ہے۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== |